اقوام متحدہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کرائے ورنہ ایٹمی ہوگی:دنیا بھرسے مطالبہ
جینوا :اقوام متحدہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کرائے ورنہ ایٹمی ہوگی:دنیا بھرسے مطالبہ ،اطلاعات کے مطابق یوکرین پر روسی حملے کو اب تقریباً ایک ماہ ہونے کو ہے اور جنگ کے خاتمے کے ابھی کوئی آثار نہیں ہیں۔ ادھر کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا ہے یوکرین کے خلاف آپریشن منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہے اور یہ پہلے ہی سے اندازہ تھا کہ یہ اتنا مختصر نہیں ہو گا۔
اس دوران یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی محاصرے کے سبب اسٹریٹیجک اعتبار سے اہم بندرگاہی شہر ماریوپول کے باشندے خوراک، پانی اور ادویات سے محروم ہو چکے ہیں۔ زیلنسکی نے اطالوی پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ ماریوپول میں اب ”کچھ بھی باقی نہیں بچا ہے۔
انہوں نے روس سے اپیل کی کہ شہر میں بچ جانے والے تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو وہاں سے نکلنے کی اجازت دی جائے۔ جس وقت وہ یہ باتیں کہہ رہے تھے اسی دوران یوکرین کے حکام نے دعوی کیا کہ روس نے شہر پر دو مزید بڑے بم گرائے ہیں۔
روس کی جنگی طاقت میں کمی کا امریکی دعویٰ امریکہ کے ایک سینیئر دفاعی اہلکار کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے سے پہلے کے مقابلے میں روس کی جنگی قوت میں اب تقریبا ً90 فیصد کی کمی آئی ہے۔ یہ اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ اس میں بہت زیادہ جانی و مالی نقصان کا امکان ہے۔ امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا، ”پہلی بار وہ نوے فیصد سے تھوڑا سا نیچے ہو سکتے ہیں۔” تاہم انہوں نے اپنے اس دعوے کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
اس ماہ کے اوائل میں روس نے کہا تھا کہ اس کے حملے کے بعد سے اب تک 498 اہلکار ہلاک اور 1597 زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ جنگ ‘لغو اور ناقابل فتح’ ہے، انٹونیو گوٹیرش اقوام متحدہ کے ایک بیان کے مطابق عالمی ادارے کے سکریٹری جنرل، انٹونیو گوٹیرش نے نیویارک میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران روس کو ایک ”سخت پیغام” دینے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ جنگ لغو ہے جسے ”جیتا نہیں جا سکتا۔” انہوں نے ماسکو سے کہا کہ یہ، ”جنگ ناقابل فتح ہے۔ جلد یا بدیر، اسے میدان جنگ سے امن کی میز کی جانب لے جانا پڑے گا۔یہ ناگزیر ہے۔
سوال صرف یہ ہے کہ اب اور کتنی جانیں ضائع ہونی چاہئیں؟ انہوں نے مزید کہا، ”جنگ تیزی سے ختم ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔ دو ہفتوں سے زیادہ عرصے سے، ماریوپول کو روسی فوج نے گھیرے میں لے رکھا ہے اور اس پر مسلسل بمباری، گولہ باری اور حملے کیے ہیں۔ آخر کس لیے؟ اگر ماریوپول کا زوال ہو بھی جائے، پھر بھی یوکرین کو شہر بہ شہر، گلی بہ گلی، یا پھر اس کے گھر گھر کو فتح نہیں کیا جا سکتا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے فوری بات چیت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی پر فوری عمل ہو اور بات چیت کے لیے میز پر جمع ہونے کی ضرورت ہے۔ روس کی جی 20 رکنیت خطرے میں خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا روس کو یوکرین پر حملے کے بعد گروپ آف ٹوئنٹی (جی ٹوئنٹی) میں رہنا چاہیے یا نہیں۔ جی سیون کے ایک سینیئر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ”اس بارے میں بات چیت ہوئی ہے کہ آیا روس کے لیے جی 20 کا حصہ بنے رہنا مناسب ہے یا نہیں۔ اور روس اگر اس کا رکن برقرار رہتا ہے، تو پھر یہ تنظیم شاید بہت زیادہ کار آمد نہیں رہے گی۔”