ویلنٹائن ڈے کا آغاز کیسے ہوا
ایک تحقیق
از قلم غنی محمود قصوری
گلوبلائزیشن سے انکار نہیں مگر اس فوائد کیساتھ نقصانات بھی ہوئے ہیں جیسے کہ کافروں کو اپنا کر اپنا ایمان خراب کر بیٹھنا
ہم الحمدللہ مسلمان ہیں اور ہماری پوری زندگی اسلام طرز زندگی کی محتاج ہے ہمیں ہر کام کرنے سے پہلے تحقیق کرنے کی عادت ہونی چاہیں تاکہ ہم جان سکیں کہ جو کام ہر کرنے جا رہے ہیں وہ اسلامی ہے کہ غیر اسلامی تاکہ آخرت میں ہم اللہ کے حضور جواب دہ ہو سکیں
ہمیں ہر برے کام سے منع کیا گیا ہے
اللہ تعالی قرآن میں فرماتے ہیں
کہ دو کہ اللہ تعالی بے حیائی کے کام کرنے کا ہرگز حکم نہیں دیتا ۔۔الاعراف 28
آج ہمارے اندر ایک انتہائی برا کام جنم لے چکا ہے جس کا نام ویلنٹائن ڈے ہے جو کہ خالصتاً کفریہ کام ہے اس کا آغاز کیسے ہوا کس کی وجہ سے شروع ہوا اور کتنا عرصہ قبل شروع ہوا یہ جانتے ہیں
تہوار ویلنٹائن ڈے جسے
Saint Valentine’s Day
بھی کہا جاتا ہمارے اس ارض پاک پر بھی لبرلز کی طرف سے منایا جاتا ہے
اس دن شادی شدہ و غیر شادی شدہ بے راہ روی اور دین سے دوری کا شکار لڑے لڑکیاں ایک دوسرے کو پھول دے کر اظہار محبت کرتے ہیں اسی بابت اسے Lover,s Festival
بھی کہا جاتا ہے
اس دن کے حوالے سے کوئی مستند روایات تاریخ میں موجود نہیں ہیں کہا جاتا ہے کہ 1700 عیسوی میں روم میں ایک سینٹ ویلنٹائن نامی راہب تھا جسے ایک (Nun) نن نامی راہبہ سے عشق ہو گیا تھا
واضع رہے کہ مسیحیت میں کسی راہب یا راہبہ کا نکاح کرنا و جنسی تعلقات رکھنا سخت ممنوع ہیں مگر ہوس کے پجاری راہب سینٹ ویلنٹائن نے نن راہبہ سے جنسی تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی جسے راہبہ نے ٹھکرا دیا
ویلنٹائن پر جنون سوار تھا اور وہ ہر قیمت پر جنسی ہوس پوری کرنا چاہتا تھا اس نے نن کو سو افسانوی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ مجھے خواب آیا ہے کہ اگر ہم 14 فروری کو جنسی تعلقات قائم کرلیں تو ہم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا
ویلنٹائن کی یہ چال کارگر رہی اور نن نامی رائںہ مان گئی
اور یوں دونوں مذہب کے رکھوالے مذہب کی بے حرمتی چرچ میں ہی کرگئے جس کا علم کلیسا کو ہو گیا
یہ واقعہ کلیسا کی روایات کے سخت خلاف تھا اس لئے ان دونوں کو پکڑا گیا اور تحقیقات کی گئیں اور جرم ثابت ہونے پر انہیں فوری قتل کر دیا گیا
یوں اپنے دین سے بیزار اور خدا کے گھر چرچ میں بدفعلی کرنے والے خود ساختہ عاشقوں کی کہانی اس وقت کے جوان بے راہ روی پر مبنی جوڑوں تک پہنچی تو انہوں نے اس پریم کہانی کو زندہ کرنے کیلئے 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے منانا شروع کر دیا حالانکہ خود مسیحیت میں بھی اس دن کو برا سمجھا جاتا ہے
مگر پھر بھی ہمارے ملک میں اس دن کو بڑے جوش کیساتھ منایا جاتا ہے اور ہر آنے والے سال اس میں تیزی آ رہی ہے جس کی وجہ اس دور کے مذہبی غداروں کو آج کے مذہبی غداروں کی خود ساختہ حمایت حاصل ہے
مگر ہم بھول گئے کہ شادی سے قبل جنسی تعلقات استوار کرنا ایک بہت بڑا گناہ ہے جو کہ ہر مذہب میں گناہ ہی تصور کیا جاتا ہے اور ہم تو آخری نبی کے امتی ہیں کہ جنکی شان و شوکت دوسری امتوں سے زیادہ ہے اسی لئے حدیث میں نبی ذیشان نے فرمایا ہے کہ
جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہی میں سے ہے۔صحیح بخاری 3329
حدیث کی رو سے کفار کی مشہابت اختیار کرنے والوں کا دین اسلام اور جناب محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی تعلق نہیں وہ کفار کیساتھ روز قیامت اٹھائے جائینگے اب فیصلہ ہم پر ہے کہ ہم شادی کرکے اپنی زوجہ سے پیار کریں کہ جس کا ہمیں حکم دیا گیا ہے یا پھر مذہب کے بھگوڑے جوڑے کی یاد میں ایک بے ہودہ دن منا کر کہ جسے کوئی بھی مذہب اچھا نہیں سمجھتا خدارا پیار کیجئے مگر اپنی بہنوں بیٹیوں کی عزت کا خیال کرکے اگر آپ بھی ایسی راہ پر چلیں گے تو یقیناً آپ کی دیکھا دیکھی آپ کی بہنیں ،بیٹیاں بھی اسی راہ پر چلیں گیں
اسی لئے ویلنٹائن ڈے نہیں شرعی نکاح کیجئے اور ساری زندگی وہ سچا پیار اپنی ازواج سے کیجئے کہ جس کے کرنے سے اللہ راضی ہوتا ہے اور رحمتیں نازل ہوتی ہیں اور معاشرہ امن کا گہوارہ بنتا ہے