صحافیوں کوہراساں کرنے کے‌خلاف ازخود نوٹس کے اختیار کا جائزہ لیں گے: قائم مقام چیف جسٹس

0
34

اسلام آباد: صحافیوں کوہراساں کرنے کے‌خلاف ازخود نوٹس کے اختیار کا جائزہ لیں گے: اطلاعات کے مطابق پاکستان میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے کیس میں ازخود نوٹس کے دوبارہ جائزے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ عدالت اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا اس طرح ازخود نوٹس لیا جاسکتا ہے یا کہ نہیں ،

سپریم کورٹ ذرائع کےمطابق اس سلسلے میں اٹارنی جنرل، وائس چیئرمین پاکستان بار، صدر سپریم کورٹ بار کو عدالت کی معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔

پاکستان میں صحافیوں کو ہراساں کرنے پر ازخود نوٹس کے دوبارہ جائزے کے کیس میں سپریم کورٹ نے اہم سوال اٹھا دیا کہ ازخودنوٹس لینے کا اختیار کس انداز میں استعمال ہوسکتا ہے؟

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ’ابھی صرف اس نقطے کا جائزہ لیں گے کہ ازخود نوٹس اس انداز میں بھی ہو سکتا ہے۔‘

قائم مقام جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پیر کو پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ لارجر بینچ نے اٹارنی جنرل، وائس چیئرمین پاکستان بار، صدر سپریم کورٹ بار کو عدالت کی معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔

عدالت نے صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق ازخود نوٹس پر دو رکنی بینچ کےحکم نامے پر عملدرآمد روکتے ہوئے سماعت 25 اگست تک ملتوی کر دی۔

 

[wp-embedder-pack width=”100%” height=”400px” download=”all” download-text=”” attachment_id=”408451″ /]

 

20 اگست کو صحافیوں کو ہراساں کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواست پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد اور سیکریٹری داخلہ کو طلب کرتے ہوئے صحافیوں پر ہونے والے حملوں اور مقدمات کی پیش رفت رپورٹس، سیف سٹی پراجیکٹ کی فوٹیج اورخرچے کی تفصیلات طلب کی تھیں۔اس کے علاوہ وزارت اطلاعات سے ایک سال کے اشتہارات اور اس سے مستفید ہونے والوں کی تفصیلات بھی طلب کیں۔

دوسری طرف آج سماعت کرتے ہوئے عدالت نے صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق ازخود نوٹس پر دو رکنی بینچ کےحکم نامے پر عملدرآمد روکتے ہوئے سماعت 25 اگست تک ملتوی کر دی

یاد رہےکہ چیف جسٹس گلزار احمد بیرون ملک دورے پر ہیں اور موسٹ سینئیر جج ہونے کی وجہ سے جسٹس عمر عطا بندیال قائم مقام چیف جسٹس ہیں۔

انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے نوٹس لینے کے اگلے روز 21 اگست کو اس معاملے پر لارجر بینچ تشکیل دے دیا کہ کیا سپریم کورٹ میں سوموٹو لینے کا جو طریقہ کار ہے اس پر عمل کیا گیا ہے یا ہر جج اس طرح اپنی عدالت میں سوموٹو لے سکتا ہے یا یہ اختیار صرف چیف جسٹس کے پاس ہے۔

واضح رہے کہ سوموٹو کے لیے درخواست رجسٹرار آفس دی جاتی ہے جس کے بعد چیف جسٹس اس درخواست پر سوموٹو لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے بینچ تشکیل دیتے ہیں۔

پیر کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’20 اگست کو دیا جانے والا حکم روایات سے ہٹ کر ہے۔ صحافیوں نے ایک جج کے کمرہ عدالت میں درخواست دی۔ انہوں نے ادارے پر اعتبار نہیں کیا اور طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا جبکہ جج نے غیرمعمولی اختیارات کو استعمال کیا ہے۔‘

Leave a reply