زرداری کے کتے امپورٹڈ منرل واٹر پیتے ہیں اور سندھ کے لوگ آلودہ پانی،آخر یہ دوہرہ معیار کیوں؟

مراد علی شاہ کراچی کا سارا پانی بحریہ ٹاؤن کو پلانا چاہتے ہیں:پاسبان
زرداری کے کتے امپورٹڈ منرل واٹراور سندھ کے لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں:طارق چاندی والا
پیپلز پارٹی پانی کا مسئلہ حل کرنے میں واقعی سنجیدہ ہے تو کے فور پراجیکٹ فوری مکمل کرے سندھ کے کاشتکاروں،صنعت کاروں اور شہریوں پر ظلم بند کیا جائے۔

کراچی :پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے جوائنٹ سیکریٹری طارق چاندی والا نے کہا ہے کہ مراد علی شاہ کراچی کا سارا پانی بحریہ ٹاؤن کو پلانا چاہتے ہیں۔ زرداری کے کتے امپورٹڈ منرل واٹر پیتے ہیں اور سندھ کے لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں،مراد علی شاہ اپنےگریبان میں جھانک لیں، پانی کا اصل مسئلہ ان کی سمجھ میں آجائے گا۔ اگر پیپلزپارٹی پانی کا مسئلہ حل کرنے میں واقعی سنجیدہ ہے تو کے فور پراجیکٹ فوری مکمل کرے۔ تاخیر کی وجہ سے قیمت سات گنا بڑھ چکی ہے۔تھر کو ہر سال قحط کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پیپلز پارٹی نے تھر کے لئے کیا کیا ہے؟ پورے سندھ میں لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ یہ پانی جانوروں کے پینے کے قابل بھی نہیں ہے۔ وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان پانی کی جنگ محض ڈرامہ ہے۔ نیب نے سندھ کے وزراء کے خلاف کیس کھولے ہیں تو انہیں سندھ کا پانی چوری ہونے کا مسئلہ یاد آگیا اور دوسرے صوبوں کے خلاف نفرت کی سیاست شروع کر دی۔ نیب نے سندھ حکومت کو کیوں چھوٹ دے رکھی ہے؟ ان کا احتساب کرکے پیپلز پارٹی کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا جائے۔ لولا لنگڑا احتساب پاکستان کے عوام اور بالخصوص کراچی کے عوام کے لئے عذاب بن گیا ہے۔ پیپلز پارٹی پانی کی کمی کا ڈرامہ کر کے،کراچی کے عوام کو پانی کی قلت کا شکار بنا کر وڈیرہ شاہی اور ٹینکر مافیا کو خوش کر رہی ہے۔ سندھ کے وڈیرے واٹر کورسز توڑ کر زرعی پانی چوری کرتے ہیں اور ٹینکر مافیا عوام کے حصے کا پانی لائنوں سے چوری کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کو بیوقوف بناکر اقتدار سے چمٹی ہوئی ہے۔ شخصیات کے ساتھ اداروں کا احتساب ضروری ہو چکا ہے۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں پی ڈی پی کے جوائنٹ سیکریٹری طارق چاندی والا نے مزید کہا کہ ملک سے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیاگیا ہے جس کی جگہ مادہ پرستی نے لے لی ہے۔ حکمران عوام کو پانی فراہم کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ سندھ کی ٹیل پر پانی کی قلت بحران کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ لوگ پانی کی کمی کے باعث نقل مکانی کر رہے ہیں جبکہ کراچی کے عوام کو بوند بوند پانی کے لئے ترسایا جا رہا ہے۔ کراچی واٹر بورڈ کی انتظامیہ اور وال مینز 25 سے30 ہزار روپے لیکر پانی کے ناجائز کنیکشن فراہم کر رہے ہیں۔ ملک میں صرف پرائیویٹ ہی نہیں بلکہ سرکاری اداروں میں بھی مافیاؤں کے سرپرستوں کی بھرمار ہے۔ پانی کی مصنوعی قلت پیدا کر کے ٹینکرز مافیا کی چاندی کی جا رہی ہے جبکہ عوام کو چاروں جانب سے پیسا جا رہا ہے۔ پائپ لائنوں سے پانی کی فراہمی نا ہونے کے باوجود ہر ماہ موصول ہونے والے پانی کے بلز، گھنٹوں ٹینکر ز کے حصول کے لئے کی جانے والی درخواستیں اور اس کے بعد مہنگے داموں ٹینکرز کا پانی خریدنے تک ایک طویل کوفت کا سلسلہ ہے۔ جس سے کراچی کے عوام عرصہ دراز سے دوچار ہیں لیکن حکومتی اراکین اور انتظامیہ نے بے حسی کی چادر اوڑھ رکھی ہے۔ پیپلز پارٹی کے حکمران عرصہ دراز سے سندھ کے عوام کے حقوق کی پامالی کر رہے ہیں۔ یہ سلسلہ اب بند کیا جائے۔ بورنگ کی وجہ سے کراچی میں پانی کا لیول خطرناک حد تک نیچے جا چکا ہے۔ حالات اگر یہی رہے تو یہ پانی بھی دستیاب نہیں ہوگا۔ سندھ کے کاشتکاروں،صنعت کاروں اور شہریوں پر ظلم بند کیا جائے۔ زرعی پانی کی تقسیم منصفانہ کی جائےاور عوام کو لائنوں کے ذریعے پانی کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے۔

Comments are closed.