نیویارک:بھارت میں مسلمان 2018 میں بھی ہندو انتہاپسندوں کے حملوں سے محفوظ نہ رہ سکے .بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے امریکہ میں گزشتہ روز جمعہ کو ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں سال 2018 کے دوران ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف تشدد کیا جاتا رہا۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہجومی تشدد کی وجہ وہ افواہیں رہیں جس میں ایسی خبریں پھیلائی گئی کہ مذکورہ شخص یا تو گائے کی تجارت کر رہا تھا یا پھر گﺅ کشی کر رہا تھا۔مذہبی آزادی سے متعلق سال 2018 کی امریکی وزارت خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ بی جے پی کے کچھ سینئر عہدیداروں نے اقلیتوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریریں کی اور”ہندو انتہا پسند گروپوں کے ذریعہ پورے سال اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو گائے کی تجارت یا گائے کو گوشت کے لئے کاٹنے کی افواہوں کے چلتے ہجومی تشدد کا شکار بنایا“۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف نومبر میں 18 ایسے حملہ ہوئے جن میں آٹھ افراد کی موت ہوئی۔ رپورٹ میں یہ بھی حقائق پیش کیے گئے ہیں کہ اتر پردیش میں 22 جون کو دو پولس اہلکار کے خلاف اس لئے کارروائی ہوئی، کیونکہ مویشی کے ایک تاجر مسلمان کی پولس حراست میں موت ہو گئی تھی۔ اس رپورٹ میں دنیا کے تمام ممالک اور خطوں میں مذہبی آزادی کے حوالے سے پوری تفصیلات درج ہیں۔

بھارت سےمتعلق اس رپورٹ کے سیکشن میں کہا گیا ہے کہ کچھ غیر سرکاری تنظیموں کی رپورٹ ہیں جس میں تحریر ہے ”حکومت کئی مواقع پر مذہبی اقلیتیں، کمزور طبقات اور حکومت پر تنقید کرنے والوں پر ہونے والے ہجومی تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے“۔ واضح رہے سال 2011 کی مردم شماری کے مطابق ہندوستان میں ہندووں کی آبادی 79.8 فیصد ہے جبکہ مسلمانوں کی آبادی 14.2 فیصد درج ہے۔

Shares: