امریکا نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ ایک نئے سوئس ٹرسٹ فنڈ کے ذریعے افغانستان کے مرکزی بینک کے منجمد 3.5 ارب ڈالر منتقل کیا جائے گا جو طالبان کے زیر کنٹرول نہیں ہوں گے، جس سے گرتی ہوئی تباہ حال معیشت مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔

باغی ٹی وی : برطانوی خبر رساں ادارے ‘روئٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق ٹرسٹیز بورڈ کے ماتحت افغان فنڈ سے ملک بجلی جیسی اہم درآمدات کی ادائیگی کر سکتا ہے، اس کے علاوہ عالمی مالیاتی اداروں کو قرض کی ادائیگی، ترقیاتی امداد کے لیے افغانستان کی اہلیت کا تحفظ اور نئی کرنسی کی پرنٹنگ کے لیے بھی فنڈز فراہم کر سکتا ہے۔

برطانیہ میں مہنگائی 14 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی

امریکی ڈپٹی سیکریٹری برائے خزانہ ویلے ایڈیمو نے اپنے بیان میں کہا کہ افغان فنڈ کو محفوظ رکھا جائے گا اور مخصوص 3.5 ارب ڈالر کا اجرا ملکی معیشت میں زیادہ سے زیادہ استحکام لانے کے لیے مددگار ہو گا۔

امریکی حکام نے کہا کہ افغان مرکزی بینک میں اس وقت تک رقم منتقل نہیں کی جائے گی جسے ڈی اے بی کہا جاتا ہے جب تک اس میں سیاسی مداخلت ختم نہیں ہوتی، جہاں بینک کے اعلیٰ طالبان عہدیداروں کے حوالے سے سفارتی تعطل بھی پیدا ہوا تھا کیونکہ ان میں سے دو عہدیدار ایسے ہیں، جن پر اقوام متحدہ اور امریکا کی پابندی عائد ہے اور منی لانڈرنگ کے خلاف حفاظتی اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں۔

امریکی ڈپٹی سیکریٹری برائے خزانہ ویلے ایڈیمو نے مرکزی بینک کے سپریم کونسل کو ایک خط میں لکھا کہ جب تک شرائط مکمل نہیں کی جاتیں ڈی اے بی (افغان سینٹرل بینک) میں فنڈ منتقل کرنا ناقابل فہم خطرہ ہوگا اور افغان عوام کی مدد خطرے میں پڑے گی۔

ڈی اے بی نے کہا کہ مرکزی بینک کے ذخائر افغان عوام کے ہیں اور ان کا مقصد کرنسی کے استحکام، مالیاتی نظام کی مضبوطی اور بین الاقوامی تجارت میں سہولت فراہم کرنا ہے –

ڈی اے بی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر متعلقہ اہداف کے لیے ذخائر کی تفویض، استعمال یا منتقلی سے متعلق کوئی بھی فیصلہ ڈی اے بی کے لیے ناقابل قبول ہے۔

اسکاٹ لینڈ میں شہنشاہیت کے خلاف مظاہرے، جمہوریت کا پول کھل گیا

جنیوا میں قائم نیا فنڈ کا اکاؤنٹ بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹس (بی آئی ایس) میں ہے اور یہ فنڈ مرکزی بینکوں کو مالی خدمات فراہم کرتا ہے۔

بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹس (بی آئی ایس) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بی آئی ایس افغانستان کے لوگوں کے لیے فنڈ کے ساتھ صارفین کے تحت تعلقات بنا رہا ہے، جس کا کردار فنڈ کے انتظام یا فیصلہ سازی میں شامل کیے بغیر فنڈ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کو بینکنگ خدمات فراہم کرنے اور ان پر عمل درآمد تک محدود ہے اور وہ تمام قابل اطلاق پابندیوں اور ضوابط کی تعمیل کرے گا۔

سوئس حکومت نے کہا کہ وہ اس فاؤنڈیشن کی حمایت کرے گی جس نے واشنگٹن کو مالیاتی اور ترقیاتی مہارت فراہم کرکے قائم کرنے میں مدد کی تھی۔ اس نے وزارت خارجہ کی اہلکار الیگزینڈرا بومن کو بورڈ کی نمائندہ نامزد کیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس فنڈ سے گرتی ہوئی معیشت کے سنگین مسائل حل نہیں ہوں گے سنگین معاشی اور انسانی بحرانوں کے مزید بڑھنے کا خدشہ ہے کیونکہ سردیوں کا موسم آنے کو ہے اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کے 4 کروڑ آبادی کا تقریباً نصف حصہ شدید بھوک اور افلاس کا شکار ہے۔

طالبان کا سب سے بڑا مالی چیلنج مالی امداد کی تلافی کرنے کے لیے نیا سرمایہ پیدا کرنا ہے، جس پر حکومتی اخراجات کا 75 فیصد تک خرچ ہوتا جو کہ دو دہائیوں تک رہنے والی جنگ کے خاتمے پر امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد اگست 2021 میں کابل پر طالبان کی واپسی کے ساتھ ہی امریکا اور دیگر عطیہ دہندگان نے امداد روک دی تھی۔

طالبان حکومت کا پنجشیر میں 40 جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نئے فنڈ کے حوالے سے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی معیشت کو سنگین ساختی مسائل کا سامنا ہے جس میں طالبان کے قبضے کے بعد اضافہ ہوگیا ہے۔

معاشی بحران کی وجوہات میں دہائیوں پر محیط جنگ، خشک سالی، عالمی وبا کورونا، بے تحاشا بدعنوانی، اور عالمی بینکوں سے افغانستان کے سینٹرل بینک کا منقطع ہونا شامل ہیں۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے صحافیوں کو بتایا کہ 3.5 بلین ڈالر ابھی نئے فنڈ میں جمع ہونا باقی ہیں، لیکن منتقلی "جلد سے جلد” ہو جائے گی۔

نئے فنڈ کا قیام امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ، سوئٹززلینڈ اور دیگر فریقین کے درمیان مذاکرات کے دو مہینوں بعد عمل میں آیا ہے جہاں طالبان نے امریکا کی طرف سے منجمد کیے گئے 7 ارب ڈالر افغان مرکزی بینک میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ملکہ الزبتھ کا انتہائی خفیہ خط جو 2085 میں کھولاجائے گا، کس کے نام ہے پیغام؟

یہ بات چیت کابل میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو افغان طالبان کی طرف سے مبینہ طور پر پناہ دینے 31 جولائی کو ان کے کابل سیف ہاؤس پر سی آئی اے کے ڈرون حملےمیں مارے جانے پرامریکی غصے کے باوجود اور انسانی حقوق بالخصوص بچیوں کے سیکنڈری اسکول بند کرکے تعیلم کے حق سے محروم رکھنے پر عالمی برادری اور امریکی ناراضی کے باوجود بھی جاری رہی-

رواں برس فروری میں امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانسان کے عوام کو سہولیات دینے کے لیے 3.5 ارب ڈالر نئے ٹرسٹ فنڈ میں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

افغانستان کے دیگر 3.5 ارب ڈالر 11 ستمبر 2001 کو امریکا پر حملوں کے حوالے طالبان کے خلاف جاری مقدمات پر خرچ کیے جا رہے ہیں جبکہ بقیہ رقم پر عدالت فیصلہ دے سکتی ہے جس کے بعد وہ نئے فنڈ میں منتقل کر دیے جائیں گے۔

افغان مرکزی بینک کے دیگر 2 ارب ڈالر کے اثاثے یورپی اور اماراتی بینکوں میں منجمد ہیں اور وہ بھی اس نئے فنڈ میں منتقل کئے جا سکتے ہیں-

امریکی حکام نے کہا کہ اس فنڈ کی نگرانی ایک بورڈ کرے گا جس میں امریکی حکومت کے نمائندے، سوئٹزرلینڈ میں امریکی سفیر اسکاٹ ملر، سوئس حکومت کے نمائندے، افغان مرکزی بینک کے سابق سربراہ اور سابق وزیر خزانہ انور احدی اور ایک امریکی ماہر تعلیم شاہ محرابی شامل ہیں جو ڈی اے بی سپریم کونسل میں شامل ہیں۔

امریکی ریاست اوریگن کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو،86 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی پر…

Shares: