وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار واشنگٹن پہنچے ہیں اور انہوں نے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کیلئے اہم شخصیات سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا دورہ واشنگٹن انتہائی اہمیت کا حامل کیونکہ پاکستان کی معیشت اس وقت زبوں حالی کا شکار اور سب کی امیدیں اس دورے پر ہیں، پاکستان کی معیشت سیاسی عدم استحکام ،اور سیلاب کی وجہ سے زبوں حالی کا شکار ہو چکی ہے،

وزیر خزانہ اسحاق ڈارکے دورہ واشنگٹن سے امید ہے وہ عالمی اداروں سے سیلاب سے تباہی بارے نقصان کو اجاگر کرتے ہوئے بھر پورامداد کا مطالبہ بھی کریں گے ،تحریک انصاف کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کی خلاف ورزی کی، جس کا خمیازہ پاکستانی قوم آج تک بھگت رہی ہے،

نئی حکومت آئی تو وہ بھی ابھی تک عوام کو کسی قسم کا ریلیف فراہم نہیں کر سکی،مہنگائی میں مسلسل اضافہ حکومت کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے اوراب اسحاق ڈار کی کوشش ہے کہ دورہ واشنگٹن ہر صورت میں کامیاب ہو تا کہ عوام کو ریلیف ملے تا ہم یہ آنیوالا وقت ہی بتائے گا کیونکہ آئی ایم ایف کی شرائط پر موجودہ حکومت بھی عمل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کے حوالہ سے خدشات کا اظہار کیا تھا تا ہم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو میں نے ڈیل کرنا ہے ،مفتاح نے نہیں،

پاکستان کی معیشت اسحاق ڈار کے دورہ واشنگٹن کے بعد بہتر ہو گی؟ اس حوالہ سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت آئی ایم ایف کی پالیسیوں کو ماننے کے ساتھ پاکستان کی عوام کو ریلیف دے، تاجروں، صنعتکاروں کو سہولیات دے تو معیشت بہتر ہو گی، سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ بھی کرنا ہو گا، اور اگر ایسا نہ ہوا تو پھر اسحاق ڈار کا دورہ واشنگٹن بے معنی چلا جائے گا، حاصل ہونے والی کامیابیوں کا اثر بھی سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے زائل ہو سکتا ہے، اتحادی حکومت صرف واشنگٹن، آئی ایم ایف ، عالمی مالیاتی اداروں پر توقعات کی بجائے ملک کے اندرونی معاملات بھی صحیح کرے تبھی معیشت میں بہتری آ سکتی ہے،بصورت دیگر امداد، قرضے ملتے رہیں گے اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے چند یوم، ماہ بعد پھر قرضوں کی بھیک کے لئے کھڑے ہوں گے

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کیلئے امریکا پہنچتے ہی اہم شخصیات سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق اسحاق ڈار نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں، جن میں مالیاتی امور سمیت دیگر دو طرفہ معاملات پر گفتگو ہوئی۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر انتھونیٹ سائیح سے ملاقات کی، اس دوران پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان امور کا جائزہ لیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق؛ واشنگٹن ڈی سی میں جمعرات کو ہونیوالی ملاقات میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کی ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کو پاکستان کی معیشت کے کلیدی اعشاریوں، پائیدار اقتصادی نمو اور معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے آئی ایم ایف کی انتھونیٹ سائیح کو پاکستان میں حالیہ سیلاب اور اس سے معیشت کو ہونیوالے نقصانات کے بارے میں بھی بتایا۔ بعد ازاں انہوں نے وفد کی صورت میں ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس سے ملاقات کی، جس میں پاکستان میں سیلاب کی صورت حال سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر اسحاق ڈار نے امریکی سیکریٹری خزانہ کے قونصلر برائے بین الاقوامی امور ڈیوڈ لپٹن سے ملاقات کی، اس موقع پر امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان بھی موجود تھے۔ ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت، مالیات، سرمایہ کاری اور معاشی شعبے میں تعلقات سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خزانہ نے ڈیوڈ لپٹن کو پاکستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر نو اور متاثرین کی بحالی کیلئے تمام تر کوششوں کو یقینی بنا رہی ہے۔

