تیرہ اور چودہ کی درمیانی شب، جونہی گھڑی کی سوئیاں بارہ کے ہندسے پر پہنچیں مصطفی علی ہمدانی کی آواز ریڈیو سٹیشن میں گونج اٹھی۔
"السلام علیکم پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس، ہم لاہور سے بول رہے ہیں”
آج پاکستان کے پچھترویں یومِ آذادی کے موقع پر جب میں یو ٹیوب پر یہی اعلان سنتی ہوں تو میرے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور آنکھوں سے آنسو امڈ آتے ہیں اور میرا ذہن اور دل چوہتر سال پیچھے چلا جاتا ہے، اور میں خود کو ان لوگوں میں محسوس کرتی ہوں جنہوں نے اپنے کانوں سے یہ اعلان سنا ہوگا اور اپنی آنکھوں سے پاکستان بنتے دیکھا ہوگا۔
ہم ان لوگوں کے خون اور انکی قربانیوں کا قرض کبھی نہیں چکا سکتے، ہم ایسا سوچ بھی نہیں سکتے کہ انکی جانوں، مال اسباب اور لٹی پٹی عزتوں کا بدلہ کبھی چکا سکیں گے ۔
لیکن ہم اتنا تو ضرور کر سکتے ہیں کہ جو پاکستان ہمارے بڑوں بیش بہا قربانیاں دے کر حاصل کیا تھا اسکو آگے بڑھانے، اسکا نام روشن کرنے اور ساری دنیا کے سامنے اسکا مثبت چہرہ دکھانے کی کوشش کریں 
یہ زمین مقدس ہے ماں کے پیار کی صورت
اس چمن میں تم سب ہو برگ و بار کی صورت
پاکستان ہمارے لئے اللہ کا خاص انعام ہے اور ہمارا فرض بنتا ہے کہ اللہ کے اس انعام کی قدر کریں اور اسکو آگے بڑھانے، ساری دنیا میں اسکی عزت اور نام بنانے کے لئے مثبت کردار ادا کریں۔
اس ملک کی ماؤں نے بہت سے ہیرے جنے ہیں جنہوں نے پاکستان کی شان بڑھائی اور وہ آج بھی پوری آب و تاب سے چمک رہے ہیں،
قائد اعظم سے لے کر ڈاکٹر عبدالقدیر خان تک اللہ پاک نے اس ملک کو بہت سے عظیم لوگوں سے نوازا ہے۔
کوئی اس ملک کو بنانے کے لئے اپنی صحت کی پرواہ کئے بغیر دن رات  جُتا رہا تو کوئی اسکو اسکی حفاظت کیلئے اپنی جان و مال اور گھرانے کی پرواہ کئے بغیر سرحدوں پر پہرے دیتا رہا اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتا رہا ،
کوئی اسکو آگے بڑھانے لئے اپنے دن رات ایک کرتا رہا تو کوئی اس کو ایٹمی طاقت بنانے کے لئے بیرونی طاقتوں سے لڑتا رہا۔
اس ملک نے بہت بہادر بیٹے اور بیٹیاں اپنی آغوش میں سمیٹ رکھے ہیں جنہوں نے اسکا نام روشن کرنے میں ہر ہر لمحہ اپنا بہترین کردار ادا کیا۔
گو کہ ہم ایک ترقی پزیر ملک ہیں لیکن اللہ پاک نے اس ملک کو بہترین افواج سے نوازا ہے ،
1979 سے 1989 تک دس سال کا عرصہ روس
نے افغانستان کے بہانے پاکستان کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن اللہ کے فضل سے ہمارے بہادر جوانوں کی شجاعت اور بہترین حکمت عملی کی وجہ سے روس ناکام ہو کر واپس لوٹ گیا اور اسی طرح 2001 میں امریکہ بہادر اور اسکے اتحادیوں نے ایک مرتبہ پھر سے افغانستان کے بہانے پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی بہت کوشش لیکن یہ ساری دنیا نے دیکھا کہ الحمدللہ ہمارے ملک کی ایجنسیوں  نے انکے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملا دیا اور امریکہ کو بھی اس میں منہ کی کھانی پڑی۔
اور پھر اپنے آقاؤں کی دیکھا دیکھی کچھ لگڑ بگڑ 26 فروری کو جھوٹی سرجیکل سٹرائیک کرنے پاکستان کی حدود میں داخل ہوئے لیکن ہمارے شاہینوں نے انکو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا اور پھر ساری دنیا کے سامنے اللہ نے ہمارے دشمن کو زلیل و رسوا کیا۔
اسی لئے ہمارے ہر دشمن کو یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے کہ
” There is no power on earth that can undo Pakistan.”
اور میرا یہ ایمان ہے کہ لا الہ کے نام پر بننے والا یہ ملک ہمیشہ قائم رہے گا اور اسکو کبھی زوال نہیں آئے گا۔

دہشتگردی کی یہ جنگ جو ہم پر ہمارے کم ظرف
ہمسائیوں کی طرف سے مسلط کردی گئی تھی اس
میں اس بہادر قوم اور فوج نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ اور مجھے اللہ کی ذات پر پورا یقین ہے کہ ان قربانیوں
کا صلہ ہمیں ضرور ملے گا اور پاکستان اس دنیا کے افق پر ایک روشن ستارے کی مانند ابھرے گا۔

سوشل میڈیا پر جب بھی کبھی میں لوگوں کو پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے دیکھتی ہوں تو مجھے دکھ ہوتا ہے کہ کیوں ہر وقت ہم  اپنے وطن سے شکوے کرتے رہتے ہیں اور کیوں ہم اپنے وطن کے صرف منفی پہلو ہی اجاگر کرتے ہیں۔
ہمیں شرمین عبید نہیں بننا ،ہمیں اپنے وطن کے مثبت پہلو بھی اس دنیا کو دکھانے ہیں، اگر یہاں دھوکہ دہی ہے ،بے حسی ہے تو یہاں عبد الستار ایدھی اور مسرت مصباح جیسے عظیم لوگ بھی ہیں جو بس خاموشی سے اس وطن کے مجبور اور بے بس لوگوں کو بنانے میں لگے رہتے ہیں،
ایکدوسرے کو موردالزام ٹھہرانے کے بجائے ہمیں اپنے حصے کا دیا جلانا ہوگا ہے،بے غرض ہو کر اپنے حصے کا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔
برائیاں ہیں بھی تو کیا ہوا؟
ہر ملک میں اچھے اور برے لوگ موجود ہوتے ہیں لیکن کون اپنے ہی گھر کی برائیوں کا چرچا کرتا ہے؟
کون اپنے عیب لوگوں کو دکھاتا ہے؟
ہمیں بھی اپنے حصے کا دیا جلانا ہے ، اس ملک کو آگے بڑھانا ہے، جتنا ہمارے بس میں ہے ہمیں اتنا فرض ادا کرنا ہے۔
تنکا تنکا جڑ کر آشیانہ بن جاتا ہے ایسے ہی ہمیں جھوٹے جھوٹے مثبت اقدام سے اپنے وطن کا نام روشن کرنا ہے اور اسکی بہتری کے لئے ساتھ مل کر کوشش کرنی ہے کیونکہ
ہم تو مٹ جائیں گے اے ارض وطن لیکن تم کو
ذندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک

Shares: