زِندگی وہ پھول ہے جو اپنی خوشبوں سے چاروں اِطراف کو مہکا دیتا ہے پھول میں اگرچہ کانٹے بھی موجود ہوتے ہیں پر وہ بھی پھول کا حصہ ہیں ۔ جیسے تکلیفیں ،آزمائشیں زندگی کا حصہ ہیں ۔ زندگی اس سفر کا نام ہے جو مسافروں کی بھیڑ میں طے کیا جائے پر منزل پہ تنہا پہنچا جائے ۔ ہماری زندگی اس کتاب کی مانند ہے جو لکھ دی گئ ہے لکھنے والا رَبّ پاک ہے۔ ہماری زندگی کی کتاب کو پڑھنے والا ہر کوئی نہیں ہوتا کچھ ادھورا پڑھ کے چھوڑ دیتے ہیں کچھ مکمل اور کچھ پَرکھ کے اپنی رائے خود ہی قائم کرکے چھوڑ دیتے ہیں۔ مطلب یہ کتاب دلچسپ نہیں لہذا پڑھنی ہی نہیں ۔ کچھ لوگ پڑھ کے بھی سمجھ نہیں پاتے ۔زندگی خوابوں کا افسانہ ہے جس میں خواب تو بہت ہیں مگر ادھورے ۔زندگی وہ حقیقت ہے جس میں کڑواہٹ بھی ہے پھر سچائی سے بھری ہوئی ہےزندگی نعمتِ خدا ہے خوشیاں غم سب اسکا حصہ ہیں ۔زندگی ان لوگوں کے لیے حسِیں سفر کی مانند ہے جو یہ سوچتے ہیں یہ لطف اندوز ہونے کے لیے ہے اور وہ اپنی زندگی بہترین انداز میں جیتے ہیں۔ لیکن ان لوگوں کے لیے زندگی تلخ ہے جو زندگی کو با مقصد جینا چاہتے ہیں کچھ خواب بناتے ہیں انکی تکمیل کے لیے ہر طرح کے حالات سے لڑتے ہیں مشکلات جھیلتے ہیں ۔زندگی بہت کچھ کھونے اور پانے کا نام ہے ۔ زندگی سب کے لیے آسان نہیں ہوتی ۔کچھ جی لیتے ہیں اور کچھ کو یہ زندگی تھکا دیتی ہے ۔ زندگی سانس لینے اور رکنے تک کا نام ہے ۔ زندگی ایک امتحان ہے جیسے پاس ہونے کے لیے محنت اور کوشش درکار ہے، ایسے ہی زندگی کے امتحان بھی کوئی آسان نہیں ہوتے کچھ پانے کے لیے کوشش کی جاتی ہے اور کوشش اور محنت سے پھل ملتا ہے ۔زندگی کے اس سفر میں صبر ایک اہم جُزو ہےصبر و تحمل سے ہی زندگی کا سفر آسانی سے طے کیا جاسکتا ہے۔ اگر اللّلہ پاک کے بتائے ہوئے سیدھے راستے پہ چلیں گے تو کامیابی آپکے قدم چومے گی راہ بھٹکنے پہ دنیا و آخرت میں سزا منتخب ہے ۔دوسروں کی زندگی آسان بنائیں تاکہ آپکی زندگی کے سب کانٹے خود بخود ہٹ جائیں ۔زندگی رنگوں سے بھری ہے اپنے اردگرد دیکھے ہر طرف رنگ بکھرے پڑے ہیں ۔ ان رنگوں کو سمٹ کے اپنی بے رنگ زندگی میں رنگ بھر لیں ۔ زندگی کو جینا سیکھیے ہمت نہ ہاریں ۔انسان چرند پرند جانور سب کو زندگی دینے والا ایک رِبّ العزت ہی ہے جس اس دنیا کو بنایا اورسب کی تخلیق کی ۔ وہ جب چاہے زندگی لے لے اور جس کو جتنی چاہے زندگی دے دے ۔یوں تو ہر طرف لوگوں کا میلا ہے پھر بھی انسان اکیلا ہے دنیا میں آئے بھی اکیلے ہی تھے جانا بھی اکیلا ہی ہے ۔ پھر کیا گلے شکوے رضائے الٰہی ربِ کائنات کے فیصلوں پہ خوش رہیں۔ اپنی زندگی کو نعمتِ خدا سمجھیں اور اسکو حالات سے تنگ آ کے ختم کرنے کے بجائے مقابلہ کریں اور رَبّ پاک کا شکر ادا کریں کیونکہ زندگی کانٹوں کی سیج ضرور ہے پر یہی کانٹے پھولوں تک پہنچانے کا ذریعہ بھی ہیں ۔زندہ رہنے کے لیے ہوا پانی غذا اور آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ انسان جی تو رہے ہوتے ہیں مگر انکا کہنا ہے ہم بس زندہ ہیں۔ زندگی گزر رہی ہے انکے لفظوں میں مایوسی ٹپک رہی ہوتی ہے مطلب انکا جسم ہوا پانی خوراک آکسیجن سب لے رہا ہے پھر بھی وہ خود کو مردہ تصور کر رہے ہوتے ہیں ۔ صرف جسم کا زندہ ہونا ضروری نہیں روح کا زندہ ہونا بھی لازم ہےزندگی گزارنے اور جینے میں بہت فرق ہے ۔اپنی روح کو زندہ رکھے اور اللّلہ پاک پہ سب چھوڑ دیں اللّلہ پاک کے فیصلوں پہ خوش رہے مایوسی زندگی کو دشوار بنا دیتی ہے پُر امید رہیں۔ خوش رہے ۔ دوسروں میں خوشیاں بانٹ کے خود بھی جئیں، خود سے پیار کریں ۔ یہ زندگی بہت قیمتی ہے اسکی قدر کریں۔

@Hu__rt7

Shares: