نئی دہلی:بھارت میں سال 2022 میں تارکین وطن کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم 100 ارب ڈالرتک پہنچ گئیں ،اطلاعات کے مطابق دنیا کے بڑی معاشی ادارے جو دنیا میں روزانہ کی بنیاد پر معاشی درجہ بندی کرتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ سال 2022 جو کہ ابھی ایک مہینہ ختم ہونے میں باقی ہے اب تک ، سمندرپارہندوستانیوں نے اپنے ملک میں 100 ارب ڈالرز سے زائد رقم بھیجی ہے ،
بلومبرگ نے اس حوالے سے ایک تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس عمل سے یہ ثآبت ہوتا ہےکہ بھارت جو کہ ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معاشی قوت ہے ، اس کے مالیات میں اضافہ ہوا ہے، جو دنیا کے سب سے زیادہ ترسیلات زر وصول کرنے والے کے طور پر اپنا مقام برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔
اس بات کو عالمی بینک نے بھی تسلیم کیا ہے ، اس حوالے سے کل یعنی بدھ کو شائع ہونے والی عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق اس سال بھارت کو ترسیلات زر کی آمد 12 فیصد بڑھ کر 100 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ یہ اس کی آمد کو میکسیکو، چین اور فلپائن سمیت ممالک سے بہت آگے رکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، امریکہ، برطانیہ اور سنگاپور جیسے امیر ممالک میں رہنے والے انتہائی ہنر مند ہندوستانی تارکین وطن زیادہ رقم گھر بھیج رہے ہیں۔ عالمی بینک کا کہنا ہےکہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہندوستانیوں نے ملک میں اجرتوں میں اضافہ، ریکارڈ بلند بے روزگاری اور کمزور ہوتے روپے نے بھی ترقی کو سہارا دیا۔
دنیا کے سب سے بڑے تارکین وطن سے آنے والی رقوم بھارت کے لیے نقد رقم کا ایک اہم ذریعہ ہیں، جس نے گزشتہ ایک سال میں تقریباً ایک سو ارب ڈالرز کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے کرنسیوں بشمول ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کمزور ہوگئی۔ ترسیلات زر، جو کہ ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار کا تقریباً 3% ہے، مالیاتی خلا کو پر کرنے کے لیے بھی اہم ہیں۔
اعلی آمدنی والے ممالک سے ہندوستان میں نقدی کی منتقلی 2020-21 میں بڑھ کر 36% سے زیادہ ہوگئی، جو کہ 2016-17 میں 26% تھی۔ عالمی بینک نے ریزرو بینک آف انڈیا کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت پانچ خلیجی ممالک کا حصہ اسی مدت میں 54 فیصد سے گھٹ کر 28 فیصد رہ گیا۔
یہ رجحان پورے جنوبی ایشیا میں یکساں نہیں ہے۔ ورلڈ بینک نے نوٹ کیا کہ بنگلہ دیش، پاکستان اور سری لنکا سے آنے والے تارکین وطن کی طرف سے کمائی گئی ترسیلات زر میں اس سال کمی متوقع ہے، کیونکہ ملکی اور بیرونی جھٹکے ان ممالک کو خاص طور پر سخت متاثر کرتے ہیں۔
دوسری طرف پاکستان میں پچھلے سات ماہ سے ترسیلات زر میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے، بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے ترسیلات کم ہوئی ہیں۔
جولائی سے اکتوبر 2022 میں ترسیلات زر میں 9.9 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی جو پچھلے سال اسی دورانیے کی نسبت 8.6 فیصد کم ہیں۔پاکستان چار ممالک امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے زیادہ ترسیلات حاصل کرتا رہا ہے، جو ٹوٹل ترسیلات کا تقریباً 67 فیصد ہے اور جن میں کمی آئی ہے۔
برطانیہ سے وصول ہونے والی ترسیلات میں 8.3 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ اس کی ایک وجہ وہاں تاریخی مہنگائی بھی ہو سکتی ہے۔متحدہ عرب امارات سے ترسلات زر میں 9.2 فیصد کمی آئی ہے، جس کی وجہ مطلوبہ ماہر ورکرز کا نہ ہونا ہے۔2019 میں دو لاکھ 11 ہزار 70 پاکستانی متحدہ عرب امارات گئے تھے جبکہ 2020 اور 2021 میں یہ تعداد صرف 81 ہزر 118 ہے۔اس کمی کی وجہ کرونا وبا بھی ہو سکتی ہے لیکن اطلاعات ہیں کہ متحدہ عرب امارت پاکستانیوں کی نسبت انڈین ورکرز کو ترجیح دے رہا ہے۔
اسی طرح جولائی سے اکتوبر کے درمیان سعودی عرب سے وصول ہونے والی ترسیلات 2.785 ارب ڈالر سے کم ہو کر 2.459 ارب ڈالر رہ گئی ہیں۔2019 میں تین لاکھ 32 ہزار 764 پاکستانی سعودی عرب گئے جبکہ 21-2020 میں تعداد صرف دو لاکھ 92 ہزار153 ہے۔
ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے کے ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
ناکے پر کیوں نہیں رکے؟ پولیس اہلکار نے شہری پر گولیاں چلا دیں
بارہ سالہ بچی کی نازیبا ویڈیو بنانے والا ملزم گرفتار