اسلام آباد:جنرل طارق خان نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سےانکارکیوں کیا؟رپورٹ آگئی .اطلاعات کے مطابق پاکستان میں غیرملکی سازش سے رجیم چینج کی دھمکی سے متعلق لیٹر کی تحقیقات سے متعلق سامنے آنے والے ایشوکے بارے میں کچھ نئی چیزیں سامنے آئی ہیں جن کے مطابق یہ پتہ چلتا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان نے میڈیا کی طرف سے حقائق کوتوڑ مروڑ کے پیش کرنے کے ڈر سے اس کمیشن کی سربراہی سے انکار کیا

اس کے ساتھ ساتھ ایک وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان کاکہنا تھا کہ میں نے اس کمیشن کی سربراہی کے حوالے سے محسوس کیا کہ اس طرح کا عہدہ سنبھالنا کمیشن کی حیثیت اور میری پوزیشن کے بارے میں تصدیق سے مشروط ہے

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بھی ڈر تھا کہ جیسا کہ حکومت کی تبدیلی متوقع تھی اور اس صورت میں آنے والی حکومت اس کمیشن پراثرانداز ہوگی اوریہ کمیشن کی غیرجانبداری پرایک سوالیہ نشان تھا

انہیں حالات کے پیش نظر میں نے فوج سے 38 سال کی وابستگی کی وجہ سے یہ مناسب سمجھا کہ میں ادارے سے مشورہ کروں اور اس معاملے پر ان کا موقف بھی طے کروں۔ تقریباً چار بجےسہ پہرمیں نے متعلقہ دفتر سے رائے لی کہ اس کمیشن کی سربراہی کوآرمی چیف کی طرف سے کنفرمیشن سمجھا جائے یا پھر خالصتاً عام شائستگی، ادارہ جاتی احترام، روایت اور پیشہ ورانہ امور کی پاسداری کرتے ہوئے دور ہی رہا جائے

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ مشورہ دیا گیا کہ اس خط کی سنگینی میں کوئی شک نہیں یہ ایک سازش ہے لیکن اس بات کا بھی امکان ہے کہ آنے والی حکومت اس پراثرانداز ہواور پھریہ بھی ممکن ہے اس خط اورسازش کی تحقیقات کے نتیجے میں سامنے آنے والے حقائق پرتقنید سے فوج پرتنقید نہ ، یہ نہ ہوکہ فوج کوبھی اس سازش میں کسی قسم کے الزامات دیئے جائیں

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان کہتےہیں‌کہ کیونکہ میں کمیشن کا سربراہ تھا۔ اس کے علاوہ، حکومت کو ہٹانے کی صورت میں میرے موقف کے بارے میں ابھی تک کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے، لٰہذا میں نے یہ مناسب سمجھا کہ بہترہے کہ اس کمیشن کی سربراہی سے دور رہوں ، کیوں کہ اتنی بڑی سازش کے اس کھیل کومتنازع بنائے جانے کا امکان ہے اور ایک خاص طبقہ اس کی سچائی کوچپھانے کے لیے فوج اور دیگر اداروں پرالزامات لگائیں گے ، لٰہذا

Shares: