امریکی سائنسدانوں نے تسمانین ٹائیگر کو معدوم ہونے کے تقریباً 100 سال بعد دوبارہ وجود میں لانے کے منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔
باغی ٹی وی : تسمانین ٹائیگرکا سائنسی نام تھائلاسائن ہے، اس کی نسل 1930ء کی دہائی میں معدوم ہونے سے قبل لاکھوں سال سے کرہ ارض پر موجود تھی اس کی نسل کو تقریباً ایک صدی قبل معدوم ہونے کے بعد بہت نقصان پہنچا تھا۔
1 کروڑ 80 لاکھ سال قبل زمین پر پائے جانیوالے دیو ہیکل مگرمچھوں کی نئی اقسام دریافت
سائنسدانوں کے مطابق تھائلاسائن ماضی میں آسٹریلیا اور نیو گنی کی سرزمین پر بڑی تعداد میں موجود تھے لیکن 3000 سال قبل یہ اس علاقےسے معدوم ہوگئے۔ باقی ماندہ تعداد تسمانیہ کے جزیرے تک محدود رہ گئی جنہیں شکار کر کے 20 ویں صدی کی ابتدا میں ختم کردیا گیا۔
طویل عرصے سے یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ ان کے معدوم ہونے میں انسانوں اور کتوں کا بڑا حصہ ہے اس نسل کا آخری جانور ہوبرٹ کے چڑیا گھر میں 1936ء میں مرا تھا تاہم اب امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں قائم ایک اسٹارٹ اپ کولوسل بائیو سائنسز نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسٹیم سیل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس جانور کو دوبارہ وجود میں لانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
سعودی عرب میں سمندری چھپکلی کی 80 ملین سال پرانی باقیات دریافت
کولوسل بائیوسائنسز نے دعویٰ کیا ہے کہ تھائلاسائن کے واپس آنے سے نہ صرف دنیا کو ایک مشہور جانور واپس ملے گا بلکہ اس میں تسمانیہ اور آسٹریلیا کی ماحولیات میں توازن قائم کرنے کی صلاحیت بھی ہوگی-
کولوسل بائیو سائنسزنے میلبورن یونیورسٹی کے ساتھ مل کر معدوم ہونے والی نسلوں کو واپس لانے کے ایک پرجوش منصوبے پر کام کیا ہے۔
یونیورسٹی کی تھائلاسائن انٹیگریٹڈ جینیاتی بحالی ریسرچ لیب کے سربراہ ڈاکٹر اینڈریو پاسک نے کہا کہ ‘یہ مرسوپیئل ریسرچ کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے اور ہمیں اس خواب کو حقیقت بنانے کے لیےکولوسل کے ساتھ مل کر کام کرنے پر فخر محسوس ہوتا ہےاس پروجیکٹ سے حاصل ہونے والی ٹیکنالوجی اور اہم سیکھنے سے مرسوپیل کے تحفظ کی کوششوں کی اگلی نسل پر بھی اثر پڑے گا۔
مزید برآں، تسمانیہ کے زمین کی تزئین میں تھائلاسائن کو دوبارہ پھیلانا حملہ آورجانوروں کی وجہ سے اس قدرتی رہائش گاہ کی تباہی کو نمایاں طور پر روک سکتا ہے۔