زیابطس (شوگر) کے لیے انسولین سے بہت جلد جان چھوٹ جائے گی ،امریکی ماہرین طب کا دعویٰ

واشنگٹن : دنیا میں جس طرح اور جس قدر تیزی سے شوگر یعنی زیابطس کا مرض بڑھ رہا ہے اس سے ساری دنیا میں ایک خوف کی فضا قائم ہے، زیابطس کے لیے موثر جانے والے علاج انسولین سے جان چھڑانے کے لیے تحقیق کرنے والے امریکی ماہرین طب نے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک انقلابی دوا کی تیاری میں پیشرفت کی ہے جو انسولین کے انجیکشن کی ضرورت ختم کردے گی۔

رانی مکھر جی نے مودی کی اصلیت اورحقیقت کے بارے میں جوکچھ کہا،سچ کیا،فخرعالم

امریکی ماہرین طب کے مطابق انسولین اس کی ایک مثال ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کو روزانہ یا اکثر انجیکشن کی شکل میں لگانا پڑتی ہے مگر امریکا کے میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے ایسا کیپسول تیار کیا ہے جو اتنا مضبوط ہے کہ معدے میں موجود ایسڈ میں بھی بچ سکتا ہے۔

اگر ماہرین کی کوششیں کامیاب ہوئیں تو اس نئی دوا کے ذریعے انسولین یا دیگر پروٹین ادویات انجیکشن کی جگہ کیپسول کے ذریعے میں کھانا ممکن ہوگا۔متعدد ادویات خصوصاً پروٹینز سے بننے والی دوا منہ کے ذریعے نہیں کھائی جاسکتی کیونکہ وہ غذائی نالی میں جاکر ٹکڑے ہوجاتی ہے اور کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔جب یہ کیپسول چھوٹی آنت میں پہنچتا ہے تو وہ ٹکڑے ہوکر دوا کو دوران خون میں خارج کرسکے گا۔

چین جانے سے پہلے وزیراعظم نے کراچی اور اسلام آباد کے متعقلق دو اہم فیصلے کرڈالے

جریدے جرنل نیچر میڈیسین کے محقق اور ایم آئی ٹی کے ڈیوڈ ایچ کوچ انسٹیٹوٹ کے پروفیسر رابرٹ لینگر نے بتایا کہ ہم اس نئی ڈیوائس کی تیاری کے حوالے سے مطمئن ہیں اور توقع ہے کہ یہ مستقبل میں ذیابیطس اور دیگر امراض کے شکار افراد کے لیے مددگار ثابت ہوسکے گی۔ذیابیطس ٹائپ 1 کے کروڑوں مریضوں کو اس وقت دن بھر میں ایک یا 2 بار انجیکشن لگوانا پڑتا ہے تاکہ ان کے جسم میں انسولین کی مقدار بڑھائی جاسکے، جو جسم خود بنانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ بیشتر ادویات چھوٹی آنت میں جذب ہوتی ہیں اور یہ حصہ کافی بڑا ہوتا ہے جبکہ یہاں درد کا احساس دلانے والے ریسیپٹر بھی نہیں ہوتے، جس کی وجہ سے یہ انسولین جیسی دوا کی چھوٹی آنت میں مائیکرو انجیکشن کے ذریعے دی جاسکتی ہے۔لیبارٹری میں جانوروں پر ہونے والے تجربات میں اس کیپسول کو انسولین کی اتنی مقدار سے بھرا گیا جو کسی انجیکشن میں ہوتی ہے اور اس میں مائیکرو سوئیاں خارج ہونے پر دوا کی دوران خون میں شمولیت کا عمل تیزی سے مکمل ہوا۔

مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے نئے امریکی پیغام سے بھارت پریشان

اس مقصد کے لیے محققین نے ان مائیکرو انجیکشنز پر پولیمر کی کوٹنگ کی تاکہ وہ معدے کے تیزابی ماحول میں بچ سکے ، مگر چھوٹی آنت میں زیادہ تیزابیت کے نتیجے میں یہ کیپسول پھٹ جاتا اور اس کے اندر موجود ہاتھ جیسی ساخت والی ڈیوائس باہر آجاتی۔ہر ہاتھ مٰں ایک ملی میٹر لمبی مائیکرو سوئی موجود ہوتی جو انسولین یا دیگر ادویات جسم میں منتقل کرتی۔

Comments are closed.