یوم آزادی پاکستان اور کشمیر کا بدلتا منظر نامہ
جویریہ بتول

یومِ آزادی قریب ہے اور دل میں مچلتا شکر کا اک سمندر ہے…
جذبات کے دریا کے دھارے ہیں تو آنکھوں میں تشکر کے آنسو…
کہ آزادی کتنی عظیم نعمت ہے اور اس کے لیئے آگ و خون کے کتنے صحرا و دریا طے کرنا پڑتے ہیں…؟
گزشتہ یومِ آزادی سے اس یومِ آزادی تک کا عرصہ ایک درد کی کیفیت میں گزرتا رہا ہے…
کشمیر میں کرفیو کے بعد پاکستان اور اہلیانِ پاکستان کو ایک عجب سی بے کلی اور اضطراب کا سامنا رہا ہے اور انسانیت کی اس پامالی پر ہر فورم پر مناسب آواز بلند کی جاتی رہی ہے…
جوں جوں یومِ آزادی قریب آتا ہے تو اس دل کی دھڑکنیں مذید تیز ہونے لگتی ہیں اور بانیانِ پاکستان کی دور اندیشی اور تدبر کو سلامِ عقیدت کھل کر پیش کرنے کو جی چاہتا ہے کہ جنہوں نے یہ ناؤ دوہری دشمنی کے گرداب سے نکال کر ساحل تک پہنچائی اور آج ہم ایک آزاد وطن کے باسی اور آزاد فضاؤں میں سانسیں لے رہے ہیں…
حبس کی اس رُت میں یومِ آزادی سے قبل ایک ٹھنڈا جھونکا یہ ہے کہ وطنِ عزیز پاکستان نے مقصدِ قیام پاکستان کے عین مطابق ایک نقشہ جاری کیا ہے جس میں مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایا گیا ہے،جو جہدوجہد آزادئ کشمیر کو ایک نیا رنگ اور نیا موڑ فراہم کرنا ہے…
اگرچہ مہذب دنیا نے اس سنجیدہ مسئلہ سے مکمل آنکھیں موڑ رکھی ہیں لیکن پاکستان نے کشمیریوں کو تنہائی کا احساس کبھی نہیں ہونے دیا…
یہ جدید دور کی جدید پالیسیاں ہیں جنہیں دشمن کے عزائم کے جواب کے لیئے بطورِ ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔
پاکستانی قوم کے ساتھ اب حکومتی سطح پر یہ اقدامات بلاشبہ لائقِ تحسین ہیں اور مظلوموں کے رِستے زخموں پر مرہم کی ایک کوشش بھی…
تحریکِ آزادئ کشمیر کے بزرگ رہنما سید علی گیلانی کے لیئے نشانِ پاکستان کا اعلان بھی ان کی پاکستان سے اٹوٹ انگ محبت کا اعتراف ہے جسے سراہا جانا چاہیئے…
یہ تو سچ ہے کہ آزادی اور قید برابر نہیں ہیں،پنجرہ اگر سونے کا بھی ہو تو وہ آزادی کا نعم البدل نہیں ہو سکتا…
اسی کے لیئے ایک سفر کا آغاز ہوا تھا جو پاکستان کی شکل میں تعبیر سے ہمکنار ہوا،
اور تشکیلِ پاکستان سے تکمیلِ پاکستان کا یہ سفر کشمیر کے گلی کوچوں میں جیوے جیوے پاکستان اور پاکستان زندہ باد کی شکل میں آج بھی جاری ہے…
اس راہ کے مسافروں نے سفر کی ہر صعوبت کو برداشت کر کے بھی اس سفر کی روانی کو زندہ رکھا ہے…!!!
اپنے کیریئر،کاوبار اور نسلیں قربان کر کے اس سفر کو لہو کے چراغوں سے روشنی بخشی ہے، تو یومِ آزادی کے اس پر مسرت موقع پر ان کی آزادی کی خواہش کی تکمیل کے لیئے دل سے نکلتی دعائیں ہیں اور عالمی انسانیت کی رکھوالی کے دعویداروں کے کردار پر افسوس بھی…
حب الوطنی ایک ایسا جذبہ ہے جو زبردستی پیدا نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک انسان کے دل اور سوچ کی عکاسی کرتا ہے اور وہ وطن کی مٹی سے محبت اپنی سانسوں کا حصہ بنا لیتا ہے اور پھر اگر اسے جُرم بھی کہا جائے تو اسے اپنے حسابوں میں رکھنا فخر بن جاتا ہے…
بلاشبہ ایسے لوگ قوم کے عسر و یسر کے لمحات میں ایک سرمایہ کی حیثیت رکھتے ہیں،ان کی قدر دانی اور ان کا پیغام دنیا تک پہنچانا کشمیر کی تحریکِ آزادی کی مضبوطی ثابت ہو سکتی ہے۔
ہمیں محب وطن لوگوں کی قدر کرتے ہوئے پاکستان کے وقار،اس کے سبز ہلالی پرچم کی سر بلندی اور تعمیر و ترقی کے لیئے مل کر کردار ادا کرنا اور آگے بڑھنا ہو گا کہ کسی بھی قوم کی مضبوطی اور کامیابی کے یہی معیار ہیں…!!!
سفرِ خونچکاں کی یہ داستان آزاد پاکستان ہم سب کا مان،شان اور آن ہے…!!!
یہ پاک وطن ہے آن ہماری…
اس کے دم سے ہے شان ہماری…
اس کے دم سے قائم ہیں…
یہ دل اور جان ہماری…
لاکھوں جانیں لٹا کر پائی…
یہ دھرتی مثلِ گلستان ہماری…
اس کا درد ہے اپنا درد…
اس کی خوشی پہچان ہماری…
ہر مشکل سے ٹکرائیں گے ہم…
اس کی پکار ہے زبان ہماری…
ہر اک میلی نگاہ پھُوٹے گی…
ہرائے گی ہمیں نہ تھکان ہماری…
اس کے محافظوں کے دم قدم سے…
سوتی ہے قوم با امان ہماری…
نہ در آسکےگا کوئی روزنِ دیوار سے…
ہے حصار کی عمارت عالیشان ہماری…
عدو نے قوت پہ بھروسہ کیا تھا…
خاصیت تھی لیکن جذبۂ ایمان ہماری…
یہ پاک وطن ہے آن ہماری…
اس کے دم سے ہے شان ہماری…
بلاشبہ آزادی بہت بڑی نعمت ہے اور یہ بے مول تو نہیں ملا کرتی…تاریخِ قیام پاکستان اس کی سب سے بڑی گواہ ہے۔
دعا ہے مرا وطن سلامت تا قیامت رہے…آمین
قوم کو یومِ آزادی مبارک…!!!

Shares: