ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی کونسی غلط پالیسی ملک کے تعلیمی نظام کی تباہی کا باعث بن رہی ہے؟

0
44

مورخہ31جنوری 2021
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی ایک غلط پالیسی ملک کے تعلیمی نظام کی تباہی کا باعث بن سکتی ہے’ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد کا پاکستان اکیڈمی آف سائنسز میں لیکچر دیتے ہوئے خطاب
ڈیرہ اسماعیل خان(ہینڈ آئوٹ31جنوری2021)ہائیر ایجوکیشن کمیشن آرڈیننس سیکشن10(c)کے تحت پابند ہے کہ یونیورسٹیوں کو پوچھ کر پالیسی واضع کرے مگر ون مین شو سے چیزیں خراب ہو رہی ہیں ۔ کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کون ہے جو سارے نظام کو درہم برہم کرنا چاہتا ہے اور بدقسمتی یہ ہے کہ وائس چانسلرز کمیٹی بھی اس میں کوئی خاطر خواہ کردار ادانہیں کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے پاکستان اکیڈمی آف سائنسز میں ”پاکستان کے ہائیر ایجوکیشن سیکٹرمیں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے بڑھتے مسائل” کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے کیا ۔

پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کا فیلو بننے کے بعد اپنے پہلے لیکچر میں وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ آج کا دن میرے لئے کسی اعزاز اور خوشی سے کم نہیں کہ میں قوم کے تخلیق کاروں کے درمیان موجود ہوں۔ جنہوں نے سائنس، ٹیکنالوجی،زراعت، دفاع سمیت زندگی کے ہر شعبے میں ہمیشہ قومی تشکیل میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ اعلیٰ معیار تعلیم کے بغیر سائنس اور ٹیکنالوجی کا کوئی وجود نہیں۔اعلیٰ تعلیم معاشرے میں سماجی اور معاشی تبدیلی کے حوالے سے انجن کا کردار ادا کرتی ہے۔ جس پر اکیڈمی کو خصوصی توجہ دینا کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر افتخار احمد نے مزید کہا کہ پاکستان بھی ترقی پزیر ممالک کی صف اول میں کھڑا ہے جس میں اعلیٰ تعلیم کیلئے پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمن کی زیر صدارت 2002میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مجاز ادارے کا آغاز کیا۔ جس کا اولین مقصداعلیٰ تعلیم کے نفاذ سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنا تھا جیسے کہ ہارڈ ورڈ ،ایم آئی ٹی، کالٹیک اوراسٹینفورڈجیسی نامور یونیورسٹیوں سے امریکہ کو فائدہ ہواہے ۔ وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو خیبرپختونخوا کے وائس چانسلر زنے غیر یقینی صورتحال سے بچنے کیلئے کہا تھا کہ دو سالہ پروگرام کو 2020کی بجائے2023تک توسیع دیدی جائے مگر ان کی سفارشات کو ملحوظ خاطرنہ لاتے ہوئے ہائیر ایجوکیشن نے تین ماہ کی توسیع دیتے ہوئے یہ کہا کہ 2020 کو عالمی وباء کوروناوائرس کا سال قرار دیتے ہوئے اس سال کو 15ماہ تک بڑھا رہے ہیں-

اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مروجہ پالیسی جو 18سال کی کاوشوں کے بعد وجود میں آئی اس کو بیک جنبش قلم ختم کرنا اور نئی پالیسی کو بغیر سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لئے لاگو کرنا ہائیر ایجوکیشن کمیشن آرڈیننس سیکشن 10(c)کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی ایک غلط پالیسی ملک کے تعلیمی نظام کی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔

Leave a reply