پولیس کے ہاتھوں مارے جانیوالے اسامہ ستی کیس میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں.
تفصیلات کے مطابق مقتول آئس کے نشے کا عادی تھا اور وقوعہ والے دن بھی آئس لینے اپنے دوست کی طرف گیا تھا.
وہاں سے واپسی پر جب اسے پولیس ناکہ پر روکا گیا تو اس نے رکنے کے بجائے وہاں سے دوڑ لگا دی.
پولیس کو کافی دیر تک چکر دینے کے بعد جب وہ سرینگر ہائی وے پر پہنچے تو گاڑی میں موجود ایک پولیس اہلکار نے اس کی گاڑی پر فائرنگ کی.
فائرنگ صرف ایک اہلکار نے کی، باقی تین اہلکار اس کے ساتھ ہونے کی وجہ سے نامزد ہوئے بعد میں انچارج کو بھی ایف آئی آر میں شامل کر لیا گیا.
اسامہ کے والد کی طرف سے لگائے جانیوالے تمام الزامات جھوٹے ہیں اور انھوں نے یہ سب کچھ کیس میں 302 کی دفعہ لگانے کے لیے کیا.