واشنگٹن :امریکا افغانستان بن گیا:جوبائیڈن کی حفاظت کے لیے فوج ہی فوج:جنگی ہیلی کاپٹربھی فضا میں :کرفیوسے نظام زندگی مفلوج ، چندگھنٹوں کے بعد امریکی تاریخ بھی بدل جائے گی:حفاظت کے لیے فوج ہی فوج:جنگی ہیلی کاپٹربھی فضا میں ،اطلاعات کے مطابق ڈونلڈٹرمپ چند گھنٹوں کے بعد امریکا کی تاریخ بدل جائے گی اورپھر بڑی کوشش کے بعد امریکی فوج ، ادارے ٹرمپ کو وائیٹ ہاوس سے نکالنے کے بعد جوبائیڈن کو کرسی صدارت پربٹھانے میں کامیاب ہوجائیں گے ،
امریکا میں ہونے والی صدارتی انتخابات کا حتمی مرحلہ مکمل ہونے کو ہے اور امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ واشنگٹن کے مقامی وقت کے مطابق ساڑھے گیارہ بجے تک صدر رہیں گے ، ان ذرائع کا یہ بھی کہناہے کہ جوبائیڈن اور کاملا ہیرس کی تقریب حلف برداری مقامی وقت کے مطابق صبح 10بجے منعقد ہوگی جبکہ پاکستان میں شام کے 8بجے کا وقت ہوگا
پاکستانی وقت کے حساب سے دیکھا جائے تو 6 گھنٹے کا وقت باقی ہے، ادھر ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ طے شدہ پروگرام کے مطابق ڈونلڈجے ٹرمپ آج صبح وائٹ ہاﺅس سے واشنگٹن کے نواح میں واقع اینڈریو ایئر بیس پر مختصر سی تقریب میں انہیں آخری سلامی پیش کرکے رخصت کیا جائے گاوہ امریکی صدر کے لیے مخصوص امریکی فضائیہ کے طیارے ایئر فورس ون کے ذریعے ریاست فلوریڈا کے لیے روانہ ہونگے ایک فوجی طیارہ بھی ان کے ہمراہ ہو گا
یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ نئے صدر کی تقریب حلف برداری کے کچھ گھنٹوں بعد ایئر فورس ون واپس لوٹ آئے گا کیونکہ جوبائیڈن کے حلف اٹھاتے ہی ایئرفورس ون ان کے استعمال میں آجائے گارپورٹس کے مطابق جانے سے قبل ٹرمپ ممکنہ طور پر 100 لوگوں کے لیے معافی کا اعلان کریں گے جبکہ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عین ممکن ہے کہ وہ جانے سے قبل 6 جنوری کے عمل کے لیے معافی کے طلبگار ہوں حالانکہ ان کے قانونی ماہرین نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا ہے کچھ رپورٹس کے مطابق جو لوگ 6 جنوری کو کیپٹل ہل پر چڑھائی میں شریک تھے انہیں بھی صدارتی معافی دیئے جانے کا امکان ہے.
نئے صدر کے استقبال کے لیے وائٹ ہاﺅس میں بھرپور تیاریاں کی گئی ہیں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات ہے نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کیپٹل ہل پر امریکی پارلمیان کے مغربی دروازے کے باہر منعقدہ تقریب میں حلف لیں گے جس کے اطراف خاردار تاریں لگائی گئی ہیں. واشنگٹن ڈی سی کے رہنے والوں کے مطابق شہر میں جگہ جگہ ناکہ بندی گزشتہ شام ڈھلتے ہی کردی گئی تھی اور ہیلی کاپٹرزکے ذریعے شہر کی نگرانی کی جارہی ہے
ادھر واشنگٹن سے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ ملک میں لوٹ مار اورمظاہروں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجائے ان حاالات کے پیش نظر مقامی وقت کے مطابق امریکی دارالحکومت میں رات اپنے آخری پہر میں داخل ہورہی ہے شہر میں دوکانوں‘ریستوران‘بارزاور دیگر کاروباربند ہیں جبکہ دوکانوں کو توڑپھوڑاور لوٹ مار سے بچانے کے لیے ان کے مرکزی دروازوں کو لکڑی کے تختوں لگا کر بند کیا گیا ہے جو واشنگٹن ڈاﺅن ٹاﺅن جیسے خوبصورت علاقے کے لیے انتہائی افسوسناک بات ہے.
ادھر امریکا کی بے بسی اور امریکا میں جو اس وقت صورت حال ہے اس کے متعلق مقامی ٹیلی ویژن چینل کا رپورٹر اس پر رپورٹ کرتے ہوئے جذبات پر قابو پر رکھ سکا اور اس کی آوازرندھ گئی انہوں نے بتایا کہ وہ واشنگٹن میں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے ہیں اور وہ زندگی میں پہلی مرتبہ شہر کو اس حالت میں دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہا شہر بھر میں فوجی گاڑیاں کھڑی کرکے شہر کی سڑکیں اور گلیاں بند کی گئی ہیں انہوں نے معنی خیزاندازمیں کہا”فوک یہ افغانستان یا عراق نہیں بلکہ امریکا کا دارالحکومت ہے.
کیپٹیل ہل اوروائٹ ہاﺅس کی جانب جانے والے راستوں کو کنکریٹ کے بلاک رکھ کر اور خاردار تاریں لگاکر بلاک کیا گیا ہے اسی طرح آج واشنگٹن کی مقامی میٹروٹرین سروس اور دوسرے شہروں سے آنے والی ٹرین سروسزبند رہیں گی نو منتخب صدر کی حلف برداری کے لیے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں شہر میں منگل کی رات سے ملٹری پولیس کے دستوں کا اضافہ ہوگیا ہے تاہم ان کی تعداد کے بارے میں نہیں بتایا گیا حفاظتی انتظامات کے لیے واشنگٹن میں 25ہزار سے زیادہ فوجی پہلے ہی دارالحکومت میں تعینات ہیں ‘ایف بی آئی ‘میٹروپولٹین پولیس‘نیشنل سیکورٹی ایجنسی ‘سیکرٹ سروس اور نیشنل گارڈز سمیت امریکا کی قومی سلامتی پر مامور اداروںکے ہزاروں اہلکار ان کے علاوہ ہیںیہ امر قابل ذکر ہے کہ شہر میں کسٹم اور بارڈ پروٹیکشن (سی بی پی)کے اہلکاربھی تعینات نظر آئے یہ امریکی شہریوں کے لیے انتہائی غیرمعمولی ہے.
یاد رہے کہ افغانستان میں بھی اس قدر شاید افغان صدر حامد کرزئی،اشرف غنی کو حلف اٹھانے کے لیے مشکل درپیش نہ ہوئی ہو جتنی آج امریکا کو ہورہی ہے ،افغانتان میں تو کابل شہراورصدارتی محل پرسیکورٹی گارڈز تعینات ہوتے تھے لیکن امریکہ میں تو ہرجگہ سیکورٹی فورسز تعینات ہیں
افغانستان میں کسی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں 2500 سے 3000 ہزار تک سیکورٹی اہلکار تعینات ہوتے تھے مگرواشنگٹن میں تازہ ترین حالات کے مطابق 68ہزار سے تجاور کرگئے ہیں
افغانستان میں صدر کی حلف برداری کی تقریب کے لیے جنگی جہازوں اورہیلی کاپٹروں کی ضرورت پیش نہیں آتی تھی مگرآج طاقت ورامریکا اس قدربے بس ہے کہ نہ صرف جنگی ہیلی کاپٹرفضامیں گشت کررہے ہیں بلکہ ایف 35 جیسے جدید جنگی جہاز بھی فضاوں میں جوبائیڈن کوحلف اٹھانے میں مدد کے لیے اڑرہے ہیں
صرف یہ ہی نہیںبلکہ امریکہ کی تمام ریاستوں مین اس وقت غدر کی کیفیت ہے ، بغاوت کا سماں ہے ، لوگ ٹرمپ کے حکم کے منتظرہیں اورکچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہیں
امریکا کو یہ دن کیوں دیکھنے پڑے ،ایک قانون قدرت ہے کہ !
جیسا کروگے ویسا بھرو گے ، افغانستان ، صومالیہ اورایسے ہی دنیا کے دیگرملکوں میں نفرت ، خلفشاری اوربیزاری کی جنگ بھڑکانےوالے امریکا کوآج وہ دن دیکھنا پڑا ہے
کچھ لوگوںکا کہنا ہے کہ ابھی تو یہ ابتدا ہے
آگے آگے دیکھو ہوتا کیا ہے