ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو کیا ہوا؟

tehran

ایوی ایشن کے ماہر اور ہیلی کاپٹر کے سابق پائلٹ پال بیور کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے ممکنہ عوامل میں بادل، دھند، اور کم درجہ حرارت سمیت موسم کی خراب صورتحال شامل ہے۔ ایرانی حکام نے سرکاری طور پر واقعے کی وجہ کا تعین نہیں کیا ،

فوربز نے رپورٹ کیا کہ اگرچہ شدید موسم کی وجہ سے ممکنہ طور پر ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا جس میں ایرانی صدر رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی موت ہوئی،اس واقعہ میں اس بات کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہئے کہ ہیلی کاپٹر کتنا پرانا تھا؟، ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر بیل 212، ایک پائیدار طیارہ، لیکن غالباً 40-50 سال پرانا تھا، جسے 1979 کے انقلاب سے قبل آخری شاہ کے دور میں حاصل کیا گیا تھا جب امریکہ اور ایران کے تعلقات اچھے تھے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے متواتر سفر کے لیے استعمال ہونے والے پرانے ہیلی کاپٹروں کے بارے میں پہلے بھی خدشات ظاہر کئے جا چکے تھے، نائب صدر جو اب قائمقام صدر بن چکے ہیں محمد مخبر نے 2023 میں ایک خفیہ خط لکھا تھا جس میں ہیلی کاپٹر بارے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا،اسوقت کے نائب صدر محمد مخبر نے اس خط میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے لئے روس سے 32 ملین ڈالر کے تخمینہ لاگت سے دو ایم آئی 17A2 ہیلی کاپٹرخریدنے کی تجویز دی تھی.

ابراہیم رئیسی نے عہدہ سنبھالنے کے بعد چین کے ساتھ ایران کے تعلقات کو مضبوط کیا ہے، جس میں فروری 2023 میں بیجنگ کا دورہ بھی شامل ہے۔ ابراہیم رئیسی کو اپنے سخت گیر موقف کے لیے جانا جاتا ہے اور انہیں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جاتا تھا،ایرانی صدر رئیسی کی موت کے اہم سیاسی اثرات ہیں، اس حادثے میں وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی بھی موت ہوئی جو لبنان کی ایک اہم شخصیت اوراکثر حزب اللہ اور حماس کے اراکین سے غزہ اسرائیل تنازعات کو لے کر ملاقات کرتے تھے،

ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے حادثہ کا سانحہ ایران میں مختلف سیاسی، سماجی اور اقتصادی مسائل پر بڑھتے ہوئے اختلاف کے درمیان پیش آیا ۔ ایرانی حکومت کو اپنے متنازعہ جوہری پروگرام اور یوکرین تنازع کے دوران روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے فوجی تعاون کے حوالے سے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ ہیلی کاپٹر کا ملبہ مکمل طور پر جل گیا تھا، ایرانی حکام نے اطلاع دی کہ کچھ لاشیں ناقابل شناخت تھیں،

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد، روس اور چین کے ساتھ ایران کے تعلقات مزید گہرے ہونے کی امید ہے، اور امکان ہے کہ ایران امریکہ کے خلاف اپنی سخت گیر پالیسیوں کو برقرار رکھے گا۔ یہ واقعہ جغرافیائی سیاسی حرکیات کے پیچیدہ حالات،ایران کے اتحاد اور اندرونی چیلنجوں کو اجاگر کرتا ہے۔

Leave a reply