لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ نواز کے رہنماء حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈیرن کیس میں سزا کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جبکہ جبکہ دو رکنی بینچ نے فیصلے میں کہا ہے کہ پراسیکیوشن حنیف عباسی کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ہے لہذا یہ سزا کالعدم قرار دی جاتی ہے اور لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کیس میں سزا کالعدم قرار دینے کا 52 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے حنیف عباسی کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم جاری کیا تھا اور اس فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ پراسکیوشن حنیف عباسی کی ایفی ڈرین کی خرید و فروحت کو ریکارڈ میں شامل نہیں کرسکی جبکہ پراسیکیوشن حنیف عباسی کی جانب سے خلاف ضابطہ ایفی ڈرین کی خرید و فروحت کا ریکارڈ پیش نہیں کرسکی اور نہ ہی غیر قانونی فروحت کرنے سے متعلق کوئی گواہ پیش کیا گیا۔
تاہم واضح رہے کہ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پراسکیوشن ایفی ڈرین کی یہ مقدار اوپن مارکیٹ یا کسی دوسرے شخص سے ریکور بھی نہیں کرسکی اور لیگی رہنماء حنیف عباسی کی کمپنی کو جاری ہونے والا کوٹہ میں رولز کی خلاف وزری ثابت نہیں ہوئی ہے پراسکیوشن کے مطابق حنیف عباسی کی ادویات کی کمپنی ہے اور حنیف عباسی کی کمپنی کو 500 کلو ایفی ڈرین وزرات صحت نے دینے کا اختیار دیا تھا ۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
نیدرلینڈز کو 309 رنز سے شکست
زلفی بخاری کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ
فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس سماعت کے لیے مقرر
بینکوں پر 8 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ
فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس سماعت کے لیے مقرر
تاہم تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ حنیف عباسی کی کمپنی تین مختلف ڈسٹریبیوٹرز کے ساتھ کام کرتی ہے، سرکاری وکیل نے بتایا تھا کہ 3.7 کلو گرام ایفی ڈرین ادویات میں استعمال نہیں ہوئی، ہر کوئی جانتا ہے اشیاء بناتے ہوئے کچھ میٹریل ضائع ہوتا ہے۔








