دنیا کی آبادی کے بڑھنے کی وجہ اوسط عمر میں اضافہ ہے :اقوام متحدہ

دنیا بھر کی موجودہ اور آنے والے سالون میں آبادی سے متعلق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے. اس رپورٹ کے مطابق 2050 تک دنیا کی آبادی 9 ارب 70 کروڑ اور 2100 تک 11 ارب ہونے کا امکان ہے۔ افریقی ممالک کی آبادی دو گنا ہو رہی ہے۔ پیر کو اقوام متحدہ کے محکمہ اقتصادی اور سماجی امور کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق 2050 میں دنیا کی آدھی سے زائد آبادی نو ممالک میں رہائش پذیر ہو گی۔ جن میں پاکستان، امریکہ، انڈونیشیا، انڈیا، مصر، نائجیریا، کانگو، ایتھوپیا اورتنزانیہ شامل ہیں۔ دنیا کے سب سے گنجان آبادی والے ملک چین میں آبادی کی شرح 2019 سے 2050 تک 2.2 فیصد تک گر جائے گی یعنی 31.4 ملین تک کم ہو جائے گی۔
27 ممالک یا علاقے ایسے ہیں جہاں 2010 سے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت میں کمی کے باعث آبادی میں کم سے کم ایک فیصد کمی آئی ہے ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بیلارُس، ایسٹونیا، جرمنی،ہنگری، اٹلی، جاپان،روس،سربیا، اور یوکرین میں شرح اموات شرح پیدائش سے زیادہ ہے تاہم آبادی میں کمی کا یہ تناسب تارکین وطن کی آمد کے باعث پورا ہو جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1990 میں دنیا میں مجموعی طور پر بچے پیدا کرنے کی صلاحیت میں 3.2 سے 2.5 تک کمی آئی، اب توقع ہے کہ 2050 تک یہ شرح 2.2 تک آ جائے گی۔جبکہ غریب ممالک سمیت عمومی طور پر متوقع عمر دنیا بھر کی اوسط عمرسے سات سال کم ہو گئی ہے۔دنیا بھر میں 2050 تک متوقع عمر 77.1 سال ہو جائے گی جو کہ اس وقت 72.6 سال ہے۔ 1990 میں متوقع عمر 64.2 سال تھی۔