منہال زاہد سخی
مایوس دل میں اب بھی کوئی امید چراغ ہے
بجھے انگاروں سے کیا اب سلگتی کوئی آگ ہے
کوئی خطا کوئی غلطی کوئی نادانی ہوجائے
فسون عشق میں گناہگار دل بھی بے داغ ہے
نیند سے کوسوں دور وسوسوں کی کروٹیں ہیں
کیسے کٹے کی یادوں کی رات الجھا اب دماغ ہے
اب سمجھ نہیں آرہی کیسے سمجھاؤں ہمسفر کو
نہ کوئی راستہ نہ سوچ نہ خیالوں میں کوئی جاگ ہے
پہلی ملاقات طے ہوجائے پھر زندگی سہل ہوجائے گی
کس کی ہاں کس کی نہ دونوں کی دوڑ بھاگ ہے
اب امید سے یقین کی جانب سفر ہے سخی
نجانے کیا سوچ کر یہ دل باغ باغ ہے
#قلم_سخی