بیجنگ :چین کےخلاف جنگ یا پراکسی وار:امریکہ،جاپان،ہندوستان،آسٹریلیاسمیت اتحادی متحرک ہوگئے،اطلاعات کےمطابق چین کی ابھرتی ہوئی طاقت کے خوف سے چین کے حریف ممالک جن میں امریکہ ، بھارت ، جاپان اورآسٹریلیا اوردیگراتحادی ملکوں نے چین کے راستے روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کا اعلان کردیا ہے ،

ادھر اس حوالے سے ان حریف ملکوں کے نوخیزاتحاد جسے عرف عام میں "کواڈ ممالک” کہا جاتا ہے نے چین کے خلاف کمر بستہ ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے ، پہلی بار ، سربراہی کانفرنس کی سطح پر ہندوستان ، امریکہ ، جاپان اور آسٹریلیا کے اتحاد کے طور پر پہچان بنا چکا کواڈ گروپ کا سب سے بڑا اجلاس ہونے جارہا ہے، جس کی تیاریاں زور و شور سے چل ر ہی ہیں۔

معتبرذرائع کے مطابق چین کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کے لیے اس اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی ، امریکی صدر جو بائیڈن ، جاپانی وزیر اعظم یوشیہدے سُگا اور آسٹریلیائی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن شریک ہوں گے۔ دوسری طرف اس اہم اورفیصلہ کن اجلاس کے انعقاد کے حوالے سے آسٹریلیا کے وزیر اعظم نے بھی کواڈ کانفرنس کی تصدیق کردی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ اس سے پہلے اسی سال یعنی چند دن پہلے فروری میں کواڈ کے ممبر ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اس بات کا اشارہ کیا گیا تھا کہ امریکی صدر بائیڈن بھی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرح ، کواڈ کی کشتی پر انڈو – پیسیفک (ہند بحر الکاہل کو )عبور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری طرف کواڈ ممالک کے جوائنٹ ڈیفنس سسٹم سے ملنے والے اشاروں کے مطابق ان چار ممالک کے سربراہان کی اس کانفرنس کے بعد جیو سیاست میں کواڈ کے اثرات واضح طور پر نظر آئیں گے۔ چار ممالک کی حکومتیں کواڈ کی اس کانفرنس کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ یہ کانفرنس کب ، کہاں اور کیسے ہوگی اس کے بارے میں کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ آسٹریلیائی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے پہلی بار ہو رہی ایسی کانفرنس کو انڈو – پیسیفک ( ہند بحر الکاہل خطہ )میں امن و استحکام کے لئے بہت اہم قرار دیا۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چین کی پہلے مرحلے کے طور پر بحری ناکہ بندی کی جائے گی اورپھرمعاشی ناکہ بندی کرکے چین کوگھٹنے ٹیکنے پرمجبورکیا جائے گا

دوسری طرف ا س حوالے سے کہا جارہاہے کہ آسٹریلیائی وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ چاروں رہنما ایک ساتھ بیٹھ کر اس پر تبادلہ خیال کریں ،

کرونا کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر امریکی انتظامیہ رواں ماہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کانفرنس کے حق میں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ اگر یہ چار رہنما ایک ساتھ کانفرنس کرنے پر راضی ہوتے ہیں تو مستقبل قریب میں جون مہینے میں برطانیہ میں ہونے والے جی 7 پلس(گروپ آف سیون میں پھرچین کے خلاف اقدامات کا جائزہ لیا جاسکتا ہے ،

ان تجزیہ نگاروں کا کہنا ہےکہ لندن میں موجود جب تمام رہنما وہاں موجود ہوں گے۔ اسی کے ساتھ ، ماضی میں چین کی بوکھلاہٹ پہلے ہی دکھ چکی ہے چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اسے چین کے خلاف ایشین ناٹو نما محور قرار دیا ہے۔

Shares: