انسان کی زندگی بہت خوبصورت ہے اور بچپن اسکا خوبصورت حصہ ہے.بچے پھول کےپتوں کیطرح نازک ہوتے ہیں اور والدین کا بچوں کی پرورش میں اہم کردار ہے.والدین کا اولین فریضہ ہے کہ وہ بچوں میں خود کچھ کرنے کا جذبہ پیدا کریں .بچوں کو دوسروں کے سامنے ،گوار،نالاٸق جیسے ناموں سے بلانے سے ان پہ ذہنی دباٶ پیدا ہوتا ہے.جس سے انکی شخصیت متاثر ہوتی ہے.والدین اپنی خامیوں کو چھپانے کیلے بچوں کو ایک آلہ کی طرح استعمال کرتے ہیں اور انکی خواہشات کو پورا کرنے کیلے بچے اپنی جان لگا دیتے ہیں جسکی وجہ سےانہیں ذہنی اورنفسیاتی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے.اگر بچے فیل ہوجاٸیں یا کوٸ غلطی کریں.تو والدین انکو ڈانٹنا شروع کردیتے ہیں جس وجہ سے بچے ناامید ہوجاتے ہیں ڈانٹنے کی بجاۓ اگر والدین بچے کو پیار سے سمجھاٸیں تو اس میں اعتماد پیدا ہوگا.گھر اور والدین بچے کی پہلی درسگاہ ہوتے ہیں گھر بچوں کی شخصیت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتاہے.اس لیے اگر بچوں کو انکی ذہانت اور صلاحیت کے مطابق ماحول نہ ملے تو انکی ترقی کی رفتار کم ہوجاتی ہے.جیسے کہ اگر کوٸ بچہ فیشن ڈیزاٸننگ کرنا چاتا ہے اور اسے زبردستی میڈیکل پڑھنے پر مجبور کیا جاتا ہے.والدین بچوں کی پسند پر اپنی پسند کو ترجیح دیتے ہیں .والدین اپنے بچوں کا موازنہ کرتے ہیں اور انہیں نالاٸق ،بےوقوف ہونے یا پھر کہا جاتا ہے فلاں تم سے بہتر ہے جسکی وہ ذہنی کشمکش ،ڈپریشن،مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں جس سے انکے ذہن میں خودکشی ،ناامیدی ،گھرچھوڑنے ، جیسے خیلات پیدا ہونے لگتے ہیں اور انکا دل بیزار ہوجاتا ہے اور وہ روزمرہ کے کام بھی ٹھیک سے نہیں کر پاتے .اگر والدین بچوں کے دوست بن کر انکی بات سنیں تو بچوں اور خود کو اس طرح کی اذیت سا بچا سکتے ہیں .والدین کو بچوں سے پیار سے پیش آنا چاہیے اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انکی ناجائز خواہشات پوری کریں بلکہ وہ انکے ساتھ کچھ اچھا وقت گزاریں کچھ انکی سمجھیں اور کچھ اپنی سمجھاٸیں .مصروفیات میں سے تھوڑا وقت بچوں کیلے نکالیں .انکی سکول کی سرگرمیوں کا جاٸزہ لیں انکی ٹیچر سے پوچھتے رہیں کلاس میں کیسی کارکردگی ہے اور بچے کو پیار سے سمجھاٸیں بجاۓ اسکے کہ ڈانٹنے لگ جاٸیں .والدین کو بچوں کا دوست بن کے رہنا چاہٸے ناکے حکمران.اور ان سے اپنی محبت کا اظہار کریں پوشیدہ محبت کی بجاۓ والدین کی محبت اور حوصلہ بچوں میں جوش ولولہ پیدا کرتی ہےاور ان میں مثبت سوچ پیدا ہوتی ہے.والدین اپنی خوہشات کو پورا کرنے کیلے بچوں کو ایسی ایکٹیویٹز کرواتے ہیں جس میں انکی کوٸ دلچسچی نہیں ہوتی جس سے بچوں پرپریشر پڑتا ہے اور وہ ذہنی دباٶ کا شکار ہوجاتے ہیں اور یہ ظلم ہے محبت نہیں . اسکے بجاۓ والدین کو چاہے پیار خلوص سے حوصلہ افزاٸی کریں. والدین کی ہر وقت الزام تراشی اور حاکمانہ رویہ بچوں کیلے ناقابل برداشت ہےاس وجہ سے بچے بے چین رہتے ہیں.جب والدین ہر وقت ڈانٹتے رہیں گے اور بچوں کو انکی ناکامیوں اور کمیوں کا احساس دلاتے رہیں گے تو اس سے بچوں کا حوصلہ ٹوٹ جاتا ہے اور وہ مایوس ہو جاتے ہیں .اب یہ والدین کہ ہاتھوں میں ہے کہ وہ اپنے بچوں کو مضبوط بنا کر آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں یا کمزور بنا کہ انکی وہی الجھن میں کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں.
اس لیے والدین کو چاہے بچوں کو وقت دیں انکی کامیابی پر انہیں شاباش دیں اور غلطیوں پر پیار سے سمجھاٸیں .بچے کس بھی ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں .بچے کی اچھی تربیت نہ صرف خاندان سنوارتی ہے بلکہ ملک و قوم کی خوشخالی کیلے بھی مثبت ثابت ہوتی ہے.
@Samra_Mustafa_

والدین کا بچوں پر ذہنی دباٶ تحریر : ثمرہ مصطفی
Shares: