باجی بنی انویسٹر

0
98

فلم میرا یعنی باجی جس کی کاسٹ میں آمنہ الیاس، اسامہ خالد بٹ ،علی کازمی، محسن عباس ،نیر اعجاز ،نشو ،اور باجی یعنی میرا شامل ہیں
اس فلم میں ساری کاسٹ ایک طرف اور میرا جو کہ اس فلم کا ٹایٹل رول ادا کر رہی ہیں ایک طرف کیونکہ ساری فلم میں آپ کو باجی باجی ےیعنی میرا ہی نظر آیے گی کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ فلم باجی کی انویسٹر خود میرا ہی ہیں اس کا اندازا لوگوں کو تب ہوا جب ،اے ار وای، کے مارنگ شو میں فلم کی پرموشن کے لیے ساری کاسٹ اور فلم کے ڈائرئکٹر ثاقب ملک بھی آئے تو ثاقب ملک نے ایک انقشاف کیا کہ میں پچھلے 15 سال سے فلم بنانے کی کوشیش کر رہا تھا انہوں نے یہ بھی یہ کہا کہ کئی سین شوٹ کرتے ہوئے میرا نے میری مدد کی کہ کون سا سین کتنا وایڈ ہونا چاہیے اور کتنا ٹایٹ ہونا چاہیے ثاقب ملک جو کہ بڑے مانے ہوئے ویڈیو ڈائریکٹر ہیں کیا انہوں نے پندرہ سالوں میں فلم بنانے کی یہ تیاری کر رکھی تھی کہ سیٹ پر ان کو کوئی دوسرا بتا رہا ہے کہ سین کو شوٹ کس طرح سے کرنا ہے ایک تو میرا یعنی باجی نے یہ ثابت کر دیا کہ تم ٹی وی والوں کو کیا پتا کی فلم کیسے شوٹ کرتے ہیں اور اتنے مانے جانے والے ویڈیؤ ڈائریکٹر خوشی سے ان کی بات مانتے رہے یا تو انہوں نے کہی اندر اپنے اپ میں یہ تسلیم کر لیا تھا کہ واقع ہم ٹی وی والوں کو فلم شوٹ کرنا نہیں آتی یہ پھر وہ باجی یعنی میرا جی کی بات اس لیے مان رہے تھے کہ وہ خود اس فلم کی انویسٹر ہیں اس لیے ساری فلم میں خود باجی یعنی میرا جی خود دیکھائی دے رہی ہیں اور باقی ساری کاسٹ صرف سپورٹینگ کاسٹ کے طور پر کام کرتی ہوئی دیکھائی دے رہی ہے صرف نیر اعجاز کے علاوہ فلم دیکھنے والوں کو کسی نے متاثر نہیں کیا وہ بھی اس لیے کہ نیر اعجاز فلم سے ہیں باقی سب لوگ ٹی وی سے ہیں اور ایک دفع پھر ٹی وی والوں نے فلم دیکھنے والوں کو بہت مایوس کیا اور اس فلم کے میوزک نے بھی فلم کو زرہ سپارٹ نہیں کیا جیسا کہ دیکھا گیا ہے اس خطے میں ہٹ ہونے والی فلموں کی کہانی اچھی اور موسیقی بہت دل آویز ہوا کرتی تھی جس کی وجہ سے لوگ فلم دیکھ کر محظوظ ہوا کرتے تھے اور بار بار اس فلم کو دیکھنے کے لیے سینما گھروں میں اتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہوتا نہ کوئی آچھی کہانی لکھنے والے کو ترجح دیتا ہے اور نہ ہی اچھی موسیقی یعنی فلم کی موسیقی ترتیب دینے والے کے پیچھے کوئی جاتا ہے فلم کا گانا بھی سکرپٹ کا ایک حصہ ہوتا ہے جو کہانی کو لے کر آگے چلتا ہے فلم کے گانے میں جو شعاری ہوتی ہیں وہ گانے سے پہلے والی کہانی کو گانے کے بعد والی کہانی سے جوڑتی ہے یہ ائک فلم والا ہی سوچ سکتا ہے کہ گانے کی سچویشن کیسے بنانی ہے جبکہ ٹی وی والوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی اسی لیے فلم باجی کا کوئی گانا لوگوں کے کانوں سے ہوتا کی دلوں میں نہیں اترا اس فلم کی موسیقی دینے والوں نے کچھ پرانی لائن اور پرانی دھنوں کو ہی ری ڈو کر دیا کیا ہمارے پاس اسے موسیقار یہ شاعر موجود نہیں جو کسی بھی فلم کے لیے نئے گانے بنا سکیں وسے ثاقب ملک کی پندرہ سال کی محنت یہ رنگ لائے گی کیا انہوں نے ایسا سوچا ہوگا لہازا ہماری پنجابی فلم کا مزاق اڑاتے تھے یہ اڑاتے ہیں وہ اپنے فلم دیکھنے والوں کی تعداد اتنی تو بنا لیں جتنی پنجابی فلم دیکھنے والوں کی تھی
اگر اپ کو فلم بنانے کا اتنا ہی شوق ہے تو فلم بنایئں ضرور بنایئں اپنے پیسوں سے بنایئں یہ کسی کے پیسوں سے بنایئں ایک بات کا خیال رکھیں کہ اپنے کام کے ساتھ انصاف ضرور کریں جو لوگ اپنی محنت کی کمائی سے ٹکٹ لے کر آپکی فلم دیکھنے اتے ہیں خدارا انکو مایوس مت کریں .
فلم ماڈرن ہے اس میں کوئی شک نہیں لیکن ثاقب ملک کو چاہیے کہ وہ بھی سینما میں بیٹھ کر فلمیں دیکھا کریں گھر میں ٹی وی پر فلم دیکھنے سے کبھی نہیں پتا چلے گا کہ فلم کیسے بناتے ہیں
ارتضیٰ بنی میرا ،میرا بنی باجی (ثاقب کی ) اور باجی ارتضیٰ سفر دوبارہ شروع .
پرانی فلموں میں ہسپتال کی نرس کا کردار ماں نبھاتی تھی لیکن اب ہیرون بنی باجی
جہان ثاقب ملک کو خاص طور پر ناظرین سے معافی مانگنی چاہیے جو سر میں درد لے کر اٹھے وہاں ایس سلمان اور مرحومہ نیر سلطانہ کی قبر پر جا کر بھی معافی مانگنی چاہیے .
ثاقب ملک نے باجی ٹائٹل کے ساتھ وہی سلوک کیا جو کچھ عرصہ پہلے مومنہ اور آحد رضا میر نے ،کوکو کورینا، کے ساتھ کیا لہازا میں اپنے حصے کی پیناڈول کھانے جا رہا ہوں

Leave a reply