وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر کُل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بلالی۔
ذرائع کے مطابق کُل جماعتی کانفرنس پیر کی سہ پہر وزیر اعظم ہاؤس میں منعقد کی جائے گی جس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور اتحادیوں سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے، ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے بلائی جانیوالی اے پی سی میں ملک میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق امور پر مشاورت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق سیلاب کی صورتحال پربلائی گئی اے پی سی میں پی ٹی آئی کو دعوت نہیں دی گئی۔ یاد رہے کہ وزیراعظم کی جانب سے عالمی لیڈروں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ سیلاب کی صورتحال میں پاکستان کی مدد کریں . وزیراعظم ملک کے سیلاب سے متاثر علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں اور حکومت سیلاب ذدگان کی بحالی کیلئے کوشاں ہے اور ایسی صورتحال میں بھی پی ٹی آئی کو ملک میں جلسے کرنے اور سیاست کرنے کی سوجی ہے، تاہم پی ٹی آئی کے رویہ کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں اے پی سی میں مدعو نہیں کیا گیا.
خیال رہے کہ ملک کے چاروں صوبوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی ہوئی ہے اور اب تک 900 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔سیلابی ریلوں نے لاکھوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے۔پاکستان نے بھی عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے.
اس سے قبل پاکستان میں بارشوں کے بعد سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں. ترک صدر رجب طیب اردوان ، متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النیہان اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم شہباز شریف کو ٹیلیفون کیا ہے اور آفت کے باعث نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم کو ترک صدر رجب طیب اردوان نے ٹیلی فون کیا۔ شہباز شریف نے پاکستان میں سیلاب کی تازہ ترین صورتحال اور ہنگامی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے لیے حکومتی کوششوں سے آگاہ کیا۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ پاکستان جون 2022 کے وسط سے ریکارڈ بارشوں کے ساتھ مون سون کا غیر معمولی موسم برداشت کر رہا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں انسانی جانوں، ذریعہ معاش اور بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بارش سے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا، حکومت متاثرہ علاقوں تک پہنچنے اور لوگوں کو ان کی نقل مکانی اور امداد کی ترسیل میں مدد کے لیے تمام تر کوششیں کر رہی ہے۔
پاکستان نے "اقوام متحدہ کی فلیش اپیل” تیار کی ہے جو 30 اگست کو شروع کی جائے گی اور امید ہے عالمی برادری فلیش اپیل کی فنڈنگ پاکستان کی ضروریات کو پورا کرنے میں کردار ادا کرے گی۔وزیراعظم نے انسانی بنیادوں پر امداد پر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کیا۔
دوطرفہ تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف نے تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے لیے ترکوں کی غیر متزلزل حمایت پر صدر اردوان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ترک صدر نے شہباز شریف سے شدید بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی نقصان اور بڑے پیمانے پر نقصان پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دینگے۔
ایرانی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کو ٹیلیفون کیا ، وزیر اعظم شہباز شریف کو ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ٹیلی فون کیا۔ وزیر اعظم نے سیلاب کی صورتحال پر ایرانی صدر کی ہمدردی پر شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف نے بتایا کہ پاکستان مون سون کے شدید موسم کو برداشت کر رہا ہے، بہت سے علاقوں کو 4-5 گنا اور اس سے بھی زیادہ شدید موسم آیا ہے، بڑے پیمانے پر سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے انسانی جانوں، ذریعہ معاش، مویشیوں، املاک اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا۔
وزیراعظم نے زور دیتے ہوئ ےکہا کہ سڑکوں اور پلوں سمیت بنیادی ڈھانچے پر شدید اثرات سے انسانی صورتحال مزید پیچیدہ ہو رہی ہے، جو لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے اور امداد کی ترسیل دونوں میں رکاوٹ ہے۔
اس سلسلے میں حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ”اقوام متحدہ کی فلیش اپیل” تیار کی ہے جو 30 اگست 2022 کو شروع کی جائے گی۔ امید ہے عالمی برادری فلیش اپیل کی فنڈنگ کی ضروریات کو پورا کرنے میں اپنا حصہ ڈالے گی۔
ٹیلفونک رابطے کے دوران دوطرفہ تناظر میں وزیراعظم نے تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لیے ایران کی مسلسل حمایت کو بھی سراہا۔ صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور تمام شعبوں میں امدادی امداد میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر نے بھی وزیراعظم شہباز شریف کو ٹیلیفون کیا اور مون سون کی غیر معمولی بارشوں اور سیلاب سے سے ملک گیر تباہی کے پر افسوس کا اظہار کیا۔ یو اے ای کے صدر نے سیلاب کے باعث بڑے پیمانے پر ہلاکتیں، زخمی ہونے اور شدید نقصان کے بعد پاکستان کو فوری امداد فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
صدر نے بے گھر افراد کے لیے تمام انسانی امدادی خدمات کی فراہمی کا بھی حکم دیا تاکہ وہ درپیش چیلنجوں پر قابو پا سکیں۔ متحدہ عرب امارات کی امداد میں خیموں اور پناہ گاہوں کے سامان کے علاوہ تقریباً 3,000 ٹن خوراک کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ٹن طبی اور دواسازی کا سامان بھی شامل ہے۔
متحدہ عرب امارات کی امدادی ٹیمیں متاثرہ افراد کی حفاظت اور ان کی خوراک، طبی اور رسد کی ضروریات کو یقینی بنانے کی کوششوں سے متعلق پاکستانی اداروں کو ہر قسم کی انسانی امداد بھی فراہم کریں گی۔