ملازمت پیشہ خواتین تحریر : خالد عمران خان

آج کے ترقی یافتہ دور میں ملازمت پیشہ خواتین اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہیں، اگر ہم ملک پاکستان کی بات کریں تو یہاں خواتین مختلف شعبہ جات میں اپنے فرائض منصبی سرانجام دے رہی ہیں پاکستان میں بڑی تعداد میں خواتین ٹیچنگ، میڈیکل، بینکنگ، انجینئرنگ،اکاونٹنٹس اور پرائیوٹ ورکرز کے طور پر خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔ہمارے ملک میں خواتین کی ایک بڑی تعداد زرائع ابلاغ سے بھی منسلک ھے جو اخبارات،رسائل،میڈیا چینلز اور شوبز سے منسلک ہیں خوش آئند بات یہ ھے کہ پاکستان میں ایسے گھرانوں کی بھی کمی نہیں ھے جو خواتین کو اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے لئے بھرپور مواقع فراہم کرتے ہیں،ہمارے ہاں ایک ملازمت پیشہ خاتون اپنا گھر اور جاب دونوں ذمہ داریوں بخوبی نبھا رہی ہیں،جہاں کچھ گھرانے ملازمت پیشہ خواتین کو اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے مواقع فراہم کرتے ہیں وہی ہماری سوسائٹی میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس کے سخت خلاف ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ نوکری کرنے والی عورت خود کو بااختیار سمجھتے ہوئے اپنی گھریلو زمہ داریوں سے خود کو آزاد تصور کرتی ہے جو کہ انتہائی احمکانہ سوچ ہے، ایسے لوگ خواتین کو اپنی جہالت کی نظر کردیتے ہیں، خواتین کو نہ تعلیم دلوانے کے حق میں ہوتے ہیں بلکہ ساری عمر سسرال والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں اس بات سے قطع نظر کہ ایک تعلیم یافتہ عورت ایک بہترین نسل کی بنیاد رکھتی ہے جاہل زہنیت کے لوگ اس بات کو نظر انداز کردیتے ہیں، اس کے علاوہ ان گھرانوں کا بھی حال اچھا نہیں ھے جہاں ملازمت پیشہ خواتین  کو آزاد خیال اور گھر والوں کو دبا کر رکھنے والی تصور کیا جاتا ھے جبکہ اگر دیکھا جائے تو آجکل کے دور میں زیادہ جدوجہد ملازمت پیشہ خواتین ہی کررہی ہیں،بچوں کی مناسبت تعلیم و تربیت، ان کی شخصیت کی تکمیل، جوائنٹ فیملی سسٹم کے دباؤ کا سامنا اور ان کے تقاضے پورے کرنا یہ سب اسی زمرے میں آتا ھے۔اکثر خواتین اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں اس قدرد مگن ہوجاتی ہیں کہ وہ خود کو یکسر نظر انداز کردیتی ہیں، وہ مسلسل اپنے آرام و سکون کو نظر انداز کرکے اپنی فیملی کے بہتر مستقبل کے لئے جدوجہد کرتی ہیں۔
اگرچہ مرد کو معاشی ذمہ داریوں کا منبہ قرار دیاجاتا ھے لیکن ملازمت پیشہ خواتین بھی اپنے مردوں کا یہ بوجھ کم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی گو کہ ملازمت پیشہ خواتین کو باہر نکل کر بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ھے لیکن انہیں مرد کے مقابلے میں دگنی مشقت کرنی پڑتی ھے، ٹرانسپورٹ کے مسائل،طویل اوقات کا سامنا کرکے گھر واپسی پر چہرے پر ناگوار شکن لائے بغیر اپنی گھریلو ذمہ داریوں میں جت جانا واقعی ہی کسی محاذ سے کم نہیں ھے لیکن یہ کام وہ چہرے پر مسکراہٹ سجائے بھرپور طریقے سے سرانجام دیتی ہیں،کبھی بھی کسی سے شکایت نہیں کرتیں اور گھر کے کام ہنسی خوشی اپنا فرض سمجھتے ہوئے کرتی ہیں اور معاشرتی کردار بھی بھرپور طریقے سے نبھاتی ہیں، لہذا اب یہ معاشرے کی زمہ داری ھے کہ وہ ایسی خواتین کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھیں،ان پر نکتہ چینی کرنے کی بجائے ان کے کردار کو سراہا جانا چاہیے،انہیں گھریلو ذمہ داریوں سے مبرا قرار دینا سراسر ان کے ساتھ زیادتی ھے ملازمت پیشہ خواتین معاشرے کا تاج ہیں ان کی عزت اور حفاظت یقیناً معاشرے کی ذمہ داری ھے۔
پاکستان میں خواتین کے لئے گھر سے باہر نکل کر کام کرنا آسان نہیں ھے انہیں طرح طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ھے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ میڈیا کے ذریعے مردوں میں شعور اجاگر کیا جانا چاہیے کہ بطور مسلمان ان پر خواتین کو ڈھانپنا کہنا ہی فرض نہیں بلکہ خود انہیں بھی نظریں نیچی کرنا ہوتی ہیں اور ملازمت پیشہ خواتین بھی ان کی پسندیدہ خواتین جیسی ہی ہوتی ہیں ان کا بھی اتنی ہی عزت و احترام کیا جانا چاہیے جتنا وہ اپنے گھر کی خواتین کا کرتے ہیں
Written By : Khalid Imran Khan
Twitter ID :@KhalidImranK

Comments are closed.