کیا سپریم کورٹ کا ایک پرانا فیصلہ نواز شریف کیلئے خطرہ بن سکتا ہے؟

0
112
Nawaz Sharif

پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آنے کیلئے تیار ہیں لیکن لیکن کیا سپریم کورٹ کا ایک پرانا فیصلہ نواز شریف کیلئے خطرہ بن سکتا ہے؟ کیونکہ وہ سزایافتہ مجرم ہیں اور اپنی سزا مکمل کیے بغیر ہی بیرون ملک چلے گئے تھے لہذا اس لیے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ انہیں واپسی پر گرفتار کرکے عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا۔

تاہم ان کی جماعت مسلم لیگ نواز کو اس بات پر یقین ہے کہ وہ گرفتار نہیں کیے جائیں گے کیونکہ وطن واپسی سے قبل ان کی حفاظتی ضمانت منظور کرالی جائے گی اور ا س کے بعد وہ پاکستان واپسی پر جلسے میں شرکت کریں گے اور پھر عدالت کے سامنے سرینڈر کردیں گے لیکن قانونی ماہر ابوذر سلمان نیازی نے دعوی‌ٰ کیا ہے کہ واپسی پر نواز شریف کو گرفتار کرلیا جائے گا.


واضح رہے کہ ابوذر سلمان نیازی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ دسمبر 2022 میں سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود نے ایڈووکیٹ رانا آصف کیس میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے فیصلے (عدنان کیس 2015) پر انحصار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سزا یافتہ شخص کا اس کی درخواست کی سماعت سے قبل قید میں ہونا ضروری ہے۔ وہ گرفتاری سے بچنے اور عدالت سے ریلیف حاصل کرنے کے لیے محض عدالت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈال سکتا۔ اسے پہلے قید ہونا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیکشن چار میں لکھا ہے کہ ’اپیل کنندہ اس عدالت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے لئے تیار ہے لیکن مذکورہ فیصلے میں یہ خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ جب کسی شخص کو قید کی کچھ سزا سنائی جاتی ہے تو پھر اس سلسلے میں منظور کیے گئے عدالتی حکم کی تعمیل میں عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا (اور قید میں ہونا) ایک بات نہیں ہے جب تک کہ وہ شخص قید نہ ہو جائے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
انڈونیشین طیارہ پاکستان اور پی آئی اے طیارے وہاں، مزاکرات مکمل
انڈونیشین طیارہ پاکستان اور پی آئی اے طیارے وہاں، مزاکرات مکمل
ورلڈ کپ کا کانٹے دار مقابلہ، مودی کے لئے سب سے بڑا سبق
مجھے لگتا ہے کہ ہر سال مجھے ایوارڈ ملنا چاہیے آمنہ الیاس

لہٰذا عدنان کے کیس میں سنائے گئے فیصلے کے پیش نظر اس طرح کی سرنڈر کی کوئی بھی پیشکش مذکورہ فیصلے میں بیان کردہ حکم کی تکمیل نہیں کرے گی۔ کیونکہ اپیل کنندہ کو اس چیمبر میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔ اس لیے اس کی غیر موجودگی میں ہتھیار ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اگر اس فیصلے کو دیکھا جائے تو بظاہر لگتا ہے کہ اپیل کنندہ یعنی نواز شریف کو حفاظتی ضمانت کیلئے پہلے گرفتاری دے کر عدالت کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔

Leave a reply