باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صھافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی مارچ کو دیکھ کر ماوزے تنگ کی روح اپنے آپ کو کوس رہی ہے کہ اس نے عمران خان کی طرح انقلاب برپا کیوں نہیں کیا۔
مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کیوں اسنے لاکھوں لوگ، اپنے پیارے رشتے دار اور فیملی کو اس انقلاب میں مروا دیا جبکہ انقلاب تو ائیر کنڈیشنر والے کنٹینر میں بیٹھ کر بھی آ سکتا ہے۔کیوں اس نے ہزاروں میل کا سفر طے کیا اور سڑکوں پر راتیں گزاری جبکہ انقلاب تو شام کو چار گھنٹے سڑکوں پر اور ساری رات اپنے گھر میں نرم بستر پر سو کر بھی آ سکتا ہے۔وہ انقلاب جس میں صبح کے وقت سو بندے بھی نہیں ہوتے لیکن شام کو اپنے سارے کام کاج کر کے انقلاب کو شروع کر دیتے ہیں ۔ وہ انقلاب جو شاہدرہ پر رات کو رکتا ہے لیکن صبح آنکھ کھلتی ہے تو انقلاب کامونکی پہنچ چکا ہو تا ہے اور لیڈر زمان پار ک میں نیند کی سرگوشیوں میں مصروف ہوتا ہے۔وہ انقلاب جو لیڈر اور عوام کے بغیر کئی سو کلو میٹر کا سفر خود ہئ طے کر لیتا ہے۔اللہ ایسا پرسکون، آسائیشوں والا انقلاب ساری دنیا کو نصیب فرمائے۔لیکن ماوزے تنگ تم کان کھل کے سن لو تم کبھی بھی ہمارے کپتان کو نہیں پہنچ سکتے۔ کیونکہ ہمارے کپتان کے پاس ارسلان بیٹاہے۔ ہمارے کپتان کے پاس سوشل میڈیا پر ایسے مداری ہیں جو شام ہوتے ہیں انقلاب میں ایک نئی روح پھونک دیں گے وہ انقلاب جو صبح گیارہ بجے دم توڑ چکا ہوتا ہے سوشل میڈیا کے وینٹیلیٹر پرشام کو ہشاش بشاش ہو کے بھاگنے لگے گا۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جادو گر بیٹھ کر لوگوں کو بتائیں گے کہ کیسے یہ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہے کیسے لاکھوں کروڑون لوگ کنٹینر کے ٹائروں سے چپکے ہوئے ہیں۔ کیسے روح پرور مناظر اس مارچ میں دیکھنے کو مل رہے ہیں اور کیسے پورا پاکستان اپنے سارے کام چھوڑ کے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ جبکہ حقیقت بلکل اس کے برعکس ہو گی اس لیے ماوزے تنگ میرا تمھیں مشورہ ہے کہ خام خواہ میں میرے کپتان سے مقابلہ کر کے پنگا مت لو ورنہ تم بھی اپنی قوم کے غدار قرار پاو گے۔
کیونکہ ہمارا کپتان کوئی عام آدمی نہیں ہے۔ یہ وہ شخص ہے جو
پاکستان کے سپہ سالار کو غدار کہتا ہے جو
پاکستان کے وزیر اعظم کو چور بھکاری کہتا ہے جو
پاکستان کی عوام جو اس کا ساتھ نہیں دے رہی اسے غلام اور جاہل کہتا ہے جو
پاکستان کے صحافیوں کو جو اس کی حقیقت بے نقاب کرتے انہیں لفافہ، کہتا ہے۔
پاکستان کے الیکشن کمشنر کو مخالفین کا ذاتی غلام کہتا ہے ۔
پاک فوج کے جرنیلوں اور اعلی افسران کو وحشی کہہ کر پکارتا ہے۔
پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے چیف کو جلسوں میں للکارتا ہے۔
جو سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ ثابت کرنے میں اعلی محارت رکھتا ہے
ماوزے تنگ سن لو اگر تم نے اس سے پنگا لیا تو یہ تمھیں تمھاری اپنی قوم کے سامنے ایسا غدار بنا کر ایسی تمھاری مٹی پلیت کرے گا کہ تاریخ کا دھارا بدل جائے گا۔ اس لیے ہمارے کپتان سے پنگا نہیں لینا۔
کیونکہ ہمارا کپتان وہ کپتان ہے
جس نے اپنے مفاد کے لیے معاشرے میں نفرت پرو کر اس کی جڑ یں کھوکھلی کر دی۔
جس کے شر سے کوئی گھر اور کسی کا گھر بھی محفوظ نہیں تھا۔ میرا اشارہ خاور مانیکا کی طرف نہیں ہے۔
تاریخ بتاوئے گی کہ ہمارا کپتان کیسا تھا
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا کپتان جو سوشل میڈیا پر اربوں روپے خرچ کر کے جعلی اکاونٹوں سے معصوم لوگوں کے ذہنوں سے کھیلتا تھا۔ کبھی کسی کی جعلی امی بنا دیتا تھا، کبھی کسی انگریر کے نام سے جعلی اکاونٹ بنوا کے اس پر اپنی تصویر لگوا دیتا تھا کہ میں نے اس کی وجہ سے اسلام قبول کر لیا۔
کبھی بنی گالہ میں بیٹھا ہوا ۔۔۔ لونڈا۔۔ کینیا کا صحافی بن جاتا ہے، کبھی سائفر کا معاملہ ہو تو یہی امریکی صحافی بن کر کہتا کہ عمران خان کے خلاف سازش ہوئی ہے۔ قصہ مختصر عمران خان کے کالے کرتوتوں پر ایک آدھ کتاب نہیں بلکہ پوری پوری سیریز اور جلدیں لکھی جائیں گی لیکن اسکے گھناونے کاموں کی فہرست پھر بھی نا مکمل ہو گی۔اس لیے ماوزے تنگ ہمارے کپتان سے پنگا نہیں لینا۔لیکن میری مجبوری ہے اپنی قوم کے مستقبل کے لیے میں پنگا لے چکا ہوں اس لیے میں عمران خان کا اصلی چہری بے نقاب کروں گا۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ لانگ مارچ، رانگ مارچ، خونی مارچ اور حقیقی آزادی کی مارچ اس وقت ملکی سالمیت کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ بن چکی ہے اور ایک بہت بڑا سانحہ رونما ہونے کا انتظار کر رہاہے،
انتہائی خطرناک کھیل شروع ہو چکا ہے۔ اس بات پر چاہے حکومت ہو یا اپوزیشن سب اتفاق کر رہے ہیں کہ اس مارچ میں خون بہایا جائے گا، جنازعے اٹھائے جائیں گے۔اور اس کے لیے کھیل تیار ہو چکا ہے جبکہ اس کھیل کے کچھ کرداروں کی فون کالز بھی منظر عام پر آ چکی ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ جب گیدڑ کی گیدڑ بھبکیاں جنگل میں کام کرنا شروع کر دیں تو وہ شہر کا رخ کر لیتا ہے اور وہیں اس کی موت واقع ہوتی ہے۔ عمران خان اپنی سیاسی موت کو دعوت دے چکے ہیں۔ ان کے جھوٹ، فراڈ، دھوکے بازی سر چڑھ کر بول رہی ہے اور بولیں بھی کیوں نہ۔ انہوں نے منافقت کی چادر اوڑھی ہوئی ہے اور مسلسل نوجوان نسل کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ان کی محرومیوں سے کھیل رہے ہیں۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی سیاسی اشرافیہ نے عوام کو بہت مایوس کیا۔ان کی کرپشن کی کہانیوں نے عوام کو بہت دکھی کیا۔ان کے مافیا نے عوام کو بری طرح سے محروم کیا۔ اور عمران خان جو خود تو کچھ نہ کر سکے، اس مافیا کا حصہ بن کر اقتدار میں آئے اب خود ہی
ان کی محرومیوں سے خوب کھیل رہے ہیں، ناراض لوگوں کی دل کی بات کر رہے ہیں لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔مثال کے طور پر عمران خان کی منافقت دیکھیں کہ لوگوں کے جذبات کو بھڑکانے کے لیے کہتا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کان کھول کے سن لو۔ میرے پاس بھی راز ہیں۔میں کہتا ہوں عمران خان تم نے نہ پہلے شرم کی اور نہ ہی تم اب کرو گے۔ کیونکہ جس میں جو چیز ہو ہی نہ تو وہ کام وہ کیسے کر ے گا۔کیا بتاو گے تم عوام کو میں بتا دیتا ہوںتم عوام کو بتاو گے کہ کیسے تمھارے صبح شام پیمپر بدلے گئے۔کیسے تمھیں مقبول اور پھر قبول کروایا گیا۔کیسےتم نے اقتدار کے لیے صحیح اور غلط کا فرق ختم کیا۔ کیسے تمھیں Electables جاگیر دار، وڈیرے، صنعتکار لا لا کر تمھاری گود میں ڈالے گئے۔کیسے تمھاری خواہش پر تمھارے سیاسی مخالفین کو نااہل کر کے تمھارے لیے میدان صاف کیا گیا۔کیسے ان لوگوں کی پکڑ دھکڑ کی گئی جو تمھیں پسند نہیں تھے۔ کیسے لوگوں پر جعلی ڈرگ کے کیس ڈالے گئے۔عمران خان تمھارے پاس بتا نے کو ہے کیا۔ تم یہ بتاو گے کہ کیسے اکثریت نہ ہونے کے باوجود چیئر مین سینٹ منتخب ہوا۔ کیسے تمھارے بحٹ پاس ہوئے۔کیسے تم نے ادارے کی سپورٹ حاصل کرنے کے بعد اسے ہائی جیک کرنے کی کوشش کی۔کیسے تم نے کلبھوش یادیو کے لیے قانون سازی کرنے میں دن رات ایک کیئے۔ کیسے ابھی نندن کو بھارت کے حوالے کیا۔تمھارے کون کون سے راز بتاوں۔ جن کی ایک لمبی فہرست ہے۔احتساب کے نام پر آئے تھے اور گندی ویڈیوز سے تم چیئرمین نیب کو ہی بلیک میل کرتے رہے۔ اب کہتے ہو حقیقی آزادی مارچ۔ کون سی مارچ اور کون سی آزادی۔آج تمھیں اقتدار مل جائے۔ پھر بھاڑ میں جائے آزادی، بھاڑ میں جائیں غریب ، بھا ڑمیں جائے سب کچھ۔ تم لوگوں کی محرمیوں کو صرف اقتدار کے لیے استعمال کر رہے ہو۔وہی ہو نہ تم جو باہر لوگون کو مشرک کہہ رہے تھے اور اندر ہی اندر پانچ خرید رہے تھے۔وہی ہو نہ تم جو ایک کاغذ کو بیرونی سازش کہہ کر لہرا رہے تھے اور اپنے لوگوں کو کہہ رہے تھے کہ Lets play with it. وہی ہو نہ تم جس نے گوگی گینگ کی سربراہی کی۔وہی ہو نہ تم جس کا وزیر صحت، وزیر احتساب، وزیر پٹرولیم، اور دیگر وزیر کرپٹ نکلے ۔وہی ہو نہ تم جو ارسلان بیٹا کو کہہ کر دنیا بھر کی پگڑیاں اچھلواتے ہو۔وہی ہو نہ تم جو عوام کی فلا ح کا کام کرنے میں بری طرح ناکام اور اپنے ذاتی مشہوری کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دیتے ہو۔نہ تمھارا ماضی اچھا، نہ تمھارا حال اچھا۔ مستقبل کی کسی کو خبر نہیں جھوٹ کی بنیاد پر جعلی نیک بننے سے کوئی نیک نہیں ہو جاتا۔ ہٹلر کے نقش قسم پر چلتے ہوئے پاکستان میں بھی اپنی جماعت بالکل اسی فارمولے پر چلا رہے ہو۔ لوگوں کی نفسیات سے کھیل رہے ہو ۔ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ
جھوٹ اور مفاد پرستی میں عمران خان کو کوئی ٹکر نہیں دے سکتا ۔ جس طرح یہ اپنے محسنوں کو کاٹ کے پھینکتا ہے اس میں بھی کوئی اس کا ثانی نہیں۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ بات مفاد پرستی اور سیاسی قلابازیوں کی ، کی جائے تو اس میں بھی عمران خان کا کوئی ثانی نہیں ۔ کس کو کس وقت اپنے سیاسی مقاصد کےلیے استعمال کرنا ہے اور کس کو استعمال کر کے کچرے کے ڈھیر میں پھینکنا ہے یہ انھیں اچھی طرح سے آتاہے۔ بیانیہ بنانے میں بھی ان کی مثال نہیں ۔ ایک جھوٹ کو بار بار ایسے بولنا کہ وہ سچ لگنے لگے اس میں بھی ان کی مہارت کو کوئی ٹکر نہیں دے سکتا ۔ امریکی سازش، اسلامی ٹچ، کفر کے فتووں سے لے کر غداری کارڈ تک انھیں اچھی طرح خبروں کی زینت بننا آتا ہے۔ لیکن حقیت بلکل اسکے برعکس ہے۔نااہل تم ہو، خود غرضی کا مجسمہ تم ہو ، شاطر چالوں کے شہنشاہ تم ہو، بدترین گورننس کی مثال تم ہو۔ جھوٹ کو یوٹرن کا نام تم دیتے ہو۔ سارے بے کردار لوٹے تم نے اکھٹے کیئے ہوئے ہیں۔ خود غرضی تم میں انتہا سے زیادہ ہے اور تم لوگوں کی کردار کشی کر کے خود بڑا بننے کی کوشش کرتے ہو۔لوگوں کے سامنے تسبیح گھما کر مذہبی ٹچ دیتے ہو اور پس منظر میں کہتے ہو کہ غلط اور صحیح مت دیکھو ہم نے ہر صورت اقتدار میں آنا ہے۔لوگوں پر غداری کے فتوے لگاتے ہو اور خود فارن فنڈنگ پر پلتے ہو۔ امریکی سی آئی اے کی ایجنسی سے اپنی پی آر کرواتے ہو۔ شہباز گل سے تم اداروں پر حملے کرواتے ہو۔ بغاوت اور پھوٹ کی کوشش کرواتے ہو۔ملک کے سپہ سالار پر اعظم سواتی سے حملہ کرواتے ہو تاکہ چوروں کا ساتھ دینے کا بیانیہ بنا سکے۔ آدھی بات اپنے چیلوں سے کرواتے ہو اور پھر تشریخ خود کرتے ہو۔نام اپنے چیلوں سے دلواتے ہو اور اور پھر نام لیے بغیر زہر پاشی خود کرتے ہو۔پھر کہتے ہو کیا ہم بھیڑ بکڑیاں ہیں۔ نہیں تم بھیر بکریاں نہیں باقی پورا پاکستان آتے کی بوری ہے۔ تم جو مرضی کہو، تم جو مرضی سازش رچاو۔ تم جس کی مرضی عزت کے ساتھ کھیلو۔ تم جس کی مرضی بدنامی اور ساکھ کے ساتھ کھیلو۔ اور اگر ادارے حرکت میں آئیں تو پھر کہتے ہو کیا ہم بھیڑ بکریاں ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ جب یہ کسی پر کوئی الزام لگائے سمجھ جائیں پس منظر میں یہی کھیل یہ کھیل رہا ہے۔سائفر پر ملکی سالمیت کے ساتھ کھیل کے غداری کی اور اپنے مخالفین پر غداری کا الزام لگا دیا۔خود ہارس ٹریڈنگ اور خرید و فروخت کر رہا تھا جو آڈیو لیک میں ثابت بھی ہو گیا اور دوسروں کو مشرق اور پچیس کروڑ کے الزام لگا رہا تھا۔کہتا تھا شریفوں اور بھٹو خاندان نے قوم کو ذہنی غلام بنا لیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ عمران خان نے ایک بڑے طبقے کو اپنا ذہنی غلام بنا لیا ہے، اور ان کے سامنے جب عمران خان آتا ہے تو ساری منطق، دلیل، عقل ، شعور ۔۔سکتے کے عالم میں چلا جاتا ہے۔
عمران خان کو آرمی چیف سے کیا چاہئے؟ مبشر لقمان نے بھانڈا پھوڑ دیا
عمران خان سے ڈیل کی حقیقت سامنے آ گئی
عمران خان کو آرمی چیف سے کیا چاہئے؟ مبشر لقمان نے بھانڈا پھوڑ دیا
عمران ریاض کو واقعی خطرہ ہے ؟ عارف علوی شہباز شریف پر بم گرانے والے ہیں
الیکشن کیلیے تیار،تحریک انصاف کا مستقبل تاریک،حافظ سعد رضوی کا مبشر لقمان کوتہلکہ خیز انٹرویو
بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف
تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ گئی، فرح گوگی کی کرپشن کی فیکٹریاں بحال
عمران خان، تمہارے لئے میں اکیلا ہی کافی ہوں، مبشر لقمان
صدف نعیم کی موت شہادت ہے، اسکے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے،