زبان معاشرتی عمل اور انسانی خیالات و جذبات کے اظہار کا موثر ذریعہ ہے۔ اس کے ذریعے سے انسان اپنا ماضی الضمیر واضع کرتا ہےاور یہ انسان کو حیوان سے الگ کرتے ہے۔زندگی کی دل کشی اور رنگینی زُبان کی بدولت ہے،چناچہ ہر خطہ کا انسان اپنے زُبان سے جذبات لگاؤ رکھتا ہے۔ وہ اس کی بقا کیلئے مر مٹنے کو تیار ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات زُبان کے اختلافات مُستقبل کی جُداگانہ راہیں متعین کر دیتے ہیں۔
پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور اس کی بقا کے لئے ضروری ہے کہ اس کا قانون، ثقافت اور زبان اپنی ہو ۔ یہ چیزیں کسی قوم کی شناخت کا سبب بنتی ہیں اور اُسے دوسری قوموں میں ممتاز کرتی ہیں۔
کسی قوم کی ترقی میں سب سے اہم چیز اُسکی زُبان ہوتی ہے۔وہ زُبان جسے قوم کے جملہ افراد بولتے اور سمجھتے ہوں،قومی زبان کہلاتی ہے۔ قومی زبان مختلف نسلوں ،قبیلوں اور علاقوں کے رہنے والے افراد کو ایک ڈوری میں پروتی ہے ۔ قومی زبان متعلقہ ملک کی عزت و توقیر کا ذریعہ ہوتی ہے ۔ پاکستان کی قومی زبان ‘ اُردو’ ہے۔
یہ زبان پاکستان کی عظمت کی علامت اور قوم کی شناخت ہے۔ اردو کی ترقی ملک کی ترقی اور اردو کی پس ماندگی ملک کی پس ماندگی ہو گی ۔
” زندہ وطن میں رُوح ثقافت اِسی سے ہے
آزادی وطن کی علامت اِسی سے ہے ”
پاکستان کے مختلف علاقوں میں بہت سی مقامی زبانیں بولی جاتی ہیں جن کی حیثیت اور اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، تاہم پوری قوم اور پورے ملک کی زبان اردو ہے اوراُردو ہی واحد زبان کے طور پر پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں اور دیہات میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ جب کسی ملک میں ایک سے زیادہ زبانیں بولی جائیں تو اُن میں سے وہی زبان قومی زبان قرار پاتی ہے جس کو ملک کے جملہ باشندے بول اور سمجھ سکتے ہوں ۔ پاکستان میں اردو کی یہی حیثیت ہے۔
اس زبان کی وسعت اور بین الاقوامی حیثیت ک اندازہ اس بات سے ہو جاتا ہے کہ دنیا کے اکثر ممالک میں اسے بولا اور سمجھا جا رہا ہے ۔ یورپ، امریکہ اور بعض دوسرے ممالک کی یونیورسٹیوں میں باقاعدہ اسے پڑھایا جا رہا ہے ۔ عالمی سطع پر اردو چوتھے نمبر پر بولی اور سمجھی جانے والی زبان ہے ۔اس زبان کی اہمیت کے پیش نظر ہی قیام پاکستان کے وقت قائداعظم نے کہا تھا کہ’ پاکستان کی سرکاری زبان صرف اردو ہی ہوگی.
مزید یہ کہ اُنہوں نے 21۔مارچ1948ءکو ڈھاکہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ’ایک مشترکہ سرکاری زُبان کے بغیر قوم متحد نہیں ہوسکتی اور نہ کوئی کام کر سکتی ہے۔جہاں تک پاکستان کی سرکاری زبان کا تعلق ہے،وہ اُردو ہوگی.
قائد اعظم کے مندرجہ بالا ارِشادات سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے جس نے پاکستان کے تمام علاقوں کے باشندوں کو ایک دھاگے میں پرویا ہوا ہے۔
درجہ بالا بیانات کی روشنی میں یہ دعویٰ کرنا بے جا نہیں کہ اُردو پاکستان کی قومی زبان ہے اور اس میں ترقی کرنے اور وسعت پانے کا فطری جوہر موجود ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کی فطری صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے ۔اور یہ بھی کہ اردو زبان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے تو یہ دنیا کی ترقی یا فتہ زبانوں میں ایک خاص مقام حاصل کر جائے گی ۔
@M_Ashraf26








