نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس میں شرکت کیلئے امریکہ میں موجود ہیں، انہوں نے وہاں اجلاس کی سائیڈ لائنز پر کئی خطاب کیے اور ان کی متعدد تصاویر بھی آئیں جبکہ اسی دوران ان کی ایک تصویر کافی تیزی سے وائرل ہونا شروع ہوئی، جس میں انہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سیلفی لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جس سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے اور بحث و مباحثے کی لہر دوڑ گئی۔
اسے غلامی کہتے ہیں ۔۔۔
جب آپ کی سوچ غلام ہو اور آپ کو کسی نے زبردستی ذاتی نوکری کیلئے سیٹ پر بٹھایا ہوں تو پھر آپ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جاکر اپنے ملک کا مقدمہ نہیں لڑتے آپ کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ آپ نے وہاں جاکر اپنی سیلفی بنا لی تاکہ آپ کے خاندان میں یاد رکھا جائے کہ… pic.twitter.com/z08qdjoajC— Ahmad Khan Orakzai (@iamAhmadokz) September 20, 2023
تاہم جیسے ہی یہ تصویر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے لگی، اس نے تبصروں، لائکس، شیئرز اور بحثوں کا ایک جنون کو جنم دیا۔ پاکستان اور اس سے باہر بہت سے لوگوں نے اس تصویر کے بارے میں اپنی رائے اور جذبات کا اظہار کیا۔
لیکن اس تصویر کی حقیقت کچھ اور ہے کیوں کہ یہ تصویر چار سال پرانی اور انوارالحق کاکڑ کے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہونے سے پہلے کی ہے جو انہوں نے 27 ستمبر 2019 کو سابق وزیراعظم عمران خان کے جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران لی تھی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
کریمنل لا ترمیمی ایکٹ 2022 کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیا جائے. درخواست گزار
امریکی ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری
ہیروئن، احرام میں جذب کرکے اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
علاوہ ازیں یہ تصویر اب بھی انوارالحق کاکڑ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر موجود ہے۔کچھ سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس کی تصدیق کی۔ اس پرانی تصویر کا دوبارہ وائرل ہونا عوامی گفتگو کو تشکیل دینے اور رائے عامہ کو متاثر کرنے میں سوشل میڈیا کی طاقت کو واضح کرتا ہے۔ یہ اس ذمہ داری کو بھی اجاگر کرتا ہے جو ان پلیٹ فارمز پر مواد کے اشتراک اور مشغولیت کے ساتھ آتی ہے۔ صارفین کو احتیاط برتنی چاہیے اور حقائق کی جانچ پڑتال، ہیرا پھیری اور پروپیگنڈے کے امکانات سے آگاہ رہنا چاہیے۔