‏دورہ روس پرپاکستان کوقصوروارٹھہرانادرست نہیں:بلاول بھٹو

0
88

نیو یارک:وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے خارجہ پالیسی کے تحت روس کا دورہ کیا، ان کے دورے کا دفاع کرتا ہوں۔‏دورہ روس پرپاکستان کوقصوروارٹھہرانادرست نہیں

پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم سب کے ساتھ دوستی رکھنا چاہتے ہیں کوئی ہمارا دشمن نہیں، ایڈ نہیں ٹریڈ یہ ہماری وزارت خارجہ کی ترجیح ہے، ہم جنگ دیکھ دیکھ کر تھگ گئے ہیں، جنگوں میں ہمارے بچے، خواتین شہید ہوئے ہیں، ہم سمجھتے ہیں جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کی خارجہ پالیسی تبدیل ہے، بات چیت پر یقین رکھتے ہیں، ہم سب کے ساتھ دوستی چاہتے ہیں کوئی ہمارا دشمن نہیں ہے۔

عمران خان کے دورہ روس سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاسی طور پر پاکستان میں اختلافات ہو سکتے ہیں، سابق وزیراعظم نے دورہ ماسکو خارجہ پالیسی کے تحت کیا، ان کے دورے کا دفاع کرتا ہوں۔ دورہ روس پر پاکستان کو قصور وار ٹھہرانا غلط ہو گا۔

بلاول کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان حکومت ناکام ہوگئی ۔تو اندازہ لگائیں کیا ہو گا، کیا عالمی برادری انتہائی خطرناک مسئلے سے نمٹ پائے گی، کشمیری اور فلسطینی کئی دہائیوں سے مظالم کا شکار ہیں، پاکستان دونوں ممالک کے ساتھ ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھیک مانگنے کے بجائے تجارت پر یقین رکھتے ہیں۔ پاکستان کے اندر امریکا مخالف نفرت پھیلانے والوں کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

امریکی میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات کافروغ چاہتے ہیں۔ چاہتے ہیں پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط کو جس طرح پورا کیا ہے، دنیا تسلیم کرے۔

امریکا کی جانب سے پاکستان کو مشکل حالات میں کوئی بیل آؤٹ پیکیج دیے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ ہمارا نظریہ ہے امریکا کے ساتھ تعلقات میں تجارت کو امداد پر فوقیت دی جائے۔ ہم تجارت پر یقین رکھتے ہیں،

انٹونی بلنکن کے ساتھ 45 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات کے بارے میں بلاول نے بتایا کہ یہ ملاقات بہت اچھی رہی۔ ملاقات میں باہمی تجارت پر بات کی گئی۔امریکا آنے سے قبل واضح کر دیا تھا تجارت کو امداد پر فوقیت دینا حکمت عملی ہے۔ اسی پر ہماری بات ہوئی۔ اب چاہے وہ زرعی شعبہ ہو یا توانائی کا، ٹیکنالوجی کا شعبہ ہو یا طب کا، ہر شعبے میں تعلقات میں بہتری لانے کی امید رکھتے ہیں۔ امریکا کیساتھ تعلقات میں جتنی وسعت ہونی چاہیے تھی وہ اب تک نہیں ہو سکی ہے۔ اس کی وجہ واقعات کے گرد گھومنے والا محدود رابطہ ہے۔

Leave a reply