اقوام متحدہ میں یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف قرارداد منظور

0
50
un

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف قرارداد منظور کر لی۔

باغی ٹی وی: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قرارداد میں روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے یوکرین سے روسی افواج کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا ہے جنرل اسمبلی سیشن میں 193 میں سے 141 رکن ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ 5 ممالک روس، بیلاروس، شمالی کوریا، شام اور ایریٹریا نے مخالفت میں ووٹ ڈالا۔

یوکرین پرروسی حملہ:برطانیہ میں روسی گیس کپمنی کو اربوں ڈالرز کا نقصان

ووٹنگ کے دوران پاکستان سمیت 35ممالک نے غیر حاضر رہتے ہوئے اس معاملہ پرغیر جانبداری کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے مستقل مندوب منیر نے روس یوکرین تنازع پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس یوکرین تنازع سفارتکاری کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہےکشیدگی میں کمی کیلئے مذاکرات کی ضرورت ہے امید ہے سفارتکاری فوجی تنازع ٹال سکتی ہے سب کیلئے یکساں تحفظ کے اصول کو برقرار رکھنا چاہیے۔ان اصولوں کو عالمی سطح پر قبول کیا جانا چاہیے۔

اس ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرجی کسلٹسیا نے کہا کہ روس نے یوکرین سے موجود ہونے کا حق چھین لیا ہے۔

دوسری جانب روسی سفیر ویسیلی نیبنزیا کا کہنا تھا کہ روس مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند تنازع حل کروانا چاہتا ہے۔

واضح رہے کہ 1997 کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پہلی ہنگامی میٹنگ ہے۔

سوشل میڈیا کمپنیز نے یو کرین میں روسی افواج کا راستہ روکنےکیلئے اہم حکمت عملی ترتیب دے دی

قبل ازیں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے خبردار کیا ہے کہ اگر تیسری عالمی جنگ ہوئی تو وہ ایٹمی ہتھیاروں سے لڑی جائے گی اور زیادہ تباہ کن ہوگی روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کونسل کے اجلاس سے ریکارڈ شدہ ویڈیو خطاب میں متنبہ کیا کہ تیسری عالمی جنگ چِھڑ سکتی ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے سرگئی لاوروف یوکرین کی جانب سے ممکنہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال پر کہا اگر تھرڈ ورلڈ وار ہوتی ہے تو وہ ایٹمی جنگ ہوگی اور سب کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی آسٹریلیا کی جانب سے یوکرین کو ایٹمی ہتھیاروں کی فراہمی کے اعلان پر سرگئی لاوروف نے دھمکی دی کہ اگر یوکرین نے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو اسے حقیقی معنوں میں خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جنگ میں5700 روسی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں،یوکرین

روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم امید ہے کہ روسی ایتھلیٹس، کھلاڑیوں، صحافیوں اور نمائندوں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا سرگئی لاوروف نے یوکرین میں حملے کا دفاع کیا اور فوجی جارحیت کو خصوصی ملٹری آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

واضح رہے کہ روس کے یوکرین پر حملوں کا ساتواں روز ہے جس پر مغربی ممالک نے صدر پوٹن سمیت روسی بینکوں، کمپنیوں، تاجروں اور اداروں پابندیاں عائد کرچکی ہیں جب کہ روسی افواج دوسرے بڑے شہر خارکیف میں داخل ہوچکی ہیں۔

انٹرنیشل ٹینس فیڈریشن نے بھی روس کی رکنیت معطل کر دی

Leave a reply