اسلام آباد میں قانون ساز اسمبلی کے قیام کیلئے درخواست
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی اپنی قانون ساز اسمبلی کے قیام کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کی گئی ہے۔ بیرسٹر ایس محمد یاور گردیزی کی جانب سے دائر درخواست میںموقف اپنایا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 1کے مطابق وفاق پاکستان پانچ علاقوں پر مشتمل ہے جن میں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبے انتظامی اور قانون سازی کے معاملے میں آزاد ہیں مگر ایک الگ یونٹ ہونے کے باوجود اسلام آباد اس آزادی سے محروم ہے جو اسلام آباد کے شہریوں کے آئینی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ لہذا اسلام آباد کو بھی باقی صوبوں کی طرح ایک قانون ساز اسمبلی فراہم کی جائے جس میں وفاق بھی بھی ان کی طرح اپنی قانون سازی میں خود مختیار ہو.
انہوں نے لکھا کہ اسلام آباد کا انتظامی کنٹرول چیف کمشنر آفس کے پاس ہے۔ ان کے دفتر کو صوبائی حکومت کے اختیارات حاصل ہیں۔ درخواست کے مطابق یہ تقرری نہ صرف غیر آئینی ہے کیونکہ اس میں دارالحکومت کے شہریوں کی رضامندی نہیں ہے بلکہ برطانوی راج کی تصویر کشی ہے۔ اسلام آباد میں قانون ساز اسمبلی شہریوں کو اپنے پالیسی سازوں اور منتظمین کو جوابدہ بنانے کے قابل بنائے گی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
سعودی عرب میں جسمانی طور پر ساتھ جُڑے دو عراقی بچوں کا کامیاب آپریشن
سندھ حکومت نے بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کیلئے الیکشن کشمنر کو خط لکھ دیا
برلن میں پاکستانی مشن کا 33 گاڑیاں خریدنے کا انکشاف
بینکوں کا پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کے سلسلے میں لیٹر آف کریڈٹ دینے سے انکار
اچھوتے آئیڈیے کی مدد سے ایک بے قیمت کچرے کو لگڑری آرٹ کے نمونے میں بدلنے کا فن
2022 میں سوشل میڈیا ایپ کی مقبولیت میں غیرمعمولی اضافہ
اغوا برائے تاوان کے الزام میں سی ٹی ڈی افسر کا ڈرائیور گرفتار
معاشی غیریقینی کے باوجود:انڈس موٹرز نے گاڑیوں کی قیمتوں میں 12 لاکھ تک اضافہ کردیا
علاوہ ازیں کہا گیا کہ شہریوں کی مساوات آئین کے آرٹیکل 25 میں درج ایک بنیادی حق ہے۔ یہ حق اسلام کے اصولوں سے حاصل کیا گیا ہے۔ لہذا آرٹیکل 25 کی کوئی بھی خلاف ورزی اسلام کے اصولوں اور احکام کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ دارالحکومت کے حوالے سے قوانین قومی اسمبلی بناتی ہے جس میں اسلام آباد کی نمائندگی 1 فیصد سے بھی کم ہے۔ اسلام آباد کے لیے بنایا گیا کوئی بھی قانون پورے پاکستان کے ایم این ایز کے ووٹ سے مشروط ہے۔