امریکہ اوربھارت نےشہبازشریف سے،پروفیسرحافظ محمدسعید ISI اورکشمیریوں کیخلاف مدد مانگ لی

نئی دہلی : پٹھان کوٹ واقعہ:امریکہ اوربھارت نےشہبازشریف سے،کالعدم جماعت الدعوۃ پاکستان ، پاکستان کی سلامتی کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی اورکشمیریوں کے خلاف مدد مانگ لی،اس سلسلے میں پچھلے 24 گھنٹوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور یہ بھی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ اس پیغام سے پہلے بھارتی خفیہ ایجنسی را اور سی آئی اے کے سربراہان کے درمیان بھی مشاورت ہوئی ہے ،

ذرائع کے مطابق امریکہ اوربھارت نے بمبئی حملوں کے مبینہ ماسٹرمائینڈ یعنی جماعت الدعوہ کے بانی سربراہ پروفیسرحافظ محمد سعید، کشمیری جماعتوں اور کشمیرکے مسئلہ پرحمایت کرنے والی قوتوں کواس حملے کا ذمہ دارٹھہراتے ہوئے اورمبینہ دہشت گردی کے استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ "ناقابل واپسی اقدام” کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔

دونوں ممالک کی طرف سے ڈو مور کا یہ مطالبہ وزارتی ڈائیلاگ” کے اختتام پر ان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کیا گیا جس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر جو بائیڈن کے درمیان ایک گھنٹہ طویل ورچوئل میٹنگ ہوئی۔یہ بھی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی اور جوبائینڈن کےدرمیان ہونے والی بات چیت میں اس بات پراتفاق کیا گیا اوراس امید کا اظہارکیا گیا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت جس کے وزیراعظم شہبازشریف ہیں وہ ضرور اس مطالبے پرعمل درآمد کرکے دکھائیں گے

ذرائع کے مطابق پاکستان کو ڈومور کہنے کے حوالے سے 11 اپریل کو واشنگٹن میں ہونے والی بات چیت کے شرکاء میں ریاستہائے متحدہ سے سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن اور سکریٹری دفاع لائیڈ جے آسٹن III اور ہندوستان سے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر شامل تھے۔

مشترکہ بیان میں بھارت اور امریکہ کے "وزراء نے دہشت گرد پراکسیوں اور سرحد پار دہشت گردی کے ہر قسم کے استعمال کی سختی سے مذمت کی اور 26/11 کے ممبئی حملے، اور پٹھان کوٹ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔”

امریکہ اوربھارت کے وزرا نے اپنے مشترکہ بیان میں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری، پائیدار اور ناقابل واپسی کارروائی کرے کہ اس کے زیر کنٹرول کوئی بھی علاقہ دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔”

وزراء نے دہشت گرد گروپوں اور افراد کے خلاف پابندیوں اور عہدوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ جاری رکھنے، پرتشدد بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے، دہشت گردی کے مقاصد کے لیے انٹرنیٹ کے استعمال اور دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت کا عزم کیا۔

ذمہ دار ذرائع نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ بھارت اورامریکہ کی طرف سے شہبازشریف سے یہ بھی شکوہ کیا گیا ہے کہ پچھلی حکومت جس کے سربراہ عمران خان تھے وہ اندر سے خود کٹراسلام پسند تھے اوران کی ہمدردیاں ان قوتوں کے ساتھ تھیں جوبھارت اورامریکہ کومطلوب ہیں

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ "وزراء نے FATF کی سفارشات کے مطابق انسداد منی لانڈرنگ پر بین الاقوامی معیارات کو برقرار رکھنے اور تمام ممالک کی طرف سے دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کی اہمیت پر بھی زور دیا،

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بھارت اور امریکہ نے اس مطالبے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی موجودہ حکومت کویہ یقین دہانی کروائی ہےکہ امریکہ اپنی حمایت جاری رکھے گا

یاد رہے بھارتی حکومت نے پٹھان کوٹ واقعہ مرکزی منصوبہ ساز ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ا مسعود اظہر کو اس واقعے میں باقاعدہ طور پر ملزم نامزد کرتھا ۔ پٹھان کوٹ ایئر بیس حملے میں سات بھارتی فوجی مارے گئے تھے اور بھارتی حکومت نے الزام عائد کیاتھا کہ بظاہر صرف عسکریت پسندوں کی طرف سے کیا جانے والا یہ حملہ اسلام آباد حکومت کی مبینہ مدد کے بغیر ممکن ہی نہیں تھا۔

اس کے بعد بھارتی دفاعی ماہرین ، حکومتی اہلکار اوربھارتی میڈیا نے پٹھان کوٹ واقعہ کا الزامات پاکستان کی سلامتی کیے خفیہ ادارے آئی ایس آئی ، جماعتہ الدعوۃ اورکشمیری تنظیموں پرلگائے تھے ، جن کو بنیاد بنا کرامریکہ اوربھارت نے پاکستان کی موجودہ حکومت سے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے

Comments are closed.