والدین کے ساتھ حسن سلوک تحریر : وسیم اکرم

0
57

اللہ رب العزت نے انسانوں کو مختلف رشتوں میں پرویا ہے ،ان میں کسی کو باپ بنایا ہے تو کسی کو ماں کا درجہ دیا ہے اور کسی کوبیٹا بنایا ہے تو کسی کو بیٹی کی پاکیزہ نسبت عطا کی ہے؛ غرض ر شتے بناکر اللہ تعالی نے ان کے حقوق مقر ر فرمادیے ہیں ، ان حقوق میں سے ہر ایک کا ادا کر نا ضروری ہے ، لیکن والدین کے حق کو اللہ رب العزت نے قرآنِ کریم میں اپنی بندگی اورا طا عت کے فوراً بعد ذکر فرمایا ، یہ اس بات کی طرف اشا رہ ہے کہ رشتوں میں سب سے بڑا حق والدین کا ہے

اسی طرح اولاد کے ذمہ ہے کہ والدین کی اطاعت کرے ان کے راحت رسانی کی فکر کرے والدین کو مالی یا جسمانی خدمت کی ضرورت ہو تو اسے انجام دے، کبھی کبھی ان کی زیارت کے لئے جائے اگر والدین ضرورت مند ہوں تو مالی یا جسمانی خدمت انجام دینا واجب ہے۔ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا

اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اوراپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنھیں جو حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں۔(القرآن)

اسلام جیسے متوازن نظام اور دین نے اگر والدین کے حقوق مقرر کیے ہیں تواولاد کے بھی کیے ہیں
اولاد کے حقوق والدین کے فرائض ہیں کہ والدین نے ان کو پورا کرنا ہے وہ ان کی ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں قرآن کریم نے والدین کی بنیادی ذمہ داری اورتوجہ جس بات کی طرف دلائی وہ اپنے آپ کو اور اولاد کو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اوراس کی سزا سے بچانا ہے۔ اس انداز میں ان کی تربیت کریں کہ وہ دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے بچ سکیں

والدین کا نعم البدل کوئی نہیں ہے وہ اولاد کی خاطر دن رات ایک کر دیتے ہیں نا سایہ دیکھتے ہیں نا دھوپ ، نا غم دیکھتے ہیں نا خوشی ہر وقت اپنی دھن میں لگن کے ساتھ اولاد کی اچھی تربیت کے لیے تیار رہتے ہیں وہی اولاد جب بڑی ہو جاتی ہے شادی کے بعد والدین سے علیحدگی اختیار کرلیتی ہے اس وقت والدین کے سینے میں جو پہاڑ گراۓ جاتے ہیں وہی جانتے ہیں یا رب جانتا ہے پھر بھی والدین اولاد کے لیے ہر وقت دعا گو رہتے ہیں والدین کی قدر کریں ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں۔ ‎@MalikGii06

Leave a reply