‏بچوں کی عادات میں والدین کی تربیت کا عکس ہوتا ہے، اس لیے والدیں کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کی بہتر تربیت کریں۔
‏والدین کے لئے بہت ضروری ہیں کہ وہ اپنے بچوں سے روزانہ کی بنیاد پر ان سے متعلق نرمی سے سوالات پوچھے تاکہ کل جب وہ کبھی ناخوشگوار واقعے کا شکار ہو تو وہ بلاخوف والدین سے بات کر سکے ۔
والدین کو چاہیے کہ بچوں کو ہمیشہ قرآن پاک احادیث مبارکہ اور نیک لوگوں کے واقعات اور ضروری دینی احکام کی تعلیم دیں جو ان کی بہترین تربیت کے لیے بہت ہی ضروری ہیں۔

‎ ‏جب بچے بڑے ہوجائیں اور اُن کی عقل پختہ ہوجائے تو بچوں میں تبدیلی ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوتی ہے اسلئے ابتدائی عمر میں چاہیے کہ بچوں کی نگرانی اور ان کی صحیح تربیت کریں


بچوں کا ذہن صاف وشفاف ہوتا ہے اس میں جو چیز بھی نقش کردی جائے وہ مضبوط اور پائیدار ہوتی ہے اسی طرح بچپن میں جو بھی چیز ذہن و دماغ میں نقش کر دی جائےوہ پائیدار ہوتی ہے۔


‏بچوں کی سہی تربیت سے ایک اعلیٰ معاشرہ وجود میں آتا ہے، والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کی اچھے انداز میں تربیت کریں، اور ان کو ہمیشہ وقت دیں۔
‏والدین کی لاپرواہی اور نظر اندازی سے بچہ غلط سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتا ہے، جس سے معاشرے میں برائیاں جنم لیتی ہیں۔
‏والدین کو چاہیے شروع سے ہی بچوں کو دینی تعلیمات کی طرف راغب کریں۔ اور ان کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرائیں۔
‏ایک اللہ والے کی تربیت اولاد کی تین بنیادی باتیں
۱۔ہمیشہ سچ بولنا
۲۔نماز کا اہتمام(اچھے سے وضو،وقت پر پورے افعال کے ساتھ)
۳۔بزرگوں کی خدمت(والدین،اساتذہ ،بڑوں اورضرورت مندوں کی خدمت)

انکو پیدا کرنا صرف اسوقت ممکن ہے اگر یہ عادات والدین میں ہوں
‏دنیا کی چند روزہ زندگی کے بعد آخرت کی جولامحدود زندگی ہے وہاں کی سرخروئی اور سرفرازی سے خود بھی غافل ہیں اور بچوں کی تربیت میں بھی اس پہلو کو اہمیت نہیں دیتے۔۔
‏والدین کی یہ اہم ذمہ داری ہے کے وہ اپنی والاد کی بچپن سے ایسی تربیت کریں کے ان میں دینی شعور پختہ ہو اور بڑے ہوکر وہ زندگی کے جسمیدان میں بھی رہیں ایمان وعمل صالح سے ان کا رشتہ نہ صرف قائم بلکہ مضبوط رہے
‏والدین کا فرض ہے کہ بچوں کو شرم وحیاء اور پردے کا درس دیں تاکہ ایک اچھا معاشرہ وجود میں آسکے


https://twitter.com/rsjanbaz?s=09

روبینہ سرور

Shares: