پاکستان کے علماء اوردینی طبقات پاکستان کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں:ملّی یکجہتی کونسل
لاہور:پاکستان کے علماء اوردینی طبقات پاکستان کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں:ملّی یکجہتی کونسل کا اعلان ، اطلاعات کے مطابق ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے محب وطن پاکستانیوں کو اقوام عالم کے سامنے مشکوک بنانا غیر مناسب ہے۔پاکستان کے علماء اوردینی طبقات پاکستان کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں۔مساجد، مدارس اور علماء کے ساتھ ناروا سلوک کرکے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عمل پیرا ہونا غیر دانشمندی ہے۔ حکومت پاکستان ملک کے مقتدر اکابر اور سنجیدہ رہنماؤں سے اس سلسلہ میں مشاورت کرے۔ نئے تجربے کرنے کی بجائے ملی یکجہتی کونسل کے سترہ نکات اور پیغام پاکستان متفقہ قومی بیانیہ کی روشنی میں تحفظ ناموس صحابہؓ و اہل بیت ؓ کیلئے قومی اسمبلی میں قانون سازی کرے۔
چیئرمین مرکزی علماء کونسل پاکستان صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا کہ علماء نے ہمیشہ حکومت اور ریاستی اداروں کے ساتھ تعاون کیا ہے مگر غیر ملکی دباؤ پر علماء کو دہشت گردی کی لسٹ میں شامل کرنا اور ان کو بدنام کرنا عالمی استعمار کا ایجنڈا ہے۔یہ تمام تر منصوبہ جات پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کو سلب کرنے کی کوشش ہے۔ ایف اے ٹی ایف بل پر اپوزیشن اور علماء کے تحفظات ہیں۔
صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی کا کہنا تھا کہ قانون سازی کی اتھارٹی مشترکہ پارلیمنٹ ہے مگر افسوس پاکستان کی پارلیمنٹ کو ایف اے ٹی ایف کی طرف سے ڈکٹیشن دی جارہی ہے۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صحابہ کرام ؓ و اہل بیت عظام ؓ کی توہین کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔ گستاخی کرنے والوں کو حکومتی صفوں میں موجود فرقہ پرست عناصر تحفظ فراہم کررہے ہیں۔ جس کی وجہ سے اضطراب اور بے چینی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔حضرات صحابہ کرام ؓ و اہل بیت عظام ؓ کی حرمت و ناموس مسلمانوں کے ایمان و عقیدے کا مسئلہ ہے۔
پاکستان کے تمام مذہبی طبقات کے سامنے مشرق وسطیٰ کی صورت حال واضح ہے۔ عراق، یمن، لبنان،شام اور بحرین میں اس قسم کے مسائل چھیڑ کر خانہ جنگی کا بازار گرم کیا گیا۔مرکزی علماء کونسل پاکستان کو شام، عراق اور یمن بننے نہیں دے گی اور یہ ہماری ملی و قومی ذمہ داری ہے۔ حکومت پاکستان ملک کے مقتدر اکابر اور سنجیدہ رہنماؤں سے اس سلسلہ میں مشاورت کرے۔ نئے تجربے کرنے کی بجائے ملی یکجہتی کونسل کے سترہ نکات اور پیغام پاکستان متفقہ قومی بیانیہ کی روشنی میں تحفظ ناموس صحابہؓ و اہل بیت ؓ کیلئے قومی اسمبلی میں قانون سازی کرے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اس نازک اور حساس مسئلے پر بعض قوتیں قوم کوانتشار میں دھکیلنا چاہتی ہیں اور حکومت کو غلط مشورے بھی دئیے جارہے ہیں۔ ملک کے سنجیدہ حلقے سر جوڑ کر بیٹھیں اور قوم کو مشترکہ موقف اور مشترکہ قیادت فراہم کریں تاکہ ماضی کے تلخ تجربات سے بچتے ہوئے ایمانی جذبات کے ساتھ ساتھ قومی وحدت کا تحفظ بھی کیا جاسکے۔