زندگی میں استاد کی اہمیت و قدر تحریر؛ انیس الرحمن

0
42

آپ زندگی اور اسے جینے کی تعبیر کرنا چاہتے ہیں تو زندگی میں سے استاد کو نکال دیں تو شاید آپ کی زندگی میں پیچھے کچھ بھی نہیں بچے۔
آپ کے سب سے پہلے استاد آپ کے والدین ہوتے ہیں زندگی جینا سکھانے والے استاد والدین اور بزرگ ہی ہوتے ہیں جب آپ کچھ ایک سمجھداری کی عمر میں داخل ہوتے ہیں تو آپ کی زندگی میں باقاعدہ نظم و ضبط لانے کیلئے آپ کو کسی ادارہ میں اساتذہ کی نگرانی میں بھیج دیا جاتا ہے۔

آپ کی پہلی درسگاہ آپ کا گھر اور دوسری آپ کا تعلیمی ادارہ ہوتا ہے۔ تعلیمی ادارہ میں استاد آپ کو نظم و ضبط، وقت کی تقسیم ، وقت کی قدر، ایک متنوع معاشرہ میں جینے کا سلیقہ، مجلس میں بیٹھنے، جینے اور بقاء کے آداب سکھاتے ہیں، آپ کی کمزوریوں اور خامیوں کا ادراک کر کے انہیں دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ اپنے تعلیمی ادارہ میں نہ صرف تعلیم حاصل کر رہے ہوتے ہیں بلکہ زندگی جینے کا گر سیکھ رہے ہوتے ہیں۔

ایسے میں آپ کو قابل قدر استاد کا ملنا کسی غنیمت سے کم نہیں ہوتا جو آپ کی چھپی صلاحتیوں کو نکھارتا ہے آپ کی خامیوں کو خوبیوں میں بدلتا ہے اچھے برے کی تمیز حلال و حرام کا فرق سکھاتا ہے۔ یقینا وہ شخص بدنصیب ہے جو کسی قابل اور ناصح استاد سے محروم ہے۔ کیونکہ آپ بچپنے سے لیکر لڑکپن کی عمر میں شعور و آگہی کی طرف بتدریج سفر کر رہے ہوتے ہیں ایسے میں آپ کی بہتر ترویج ایک ناصح اور مخلص استاد ہی کر سکتا ہے۔

آپ اپنی اوائل عمری سے ہی کسی ایسے استاد کو اپنا راہنما ضرور بنا لیجئے کہ جو آپ کو زندگی کے ہر موڑ پر آپ کی راہنمائی کرے۔ آپ کو زمانے کی اونچ نیچ سے آگاہ کرے آپ کو مشکل وقت میں اچھے مشوروں سے نوازے۔ آپ کا یہ استاد آپ کیلئے ایک ایسا راہنما ہوگا جو آپ کے مزاج کو بچپن سے جانتا ہوگا اور آپ کو اچھے انداز میں راہنمائی دے گا۔

استاد اور والدین کی وہ شخصیات ہیں جو آپ ی شاگردوں اور اپنی اولادوں کو اپنے سے کہیں اوپر دیکھنا چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے زندگی کی ابتدائی دور میں غلطیوں سے جو چیز نہیں سیکھ سکے آج ہمیں ادراک ہے ان چیزوں کا تو ہم اپنے اولاد اور اپنے شاگردوں کو بروقت ان غلطیوں سے آگاہ کر کے زندگی میں انہیں مزید کامیابیوں سے ہم کنار کرنے کی کوشش کریں۔

آج استادوں کے عالمی دن کے موقع پر میں اپنے ان تمام اساتذہ کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے زندگی کے ہر موڑ پر میری راہنمائی کی اور خاص طور پر والد محترم کہ جو بطور پیشہ ایک استاد بھی ہیں انہوں نے جس طرح میری قدم قدم پر راہنمائی کی وہ قابل قدر و قابل ستائش ہے۔ آج کے دن اپنے تمام اساتذہ کو خصوصی طور پر اپنی دعاؤں میں یاد کرونگا۔ ان شاءاللہ

Leave a reply