جنسی زیادتی کے مقدمات کی تحقیقات کے لئے لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں سپیشل یونٹ بنانے کا حکم دے دیا
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے اجتماعی زیادتی کا شکار سیالکوٹ کی خاتون کی درخواست پر فیصلہ سنایا، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کئی مقدمات میں ناقص تحقیقات کی وجہ سے فیل ہو جاتے ہیں، اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت کئی اضلاع میں سپیشل یونٹ نہیں بنے،سپیشل یونٹ میں خاتون پولیس افسر کا ہونا ضروری ہے بچوں کے کیسز میں خاتون پولیس افسر کی اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے جنسی زیادتی کیسز میں دیگر فوجداری کیسز کی طرح تفتیش کی ضرورت ہے
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں کہا کہ ثبوت لیبارٹری بھیجنے میں تاخیر یا میڈیکل وقت پر نہ ہونے سے کیس کمزور ہو جاتا ہے جس کا فائدہ ملزم کو ہوتا ہے ،عدالت نے ڈی پی او سیالکوٹ کی رپورٹ کی روشنی میں خاتون کی درخواست نمٹا دی
ابھی ایم پی او کو کالعدم تو نہیں کیا بلکہ کچھ شرائط عائد کی ہیں
پرامن احتجاج ہرکسی کا حق ہے،9 مئی کو جو کچھ ہوا اسکےحق میں نہیں
عدالت کے گیٹوں پر پولیس کھڑی ہے آنے نہیں دیا جارہا
کنیز فاطمہ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی محب وطن پاکستانی ایسی واقعات کو پسند نہیں کرتا،