بلقیس بانو اجتماعی زیادتی کیس، رہاملزمان کو دوبارہ جیل میں بھیجنے کا حکم

0
152
balqees

بلقیس بانو کیس: بھارتی سپریم کورٹ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا،عدالت نے عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کی معافی کالعدم قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دی

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلےمیں کہا کہ گجرات حکومت کا بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی معافی کا فیصلہ طاقت اور اختیارات کے غلط استعمال کی ایک مثال ہے،بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جیل سے رہا ہونے والے ملزمان کو دوبارہ جیل میں جانا پڑے گا ، بھارتی سپریم کورت نے گزشتہ برس 12 اکتوبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا،مرکزی اور گجرات حکومتوں نے مجرموں کی سزا میں معافی سے متعلق اصل ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کیا تھا، گجرات حکومت نے یہ کہہ کر مجرموں کی رہائی کا جواز پیش کیا تھا کہ ان لوگوں نے اصلاحی اصول پر عمل کیا ہے،اب بھارتی سپریم کورٹ نے 11 مجرموں کو حکم دیا ہے کہ وہ دو ہفتوں کے اندر گجرات جیل جاکر خود کو پولیس کے حوالے کریں،

بلقیس بانو اجتماعی زیادتی کیس میں رہائی پانے والوں میں جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھے شام شاہ، بپن چندر جوشی، کیسر بھائی ووہانیہ، پردیپ مورداہیا، بکا بھائی ووہانیہ، راجو بھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چندنا شامل ہیں، ملزمان 15 برس تک جیل میں رہے، انہیں 15 اگست 2022 کو رہا کر دیا گیا تھا تا ہم اب بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دوبارہ جیل جانا ہو گا

ڈیڑھ برس بعد پہلی بار مسکرائی،خوشی کے آںسو روئی،بلقیس بانو
بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر بلقیس بانو کا کہنا ہے کہ آج واقعی میرے لیے نیا سال ہے،اپنے وکیل شوبھا گپتا کے ذریعے میڈیا کو دیئے گئے بیان میں بلقیس بانو کا کہنا تھا کہ آج میں خوشی کے آنسو روئی ہوں، ڈیڑھ برس میں پہلی بار مسکرائی ہوں، میں نے اپنے بچوں‌کو گلے لگایا، ایسے لگا جیسے پہاڑ جتنا بڑا پتھر میرے سینے سے ہٹ گیا ہے اور میں پھر سے زندہ رہ سکتی ہوں، انصاف ایسا ہی ہوتا ہے، خواتین کو بھی انصاف ملنا چاہئے،میں بھارتی سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتی ہوں ،اس مشکل سفر میں میرے شوہر، میرے بچے اور میرے دوست ساتھ تھے،جنہوں نے مجھے محبت دی اور ہر مشکل قدم پر میرا ساتھ دیا،
balqees
بلقیس بانو کا مزید کہنا تھا کہ ڈیڑھ برس قبل جب 15 اگست 2022 کو ملزمان کو رہا گیا تو میں بکھر گئی تھی، مجھے لگا تھا کہ میرے اندر کی طاقت ختم ہو چکی ہے،تاہم بھارت میں ہزاروں خواتین سمیت لوگ میرے ساتھ کھڑے ہو گئے اور سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا،ممبئی سے آٹھ ہزار شہریوں‌نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، ہر ریاست سے چھ چھ ہزا ر درخواستیں آئیں،کرناٹک کے 29 اضلاع کے 40 ہزار لوگوں نے بھی میری حمایت کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، آپ نے مجھے نہ صرف میرے لیے، بلکہ بھارت کی ہر خاتون کے لیے انصاف کے نظریہ کو بچانے کے لیے جدوجہد کرنے کی طاقت دی میں آپ سب کی شکرگزار ہوں،

arshad madani
جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا کہ امید ہے یہ فیصلہ مستقبل کے لیے ایک مثال بنے گا، اگر حکومتیں اسی طرح اپنے سیاسی فائدے کے لیے عدالت کے ذریعہ قصوروار پائے مجرموں کی سزا معاف کرنے لگیں تو ملک میں قانون و انصاف کی حالت کیا ہوگی، سپریم کورٹ کے تازہ فیصلہ سے ایک بار پھر عدالت عظمیٰ کے وقار اور عظمت کی تصدیق ہوئی، اس سے ملک کے عام شہریوں، خصوصاً اقلیتوں کا سپریم کورٹ پر اعتماد مضبوط ہوگا،اب انصاف کے لیے عدالتیں ہی واحد سہارا ہیں، یہیں سے مظلوموں کو انصاف مل سکتا ہے

کانگریس رہنما پرینکا گاندھی کا کہنا تھا کہ آخر انصاف کی فتح ہوئی، سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس میں ملزمان کو رہائی ختم کر کے دوبارہ جیل میں ڈالنے کا حکم دیا، اس سے بی جے پی کی خاتون مخالف پالیسیوں پر پڑا ہوا پردہ ہٹ گیا ، اس حکم کے بعد عوام کا نظام انصاف پر اعتماد مزید مضبوط ہوگا، بہادری کے ساتھ اپنی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے بلقیس بانو کو مبارکباد۔

پریم کورٹ نے ایک بار پھر بتا دیا کہ مجرموں کا محافظ کون ہے،راہول گاندھی
کانگریس رہنما راہول گاندھی کا بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہنا تھا کہ انتخابی فائدے کے لئے انصاف کا قتل کرنے کی روش جمہوری نظام کے لئے خطرناک ہے، آج سپریم کورٹ نے ایک بار پھر بتا دیا کہ مجرموں کا محافظ کون ہے، بلقیس بانو کی انتھک جدوجہد تکبر سے بھری بی جے پی حکومت کے خلاف انصاف کی جیت کی علامت ہے،

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فتح ہے اور اس واضح پیغام کا حامل ہے کہ انصاف پر کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے امید ہے کہ یہ فیصلہ مستقبل کے لیے ایک نظیر بنے گا کہ حکومتوں کو انصاف کی فراہمی میں غیر جانبدار ہونا چاہیے اور عصمت دری و قتل عام جیسے گھناؤنے جرائم کی سنگینی سے بے پروا نہیں ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ مجرمان نے 2002 میں گجرات مسلم کش فسادات کے دوران پانچ ماہ کی حاملہ بلقیس بانو کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور خاتون سے لپٹی تین سالہ بیٹی کو زمین پر پٹخ کر قتل کردیا تھا،حملہ آوروں نے 14 افراد کو بھی قتل کیا جن میں سے 9 بلقیس بانو کے رشتے دار تھے۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا تھا جب گجرات میں نریندر مودی وزیر اعلیٰ تھے اور ان فسادات کی وجہ سے دنیا بھر میں گجرات کے قصاب کے نام سے مشہور ہوگئے تھے،2008 کے اوائل میں بلقیس بانو اجتماعی زیادتی اور دیگر 14 کے قتل کیس میں ان 11 مجرمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم 15 سال قید کاٹنے کے بعد ایک مجرم نے گزشتہ برس 1992 معافی پالیسی کے تحت رہائی کے لیے نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی،گجرات مسلم کش فسادات کے وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی اب ملک کے وزیراعظم بن چکے ہیں۔ جن کی آشیرباد کی وجہ سے اجتماعی زیادتی کیس کے ایک مجرم کی درخواست کو قبول کرلیا گیا,کہا جا رہا ہے مودی سرکار، بی جے پی مسلمان خواتین کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو ہمیشہ ہی رہا کروا دیتی ہے بلکہ انکی مدد بھی کرتی ہے،یہی وجہ ہے کہ مسلمان خاتون کے ساتھ زیادتی کے کیس کے تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا ہے

بھارتی وزیراعظم کی خواہشات کیا….امریکی اخبار نے بتا دیا

دہلی فسادات اور 2002 کے گجرات فسادات میں گہری مماثلت،ہندوؤں کی دکانیں ،گھر کیوں محفوظ رہے؟ سوال اٹھ گئے

گجرات فسادات میں‌ ملوث ڈیڑھ سو انتہاپسند پکڑنے والے سابق بھارتی پولیس افسر کو عمر قید کی سزا

Leave a reply