حکمران اور ادارے ذاتی مفادات چھوڑ کر ملکی مفادات کو سامنے رکھیں ،خواجہ آصف

سیالکوٹ: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ حکمران اور ادارے ذاتی مفادات چھوڑ کر ملکی مفادات کو سامنے رکھیں۔

باغی ٹی وی : ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ لیگی قیادت نے جو قربانیاں دی ہیں عوام ان کی قدر کریں لیگی قیادت کو گزشتہ ساڑھے تین سال سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے ہوسکتا ہے کہ ووٹ کے ذریعے یا عدم اعتماد کے ذریعے حکومت کو گھر بھیج دیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی جو فضا قائم ہورہی ہے اس کے نتائج جلد عوام کے سامنے ہوں گےعوام ہم سے پوچھتی ہے کہ اگر اقتدار میں آگئے تو مہنگائی کیسے کم کریں گے؟ اور بجلی، گیس و پیٹرول کی قیمتیں کیسے گھٹائیں گے؟

اگرحکومت ہمارے 38 مطالبات مان لےتوہماری حکومت سے کوئی لڑائی نہیں:پاکستان پیپلزپارٹی

ن لیگی رہنما نے کہا کہ ہمارے دوست ممالک جو ہماری آواز کے منتظر رہتے تھے، اب پہلو چھڑا رہے ہیں اور نیشنل بینک پر بھاری جرمانے ہو رہے ہیں انہوں نے استفسار کیا کہ عمران خان کا کوئی حمایتی بتائے کہ اس نے کون سے نئے منصوبے بنائے ہیں؟-

خواجہ اصف نے کہا کہ عمران خان ایسے وقت روس گیا جب وہاں جنگ چھڑی ہوئی تھی ہمارے ملک کی شناخت بھیک مانگنے والوں کے ساتھ ہورہی ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ 22 کروڑعوام کے لیے سوچنے والے کم ہی لوگ ہیں الیکشن جلد ہونے جا رہے ہیں خواہ جنرل الیکشن ہوں یا بلدیاتی انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر 2018 والی پریکٹس دوبارہ دہرائی گئی تو ملک کے حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔

ن لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں سمیت تمام جماعتیں اکٹھی ہورہی ہیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے لوگ ہم سے رابطے میں ہیں بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں مزید بڑھنے جارہی ہیں۔

اسلام آباد پہنچ کرحکومت پرحملہ کردیں گے:بلاول بھٹو

خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کو گھر بھیجنے کاایک ہی حل ہے کہ ووٹ کے ذریعے ووٹ کی عزت کو بحال کیا جائے نواز شریف نے کسی اسٹیج پر اپنا ایجنڈہ پیش نہیں کیا بلکہ 22 کروڑ عوام کی ترجمانی کی ہے موجودہ حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں نئے آنے والے حکمرانوں کو مینڈیٹ نہ دیا گیا تو مسائل پیدا ہوجائیں گے۔

دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اپوزیشن کے عدم اعتماد میں ڈیڈ لاک آگیا ہے۔اسپیکر اور وزیر اعظم میں سے کس کی طرف جانا ہے یہ فیصلہ نہیں ہوا۔ اپوزیشن کیلئے فیصلہ کرنا مشکل ہو گیا ہے کہ بندر بانٹ کیسے ہونی ہے۔ عدم اعتماد ان کے بس کا روگ نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جو سیاسی محاذ آرائی کا سوچ رہے ہیں وہ اپنی سیاسی قبر کھودیں گے۔ آپ کی تحریک ناکام،عمران خان اور مضبوط ہوگا آپ کے 12 بندے اڑ جائیں گے انہوں نے استعفیٰ استعفیٰ لگایا ہوا ہے انکو استعفیٰ نہیں ملنا۔ ہمیں اپنے اتحادیوں پر اعتماد ہے۔ بلاول وزیر اعظم ہاؤس کیا آرہےہیں لال حویلی آئین ان کو استعفی دیتے ہیں۔ یہ خود کہہ رہے ہیں کہ اسٹبلشمنٹ نیوٹرل ہے۔

زرداری مافیا سے نجات ملے گی تو سندھ کرے گا ترقی اورہوگی خوشحالی:اسد عمر

شیخ رشید نے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ یہ 23مارچ کو نہیں آئیں گے۔ حکومت کی طرف سے لانگ مارچ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ لانگ مارچ کو پوری سیکیورٹی دیں گے راستہ نہیں روکیں گے اپوزیشن جو تماشالگانا چاہتی ہے وہ تقریباً9دن کا ہے وقت آنے پر عمران خان سیاسی سائبر اٹیک کریں ۔

وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ دنیا میں جنگ کے بادل چھائے ہیں یہ کبڈی کھیل رہے ہیں۔ دومہینوں سے کبڈی کھیل رہے ہیں لیکن کوئی فون کالز نہیں آرہیں؟ ہمیں پتہ ہے انہوں نے اپنے بندے کہاں رکھنے ہیں جہاں یہ اپنے بندے رکھیں گے وہاں فون سروس بند رکھیں گے بعد میں یہ نہ کہہ دیں کال آگئی تھی۔

Comments are closed.