ورلڈ ریبیز ڈےاور پاکستان : علی چاند

دنیا بھر میں 28 ستمبر کو ورلڈ ریبیز ڈے منایا جاتا ہے ۔ اس دن کے منانے کا مقصد دنیا بھر سے ریبیز کی بیماری کو روکنا اور کنٹرول کرنا ہے ۔ ریبیز ایک جان لیوا بیماری ہے جو کسی جانور خاص طور پر کتے کے کاٹنے سے ہوتی ہے ۔ ریبیز لاٸسا واٸرس کی وجہ سے پھیلتی ہے جو انسان میں تب اثر انداز ہوتی ہے جب یہ واٸرس انسان کی ریڑھ کی ہڈی یا دماغ کی طرف بڑھتا ہے ۔ یہ واٸرس عصاب کے ذریعے دماغ تک پہنچتا ہے اور جب یہ واٸرس دماغ تک پہنچتا ہے تو اس مرض کی علامات ظاہر ہوتی ہیں ۔ یہ واٸرس شکل میں پستول کی گولی سے مشابہ ہوتا ہے ۔ یہ واٸرس پاگل کتے کے کاٹنے سے اس کی رطوبت کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے انسان میں ریبیز کی بیماری ہوتی ہے ۔

ریبیز کی بیماری کی دو اقسام ہوتی ہیں ۔ فیورس اور ڈمپ ۔ فیورس سے انسانی دماغ میں سوزش ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے مریض بے چینی اور ڈپریشن محسوس کرتا ہے ۔ ایسی حالت میں مریض انسان کو باقی لوگوں سے الگ کسی محفوظ مقام پر منتقل کر دینا چاہیے جبکہ ڈمپ میں انسان پٹھوں کی کمزوری اور فالج کی کیفیت میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔ ایسی حالت میں انسان کی جلد موت واقع ہوجاتی ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس بیماری کا کورس تین ٹیکوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔ اور یہ ٹیکے بیماری کے پہلے دن ، ساتویں اور اٹھاٸیسویں دن لگانے ہوتے ہیں ۔ اس کے بعد احتیاط کے طور پر ایک سال بعد ایک ٹیکہ اور پانچ سال بعد ایک اور ٹیکہ لگوا کر اس بیماری سے مستقل طور پر بچا جا سکتا ہے ۔ کتے کے کاٹنے کے فورا بعد مریض کے زخم کو اچھی طرح دھونا چاہیے اگر جراثیم کش لیکوڈ پاس ہو تو چاہیے کہ زخم کو اس سے دھویا جاٸے ۔ زخم پر ٹانکے ہرگز نہ لگواٸیں جاٸیں اور نہ ہی زخم کے اوپر پٹی کرنی چاہیے ۔

دنیا بھر میں اکثر ممالک میں یا تو ریبیز کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے یا پھر یہ بیماری زوال پذیر اور ختم ہونے کے قریب ہے ۔ لیکن پاکستان میں بد قسمتی سے ابھی بھی صورتحال بدتر سے بدتر ہوتی جارہی ہے ۔ اس کی بڑی وجہ مرض سے لاعلمی اور پھر علاج کے لیے گھریلو ٹوٹکے اور دیسی علاج ہیں ۔ اس کے علاوہ اہم وجہ پاکستان کے ہسپتالوں کی ابتر صورتحال اور ادویات کی کمی بھی ہے ۔ پاکستان میں ریبیز کی ویکسین کی کمی کی وجہ سے پانچ ہزار لوگ موت کا شکار ہورہے ہیں ۔ ایک حالیہ رپوٹ کے مطابق 9 ماہ میں صرف کراچی میں ریبیز کے تقریبا آٹھ ہزار مریض سامنے آٸیں ہیں ۔ محکمہ سندھ کی طرف سے شاٸع کردہ رپوٹ کے مطابق اس سال کے پہلے پانچ ماہ میں کتے کے کاٹے کے 69 ہزار کیس سامنے آٸے ہیں ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت لوگوں کو اس بیماری کے بچاو کے حوالے سے حفاظتی انتظامات کے طریقوں سے آگاہ کرے ۔ ریبیز کے مریضوں کو بھر وقت ویکسین کی سہولت دی جاٸے ۔ ہسپتالوں میں ادویات کی کمی کو پورا کیا جاٸے ۔ کتوں کی نسل کشی کی جاٸے اور ایسے کتے جس سے ریبیز کی بیماری کا خطرہ ہو انہیں فوری طور پر مار دیا جاٸے ۔ لوگوں کو ریبیز کے حوالے سے مکمل آگاہی دی جاٸے اور ابتداٸی طبی امداد کے حوالے سے آگاہ کیا جاٸے ۔

Comments are closed.