جیکب آباد کی عوام ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر تحریر:عبدالرحمن آفریدی

0
56

امن و مان کسی بھی ملک اور علاقے کی ترقی کی ضمانت ہے امن ہو گا تو کاروبا بھی ہوگا اور ترقی بھی سندھ کے ضلع جیکب آباد میں آئے روز چوری اور رہزنی کی وارداتوں کی وجہ سے عوام عد م تحفظ کا شکار ہو گئے ہیں ڈاکو اور چور دن دیہاڑے دیدہ دلیری سے وارداتیں کرکے آسانی سے فرار ہو جاتے ہیں پولیس نہ ملزمان گرفتار کر سکی ہے نہ ہی مسروقہ سامان برآمد کیا جا سکا ہے صرف ایک ماہ میں چور ی اور رہزنی کی متعدد وارداتیں ہوئی ہیں دلمراد تھانہ کی حدود میں مسلح ڈاکوؤں نے بس کو یرغما ل بنا کر مسافروں نریش کمار سے 24لاکھ اور امیت سے 80ہزار لوٹ کر فرار ہو گئے،جبکہ دن دیہاڑے ڈی سی آفیس روڈ پر دوکاندار سے دو لاکھ65ہزارچھین کر با آسانی فرار ہو گئے حالانکہ چند قدم کے فاصلے پر پولیس ٹاور چوکی واقع ہے اسکے علاوہ سٹی تھانہ کی حدود ساؤنڈ مارکیٹ سے مسلح افراد نے بیوپاری اٹھومل سے تین لاکھ سے زائد نقدی بھری بازار میں چھین کر فرار ہو گئے ڈنگر محلہ میں بینک سے رقم نکلوا کر گھر جانے والے مویشی کے بیوپاری احسان رند سے مسلح افرادنے9لاکھ چھین لئے،سبزی منڈی کے بیوپاری مظفر لاشاری سے ٹیکنیکل کالج کے قریب مسلح افراد نے نقدی اور موبائل فون چھین لیا عید کی چھٹیوں کے دنوں میں لاشاری محلہ سے وکیل طاہر رند کے بھتیجے احسان رند کی گھر کے باہر کھڑی نئی سیڈی موٹر سائیکل چوری ہو گئی اسی طرح سوزوکی اسٹینڈ سے وقار اوستوکے گھر کے باہر سے نئی موٹر سائیکل چوری ہو گئی جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی وائرل ہو ئی لیکن تاحال پولیس ملزمان کا سراغ نہیں لگا سکی ہے پولیس کے ناقص کارکردگی کی وجہ سے عوام مایوسی کا شکار ہو گئے ہیں پولیس چوری اور رہزنی کی وارداتوں کو روکنے میں بے بس نظر آرہی ہے بدامنی میں اضافے کے خلاف جے یو آئی سمیت دیگر جماعتوں کی جانب سے احتجاجی جلوس نکال کر دہرنے دئے گئے اس کے باوجود پولیس اپنی کارکردگی کو بہتر نہیں کر سکی ہے پولیس میں مداخلت سفارشی پر تقرریاں اور تبادلوں کی وجہ سے پولیس کا مورال شدید متاثر ہوا ہے پولیس بااثر وڈیروں کی جی حضوری میں لگی ہوئی ہے دو سو کے قریب پولیس اہلکار محافظ کے طور پر بااثراور من پسند افراد کے حوالے کئے گئے ہیں ایسے افراد کو بھی پولیس گارڈ دئے گئے ہیں جو اچھی شہریت کے حامل نہیں سود خوروں سمیت جن افرا د پر تھانوں پر حملے کے کیس داخل ہوئے وہ بھی پولیس اہلکار محافظ کے طور پر رکھتے ہیں محافظ بنے پولیس اہلکاروں سے نوکروں کا کام لیا جاتا ہے جو کہ قابل افسوس ہے پولیس قانون کا اطلاق صرف کمزور پر کرواتی ہے جبکہ بااثر قانون کو توڑتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہے پولیس دیکھتی رہ جاتی ہے کوئی کاروائی نہیں کرتی،پولیس اس دہرے معیار کی وجہ سے عوام اب پولیس کو اپنا نہیں سمجھتے،پولیس کے معتلق عوام کے ایسے تاثرکو ختم کرنے، امن امان کے قیام،عوام کے اعتماد کی بحالی کے لئے سندھ پولیس میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے سیاسی اور سفارشی بنیاد پر پولیس افسران کی تقرری اور تبادلوں کا سلسلہ بند کرکے میرٹ پر اچھی شہرت کے حامل افسران کو فری ہینڈ دیا جائے تو امن قائم ہو سکتا ہے اور پولیس کا گرتا ہوا مورال بھی بہتر ہو سکتا ہے وفاقی و صوبائی وزیر داخلہ،آئی جی سندھ پولیس،اے آئی جی سکھر اور ڈی آئی جی لاڑکانہ کو اس ضمن میں سخت فیصلے لینا ہونگے بصورت دیگر حالات مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
تحریر:عبدالرحمن آفریدی
@journalistjcd
03337346416

Leave a reply