مزید یہ بھی پڑھیں؛ ملک بھر میں کورونا کے 62 کیسز رپورٹ. این آئی ایچ
ڈاکوؤں کو چھینے گئے موبائل فون سے سیلفی اور ویڈیو بنانا مہنگا پڑ گیا

وزیر خزانہ نے پائیدار اقتصادی نمو اور اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے حکومتی اقدامات سے بھی انہیں آگاہ کیا۔

وزارت خزانہ کے ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ نے اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد سلیمان الجاسر سے بھی ملاقات کی، وزیر خزانہ نے اسلامی ترقیاتی بینک کے پاکستان کے ساتھ مسلسل روابط پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور اسلامی ترقیاتی بینک کئی دہائیوں سے قابل اعتماد شراکت دار رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے ڈوئچے بینک اور جے پی مورگن کی قیادت کے ساتھ بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے پاکستانی معیشت کے استحکام اور سیلاب متاثرین کے ریلیف میں حکومتی وژن سے آگاہ کیا۔ وزارت خزانہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے، وزیر خزانہ کی قیادت میں وفد نے ریٹنگ ایجنسیوں سے بھی ملاقاتیں کیں، وفد نے سالانہ اجلاسوں میں منعقدہ کئی تقریبات میں شرکت کی۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے پاکستان کو اضافی 10 ملین پاؤنڈ دے گا جس کے بعد برطانیہ کی مجموعی امداد 26.5 ملین پاؤنڈ تک پہنچ جائے گی۔

علاوہ ازیں وزیر خزانہ کے دورہ واشنگٹن سے بہت ساری توقعات کی جارہی ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ دورہ مکمل طور پر کامیاب ہوگیا تو اس سے پاکستان کو بہت سارا فائدہ ہوگا. اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بابر علی نے بتایا کہ؛ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا دورہ واشنگٹن بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاکستان اس وقت انتہائی خراب حالات میں ہے. سیاسی افرا تفری کی وجہ سے بھی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو کافی نقصان ہوا ہے اور مالی طور پر پاکستان کو یہ بہت بڑا جھٹکا لگا ہے لہذا اسحاق ڈار امریکہ جا پہنچے ہیں تاکہ وہ آئی ایم ایف کو قرضوں کی شرائط میں نرمی پر قائل کرسکیں.

جب باغی ٹی وی نے بابر علی سے سوال کیا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف کو اب کیسے قائل کریں گے کیونکہ شرائط کر پہلے سے دستخط ہوچکے اور ماضی کی حکومت یہ سب کچھ مان کر ڈیل کر گئی تھی تو ان کا اس کے جواب میں کہنا تھا کہ: اب جیسے یہ سیلاب والی آفت آئی اس میں سارا قصوروار پاکستان تو نہیں کیونکہ گناہ اور زیادہ غلطیاں دوسرے ممالک کیں بھی ہیں لہذا پاکستان یہ بات کرنے میں حق بجانب ہے کہ کم از کم قرض معاف نہیں تو شرائط میں نرمی ہی کی جائے.

بابر علی کا مزید کہنا تھا کہ؛ اب وزیر خزانہ کے اس دورہ سے ناصرف شرائط میں نرمی کی توقع ہے بلکہ امید ہے وہ عالمی اداروں سے سیلاب سے تباہی بارے نقصان کو اجاگر کرتے ہوئے بھر پور امداد کا مطالبہ بھی کیا جائے گا جو پاکستان کا حق ہے. انہوں نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کو لاکر حکومت نے بہت اچھا کیا ہے اور آتے ہی اپنے کام میں متحرک ہوگئے ہیں اگر وزیر خزانہ اسی طرح مسلسل متحرک رہے اور اہم ملاقاتوں میں حکام کو قائل کرلیا تو پھر پاکستان کیلئے کافی بہتری ہوگی. معاشی استحکام آئے گا

اسحاق

Shares: