یکساں نصابِ تعلیم کےفائدے تحریر:شعبان اکبر

کسی بھی قوم کی ترقی کے لیےتعلیم کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی سی ہے۔تعلیم انسانی شعورکوبیدارکرکےانسان کی اصلاح کاسامان کردیتی ہے۔تعلیم اخلاقی پختگی کی اساس ہے۔اگراساس کمزورپڑجائےیاسرے سےہی نہ ہوتوانسانی ترقی کاخیال عبث ہے۔تمام ممالک میں تعلیم کی ترسیل کےلیےتگ ودو جاری وساری ہے اوراس ضمن میں بہترین طرائق کواپناکراہداف حاصل کرنےکی کوشش کی جاتی ہے۔پاکستان میں بھی عوام الناس کوتعلیم سےآراستہ کرنے کےلیےمختلف ادارےقائم ہیں۔ان اداروں میں عمر کی بنیادپردرجات(کلاسز)طےہیں۔
تعلیم”علم اورعمل”کامجموعہ ہے۔پاکستان میں درس وتدریس کےلیےسکولز،کالجزاورجامعات کاوسیع سلسلہ قائم ہے۔جہاں حکومت کی جانب سےادارےقائم کیےگئےہیں وہیں نجی شعبہ بھی عصری علوم کی تعلیم کے لیےسرکرداں ہے۔پاکستان میں نظامِ تعلیم کی بہتری کے لیےسابقہ ادوارمیں کافی اصلاحات کانفاذکیاگیا۔کسی بھی قوم کوعلوم پہنچانےکےلیےاس قوم کی قومی زبان کوترجیح دی جاتی ہے۔تاکہ اس قوم کےلوگ عصری علوم کابہتراندازمیں ادراک پاسکیں۔
بدقسمتی سےپاکستان میں آغازسےہی علوم کی ترسیل کے لیے قومی زبان اردو کوذریعہ نہیں بناگیا۔جس کی بنا پرتعلیم کی ترسیل بہتراندازمیں نہ ہوسکی۔نوجوان نسل کے لیے غیرملکی زبانوں میں علوم کوسمجھنا خاصا مشکل رہا۔اس لیے اکثرطالب علم تعلیم میں عدم فہم کےباعث نمایاں کامیابی حاصل نہ کرسکےاوراکثرطالب علم کثیروجوہات کی بناپرتعلیم سے دورہوگئے۔تعلیمی اہداف کے حصول میں ناکامی کی ایک وجہ یکساں نصابِ تعلیم کا نہ ہونا ہے۔مگرامسال حکومت نےجماعت اول سےلےکرپنجم جماعت تک یکساں نصابِ تعلیم لاگو کرنے کافیصلہ کیا ہے،جوکہ نہایت قابلِ ستائش ہے۔عوام الناس میں اِسے خاصی پذیرائی مل رہی ہے۔یکساں نصابِ تعلیم سےنوجوان نسل کو کافی فوائد حاصل ہوں گے۔طالب علم جس قسم کے نصاب تعلیم کوپڑھتاہے،اس نصابِ تعلیم کامعیاراس کی عملی زندگی پرکافی اثراندازہوتاہے اوراس کےشعوری درجہ کی نشاندہی کرتاہے۔اگرتمام طلباء یکساں معیاری نصاب پڑھیں گے توان کی یکساں فکری نشوونما ہوگی اورمعاشرے میں موجود طبقات کی تقسیم کوختم کرنے میں مدد ملے گی۔صوبوں کاروزِاول سےشکوہ رہاہےکہ ان کی عوام کومعیاری تعلیمی سہولیات سے قصداً محروم رکھاجاتاہے،اس لیےصوبوں میں یکسانیت کی کمی ہے۔لٰہذایکساں نصابِ تعلیم سےصوبائی تفاوت کاخاتمہ بھی ہوگا۔اساتذہ کے لیےطالب علم تک معلومات پہنچانے میں آسانی ہوگی۔اگر یکساں نصاب ہے توپاکستان کے کسی بھی کونے میں کوئی بھی مدرس بآسانی فرائض سرانجام دےسکتاہےاوراساتذہ کی تقرریوں اورتبادلوں کےحوالے سے تحفظات بھی دورہوجائیں گے۔
پاکستان کے بعض نجی سکولزمیں بچوں کی پڑھائی کے لیے بھاری معاوضہ لیاجاتاہےاوراتنی بڑی رقم والدین ہنسی خوشی اداکردیتےہیں کیوں کہ سکول انتظامیہ کی طرف سےیہ دعویٰ کیاجاتاہےکہ ان کےادارےمیں سب سےمعیاری نصاب پڑھایاہے۔نصابی تضاد کےباعث یہ نجی ادارے تعلیم کے نام پرعوام سےپیسہ لوٹتے ہیں۔یکساں نصابِ تعلیم لاگوہونے کی صورت میں نجی اداروں کادھندہ بند ہوجائے گا کیوں کہ ملک کے تمام تعلیمی ادارے یکساں نصاب کوپڑھانے کے پابند ہوں گے۔
معاشرے کی اصلاح کے لیے افراد کا اخلاقی لحاظ سے عمدہ ہونا لازمی ہےاور تعلیم کے بل بوتے پرہی شعوری بالیدگی کی منازل کوطےکیاجاسکتاہے۔

@iamshabanakbar

Comments are closed.