زانی کی سزا تحریر:حناء سرور

0
55

۔
زانی کی سزا: سورۃ النور (آیت ۱ سے ۹ تک) میں زنا کرنے والوں کی سزا اور اس کے متعلق بعض احکام بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: یہ ایک سورت ہے جو ہم نے نازل کی ہے۔ اور جس کے احکام کو ہم نے فرض کیا ہے۔ اور اس میں کھلی کھلی آیتیں نازل کی ہیں تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والے مرد دونوں کو سو سو کوڑے لگاؤ۔ آگے آنے والی آیات کا مفہوم یہ ہے کہ جو شخص بدکاری کا عادی ہواور توبہ نہ کرتا ہو مگر کسی وجہ سے اُس پر حد جاری نہیں ہورہی ہے تو اس کا نکاح پاکدامن عورت کے ساتھ نہ کیا جائے۔ زنا کی حد جاری کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس جرم عظیم کا خود اعتراف کرے یا پھر چار گواہ اس بات کی گواہی دیں کہ انہوں نے دونوں کو اس حالت میں پایا کہ ایک کی شرمگاہ دوسرے کی شرمگاہ میں موجود تھی۔ چونکہ کسی مرد یا عورت کو زنا جیسے بڑے گناہ کا مرتکب قرار دینے پر سخت سزا دی جاتی ہے۔ اس لیے صرف دو گواہ کافی نہیں ہیں بلکہ چار گواہوں کی گواہی کو لازم قرار دیا گیا، اور ان گواہوں کو بھی یہ معلوم ہونا چاہئے کہ اگر چار گواہوں کی گواہی ثابت نہیں ہوسکی تو تہمت لگانے والوں پر ۸۰کوڑے مارے جائیں گے۔ قرآن کریم حضور اکرم ﷺ پر نازل فرماکر اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو یہ ذمہ داری عطا کی کہ وہ قرآن کریم کے مسائل واحکام کو کھول کھول کر بیان فرمائیں۔ آپ ﷺ نے اپنے قول وعمل کے ذریعہ بیان فرمایا کہ سورۃ النور میں وارد حدِّ زنا اُس مردو عورت کے لیے ہے جس نے ابھی شادی نہیں کی ہے اور زنا کا خود اعتراف کیا ہے یا چار گواہوں کی چند شرائط کے ساتھ گواہی سے یہ بات ثابت ہوئی ہے۔ یعنی اُس کو سو کوڑے ماریں جائیں۔ ’’فاجلدوا‘‘ لفظ جَلْد کوڑا مارنے کے معنی میں ہے، وہ جِلد سے مشتق ہے، کیونکہ کوڑا عموماً چمڑے سے بنایا جاتا ہے۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ لفظ جَلْد سے تعبیر کرنے میں اس طرح اشارہ ہے کہ یہ کوڑوں کی سزا اس حد تک رہنی چاہئے کہ اس کا اثر انسان کی کھال تک رہے، گوشت تک نہ پہونچے۔ نبی اکرم ﷺ نے خود کوڑے کے متعلق عملاً یہ تلقین فرمائی کہ کوڑا نہ بہت سخت ہو جس سے گوشت تک ادھڑ جائے اور نہ بہت نرم ہو کہ اس کی کوئی تکلیف بھی نہ پہنچے۔ لیکن اگر زنا کرنے والا شادی شدہ ہے تو نبی اکرم ﷺ نے اپنے قول وعمل سے بتایا کہ اُس کی سزا رجم (سنگساری) ہے۔یعنی شرعی ثبوت کے بعد شادی شدہ زانی کو زندہ زمین میں اس طرح گاڑا جائے کہ اس کا آدھا نچلا حصہ زمین میں ہو اور جسم کا اوپر والاآدھا حصہ باہر ہو۔ پھر چاروں اطراف سے اُس پر پتھر برسائے جائیں گے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔ صحابۂ کرام نے بھی شادی شدہ شخص کے زنا کرنے پر رجم (سنگساری) ہی کیا۔ حضور اکرم ﷺ کے قول وعمل اور صحابۂ کرام کے عمل پر پوری امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ چار گواہوں کی شہادت کے ثبوت کے بعد شادی شدہ زانی کو رجم (سنگساری) ہی کیا جائے گا۔ اگر زنا ہوجائے تو ظاہر ہے کہ عمومی طور پر دنیا میں اسلامی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے حد جاری نہیں کی جاسکتی، لیکن پہلی فرصت میں توبہ کرنی چاہئے اور پوری زندگی اس جرم عظیم پر اللہ تعالیٰ کے سامنے رونا اور گڑگڑانا چاہئے تاکہ اللہ تعالیٰ معاف فرمادے اور آئندہ زنا کے قریب بھی نہ جاناچاہئے کیونکہ زنا کرنے والے شخص سے اللہ تعالیٰ بات بھی نہیں فرمائیں گے اور اسے جہنم میں ڈال دیں گے، اگر زنا سے سچی توبہ نہیں کی.

Leave a reply