ترک صدر رجب طیب اردوان اپنے پہلے سرکاری غیر ملکی دورے پر سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچ گئے ہیں جبکہ عرب میڈیا کے مطابق متعدد سعودی حکام کو اردوان کا استقبال کرتے ہوئے دکھایا جب وہ بحیرہ احمر کے شہر جدہ میں سعودی-ترک تجارتی فورم کے مقام پر پہنچے اور پھر اپنے دورے کے دوران رجب طیب اردوان سعودی بادشاہ شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے اور دونوں ممالک کے درمیان متعدد مشترکہ امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جبکہ توقع ہے کہ ترک صدر سعودی ترک بزنس مین فورم سے پہلے ایک تقریر بھی کریں گے۔
رجب طیب اردوان کا سعودی عرب کا دورہ 17 سے 19 جولائی کے درمیان خلیجی ممالک کے دورے کا پہلا پڑاؤ ہوگا جس میں قطر ، متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ ترک رہنما سرمایہ کاری اور مالیات کے لیے بڑی امیدوں کے ساتھ خلیج کا دورہ کر رہے ہیں کیونکہ ترک بجٹ کے تناؤ، دائمی افراط زر اور کمزور ہوتی کرنسی کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ خلیج سے سرمایہ کاری اور فنڈنگ نے 2021 سے ترکی کی معیشت اور ہارڈ کرنسی بفر پر دباؤ کو کم کرنے میں مدد کی ہے، جب انقرہ نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
پرویز خٹک کی جانب سے نئی پارٹی بنائے جانے پر عمران خان کا ردعمل بھی سامنے آ گیا
ایشیا کپ سے متعلق معاملات طے پا گئے، میگا ٹورنامنٹ کا آغازکہاں سے ہوگا؟
3 ماہ تک سمندر میں کچی مچھلی کھا کر اور بارش کا پانی پی کر زندہ رہنے والا شخص
تحریک انصاف کے 44 اور ہمارے 14ماہ کا جائزہ لیا جائے،مریم اورنگزیب
توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت 18 جولائی تک ملتوی
روانگی سےقبل استنبول میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ دورے کے دو اہم موضوعات ہیں: سرمایہ کاری، اور ایک مالی جہت۔ ہمیں دونوں سے بہت امیدیں ہیں۔ہمارے پاس تینوں ممالک میں دفاعی صنعت، انفراسٹرکچر اور سپر اسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے سنجیدہ مواقع ہوں گے۔اس کے علاوہ، ان ممالک کو ترکیہ سے کچھ اثاثے خریدنے کا موقع ملے گا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق دوسری طرف ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ وہ شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ ملاقات کے لیے تیار ہیں، لیکن یہ شامی سرزمین سے ترک فوجیوں کے انخلاء کو مذاکرات کے لیے پیشگی شرط قرار دینا ”ناقابل قبول“ ہے۔