ہم جس ملک میں رہتے ہیں اس سرزمین سے قدرتی طور پر ہمیں بہت لگاؤ ہوتا ہے۔
اسی طرح پاکستان ہے یہ وہ سرزمین ہے جسے ہمارے بزرگوں نے بہت سی جانی مالی قربانیاں دے کر حاصل کیا اس دھرتی سے محبت ہمیں ہمارے ورثہ میں ملتی ہے ہر پاکستان کو یہ سرزمین کسی بھی شے سے بڑھ کر عزیز ہے
ہم جس ملک میں رہتے ہیں اس کے بھی ہم پر کچھ فرض یا زمہ داریاں ہیں جس میں سرفہرست اس کی حفاظت اور اس کی عزت ہے۔
جی ہاں ! جی ہاں عزت اس سرزمیں کی اس دھرتی کی اس ملک کی جس میں ہم رہتے ہیں
اس ملک میں کچھ بھی ہوتا ہے تو بجائے متعلقہ اداروں کو اطلاع کرنے اور ان کو انکا کام کرنے کے ہم پہلے ہی طوفان اٹھا دیتے ہیں بغیر تحقیق کے جزبات کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں اور پھر اس کا ڈھونڈورا پیٹ ڈالتے ہیں ہم اس بات کا بلکل خیال نہیں کرتے کہ یہ سب بطور ریاست پاکستان کے امیج کے لیے کتنا برا ہے
سوشل میڈیا کا دور ہے اور ہر شخص کے ہاتھ میں سمارٹ موبائل ایل اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی ادھر کوئی واقعہ ہوا ادھر ہم نے دھڑا دھڑ پاکستان کو بد نام کرنا شروع کر دیا
کیا جرائم یا برے واقعات صرف ہمارے معاشرے میں ہوتے ہیں؟
نہیں بلکل بھی نہیں یہ ترقی یافتہ تو کیا ترقی پذیر ممالک میں بھی ہوتے ہیں
اور اس کی شرح پاکستان سے کہیں زیادہ ہے لیکن کیا آپ نے کبھی دوسرے ممالک کی عوام کو اس طرح کرتے دیکھا ہے وہ لوگ جرائم پر آواز ضرور اور بلند کرتے ہیں ہیں جو کہ کرنی بھی چاہیے اور اس سے نہ آپ کو کوئی منع کر رہا ہے نہ کر سکتا ہے کہ یہ آپ کا حق ہے لیکن اپنے ہی ملک کو بد نام مت کریں کریں اگر آپ کے پاس سوشل میڈیا کی طاقت ہے تو خدارا اس کا درست استعمال کریں جس طرح کا آج کل پاکستان کی نوجوان نسل کا حال ہے ان کے ہوتے ہمیں کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں اپنی طاقت کو پہچانیں اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور اس ملک کی عزت کی حفاظت کرے جو کہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔
جب ہم لوگ احتیاط نہیں کرتے اور ایک چھوٹی سی چنگاری کو بھڑکا کر خود آگ لگا دیتے ہیں تو اس میں نہ صرف ہم بلکہ ہمارے ملک کی عزت بھی داؤ پہ لگ جاتی ہے نادانی میں ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا اور ہم دشمن کو موقع فراہم کر دیتے ہیں جس سے فائدہ اٹھا کر وہ ہمیں ملکی اور غیر ملکی ہر سطح پر بدنام کرنا شروع کر دیتا ہے یہ وہ ہی لوگ ہیں جو پاکستان کے خلاف ففتھ جنریشن وار میں سرگرم ہیں دوسرے ممالک میں اگر کوئی جرم کرتا بھی ہے تو وہاں کی عوام اس کے خلاف اس طرح پروپیگنڈا نہیں کرتی کیونکہ ان کو پتہ ہے اس سے ہمارے ملک کا وقار مجروح ہوگا لیکن یہاں پر بس موقع کی تلاش میں رہتے ہیں عوام اور جیسے ہی کچھ حادثہ ہوا وہ اس پر شور کرنا شروع کر دیتے ہیں ہیں یہ درست ہے کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے کہ ظلم پر خاموش رہنے والا بھی ظالم ہی ہوتا ہے مگر زمہ داری کے ساتھ کسی بھی ملک کی عزت اور وقار اس ملک کی عوام کے ہاتھ میں ہوتا ہے ہم جیسا رویہ رکھتے ہیں اور جس طرح دوسروں کو اپنا ملک دکھاتے ہیں وہ ہی ان کو نظر آتا ہے۔
یہ ہماری زمہ داری ہے کہ ہم اپنے ملک کی عزت کی حفاظت کریں اس کے خلاف ہونے والی مہم میں نہ استعمال ہوں نہ ہی دشمن کو موقع دیں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے سے پہلے ہمیں انفرادی طور پر اس پر کام کرنا ہوگا جب ہم خود ٹھیک ہوں گے تو یہ معاشرہ بھی ٹھیک ہوگا۔۔ شکریہ
@shahzeb___

Shares: