انصاف کے نام پر قائم ہونے والی جماعت تحریک انصاف اپنے منشور کے ہی منافی چل رہی ہے فارن فنڈنگ کیس 2014 سے زیر سماعت ہے اور اب گزشتہ ماہ 21 جون کو اس کیس کا فیصلہ محفوظ ہوا تا ہم ابھی تک فیصلہ نہ سنایا جا سکا، پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ کیس کا فیصلہ مزید تاخیر کا شکار ہو، کیس میں التوا بھی پی ٹی آئی کی وجہ سے ہی ہوا کیونکہ پی ٹی آئی کو خدشہ ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آیا تو پی ٹی آئی پر پابندی عائد ہو سکتی ہے
ن لیگ سمیت دیگر جماعتوں کی جانب سے درخواست دی گئی کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلدی سنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ فیصلہ ایک ماہ میں کیا جائے تا ہم پی ٹی آئی دوبارہ عدالت گئی اور اپیل کی جس پر عدالت نے ایک ماہ میں فیصلہ سنانے والے حکم کو معطل کر دیا،
فارن فنڈنگ کیس تحریک انصاف پر کسی اور نے نہیں بلکہ بانی رکن اکبر ایس بابر نے کیا،بقول اکبر ایس بابر انہوں نے ممنوعہ فنڈنگ بارے عمران خان کو آگاہ بھی کیا تھا ایسے فنڈز لئے گئے جنکی پاکستان کا قانون اجازت نہیں دیتا، عمران خان نے کوئی ایکشن نہ لیا جس کی بنا پر وہ الیکشن کمیشن گئے
حالیہ ضمنی الیکشن میں شفاف ترین الیکشن کے باوجود اب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے مسلسل چیف الیکشن کمشنر کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، اسکی اصل وجہ الیکشن میں دھاندلی نہیں بلکہ فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کو مزید تاخیر کا شکار کروانا ہے