حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے بھارتی تہاڑ جیل میں قید اپنے خاوند یاسین ملک کی حالت کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کا علاج کروایا جائے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مشعال ملک نے اسلام آباد میں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین فخر امام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یاسین ملک کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، ان کا آئی سی یو میں شفٹ ہونا ضروری ہے۔ کشمیر میں کشمیریوں کی آواز پر مکمل بندش ہے۔

اس موقع پر فخر امام نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک بڑے حراستی مرکز میں تبدیل کردیا۔ یاسین ملک پر دوران قید بدترین تشدد کیا جارہا ہے۔ کشمیری جس اذیت اور عذاب سے گزررہے ہیں ہم جو بھی کرسکے کریں گے

 

یاسین ملک کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے، مشعال ملک بھارتی حکومت پر برس پڑیں

یاد رہے کہ یاسین ملک کو 22 فروری کو گرفتار کر کے پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں بند کردیا گیاتھا۔ بعد ازاں 7 مارچ کو انہیں کوٹ بلوال جیل جموں اور 9 اپریل کو تہاڑ جیل دلی منتقل کیا گیا۔ بھارتی حکومت نے ان کی جماعت جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی عائد کی ہے۔

مودی کیا جانے کہ پارٹی تو ابھی شروع ہوئی، اب مجاہدین کو کشمیر جانے سے کوئی نہیں روک سکتا، بھارت میں کھلبلی مچ گئی

بھارت سرکار نے یاسین ملک کو گرفتار کر رکھا ہے وہ تہاڑ جیل میں قید ہیں ان کی طبیعت کی ناسازی کے حوالہ سے یاسین ملک کی ہمشیرہ اور والدہ نے سرینگر میں پریس کانفرنس کی تھی اس کے بعد یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ یاسین ملک کی حالت انتہائی تشویشناک ہے.

بھارت سرکار نہ تو یاسین ملک سے ان کی اہلیہ کو ملنے دیتی ہے اور نہ ہی یاسن ملک کا علاج کرواتی ہے. یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان انسانی حقوق کونسل کارکن ہے یاسین ملک کا کیس یو این میں لے کرجائے

 

حریت رہنما یاسین ملک کی کمسن بیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو ایک ماہ ہونے پر اپنے پیغام میں دنیا کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ کشمیری 30 دن سے کرفیو میں ہیں، انہیں دنیا کی مدد کی ضرورت ہے، عالمی دنیا ان کی مدد کو آگے آئے،

یاسین ملک کی بیٹی کا کہنا تھا کہ کشمیری مر رہے ہیں،جیلوں میں بند ہیں، گھروں میں محصور ہیں، کب ان کی مدد کی جائے گی، کشمیریوں کے پاس کھانے کے لئے کچھ نہیں، پینے کے لئے پانی نہیں، زخمیوں و مریضوں کے لئے ادویات نہیں، بچے سکول نہیں جا سکتے، بھارت نے تمام تعلیمی ادارے بند کر رکھے ہیں،

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے نافذ کیے ہوئے کرفیو کو آج مسلسل 31واں دن ہے۔انسانی بحران شدید تر ہو چکا ہے ۔ مقبوضہ مقبوضہ کا رابطہ بیرونی دنیا سے تقریباً ایک ماہ سے مسلسل کٹا ہوا ہے۔مقبوضہ وادی میں 5اگست سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہے۔ مقامی اخبارات اپنے آن لائن ایڈیشن اپڈیٹ نہیں کرپا رہے جبکہ بیشتر اخبارات کرفیو کی وجہ سے پرنٹ نہیں ہوسکے۔

بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ بیرونی دنیا میں بھی احتجاج کیا جا رہا ہے۔ ہزاروں کشمیری محاصرے کی کیفیت میں ہیں۔ مقبوضہ کشمیر ایک فوجی چھاﺅنی کامنظر پیش کر رہا ہے۔بھارتی فوج نے دس ہزار سے زائد کشمیر یوں کو گرفتار یا نظر بند کیا ہے۔جیلوں اور پولیس اسٹیشنوں میں قیدیوں کی گنجائش ختم ہو چکی ہے۔ بھارتی حکام کشمیری قیدیوں بھارت کی دیگر جیلوں میں منتقل کر رہے ہیں۔

دریں اثنا مقبوضہ وادی میں ادویات کی شدید قلت ہو چکی ہے ۔کشمیری دہلی سے ادویات خریدکر لا رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں اشیائے خوردونوش کی بھی قلت ہو گئی ہے جبکہ بچوں کے لیے خوراک کی بھی کمی ہو گئی ہے۔

بھارتی حکام مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف جلسوں کو مانیٹر کرنے کے لیے ڈرون کیمرے استعمال کر رہے ہیں۔

Shares: