واشنگٹن :جمال خشوگی کا محمد بن سلمان کے حکم پرقتل:سعودی عرب پرپابندیوں کا سبب بن گیا:ویزہ پابندیاں عائد امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا ہے کہ صحافی جمال خشوگی کے قتل کی منظوری سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے دی تھی۔ جبکہ دوسری طرف سعودی عرب نے رپورٹ مسترد کردی
امریکی نشریاتی ادارے کیبل نیوز نیٹ ورک ( سی این این) کی جانب سے جاری انٹیلی جنس دستاویزات اور رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ مقتول واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خشوگی کو سعودی شہزادے محمد بن سلمان کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد قتل کیا گیا۔
انٹیلی جنس رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد امریکا کی جانب سے بھی سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ ادھر امریکی وزارت خارجہ نے 76سعودی شخصیات اور اہلکاروں پر ویزاپابندیاں عائد کردیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان سے فون پر رابطہ کیا جس میں انہوں نے امریکا کی جانب سے انسانی حقوق اور قوانین کی پاسداری کی اہمیت پر زور دیا۔
امریکی حکام کے مطابق سعودی ولی پر پابندیاں نہیں لگائی جائیں گی۔ قتل میں کردار اداکرنے پر امریکا نے سابق سعودی انٹیلی جنس چیف احمد الاسیری ، سعودی ایلیٹ انٹیلی جنس یونٹ ریپڈ انٹرونشن فورس اور اس کے ا ہلکاروں پر بھی پابندیاں لگا دیں ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق وہ ان افراد اور یونٹس کے اثاثے منجمد کردے گا۔ چند ایسی سعودی شخصیات اور اہلکاروں پر بھی پابندی لگائی گئی ہے جو صحافیوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف سرحدوں سے باہر مذموم سرگرمیاں سرانجام دیتے ہیں، جن میں ہراساں کرنا، نگرانی کرنا، دھمکی دینا یا جسمانی نقصان پہنچانا شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہاکہ غیر ملکی حکومتوں کے کہنے پر صحافیوں، سماجی کارکنان کو دھمکانے کے اقدامات کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔ سعودی عرب کی جانب سے سیاسی مخالفین اور صحافیوں کو ماورائے سرحد دھمکانے اور حملے کرانے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔
جمال خشوگی کے قتل میں مبینہ سعودی ’ہٹ سکواڈ‘ میں کون کون شامل تھا؟
ترکی کے میڈیا نے ان 15 سعودی باشندوں کے نام جاری کر دیے ہیں جن کے بارے میں ترک حکام کو شبہ ہے کہ وہ سعودی صحافی جمال خشوگیی کے مبینہ قتل میں ملوث ہیں۔
حالیہ کچھ عرصے سے ملک کی قیادت پر تنقید کرنے والے سعودی صحافی جمال خشوگی اکتوبر کی دو تاریخ کو استنبول میں سعودی قونصل خانے گئے جس کے بعد سے وہ دوبارہ نظر نہیں آئے ہیں۔
سعودی عرب سے وہ افراد نجی طیارے میں استنبول جمال خشوگی کے قونصل خانے جانے سے چند گھنٹے پہلے پہنچے تھے اور اسی روز رات کو واپس چلے گئے تھے۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ یہ لوگ سعودی حکومت کے اہلکار اور ان کی خفیہ ایجنسی کے رکن تھے اور انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات سے یہ الزامات بظاہر درست نظر آتے ہیں۔
سعودی حکام نے ان تمام الزامات کی تردید کی ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ جمال خاشقجی قونصل خانے میں اپنا کام کرنے کے بعد وہاں سے روانہ ہو گئے تھے۔